ائمه اربعہ کا مختصر تعارف
تمام تعریف ثابت ہے اس ذات ذوالجلال کے لیے جس نے انسان کو علم جیسی عظیم نعمت سے مالا مال کیا اور فقہ ودین کی سمجھ عطا فرمائی ۔امت محمدیہ میں بہت سارے فقہا محقیقین اور مجتہد میں گزرے لیکن یہاں صرف ائمہ اربعہ کا مختصر تعارف پیش کیا جا تا ہے۔
امام اعظم ابو حنیفه رحمة الله عليه نام : نعمان کنیت: ابوحنیفہ ۔لقب: امام اعظم ،سراج الامۃ ، کاشف الغمہ ۔ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 80ھ کو " کوفہ "عراق میں ہوئی۔
تحصیل علم واساتذہ
امام ابوحنیفہ نے تقریبا چار ہزار مشائخ سے علم حاصل کیا ، خود امام ابوحنیفہ کا قول ہے کہ میں نے کوفہ و بصرہ کا کوئی ایسا محدث نہیں چھوڑا جس سے میں نے علمی استفادہ نہ کیا ہو، شیخ حماد بن ابی سلیمان ( متوفی ۰۲۱ ھ ) : شہر کوفہ کے امام وفقیہ تھے، آپ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کے سب سے قریبی اور معتمد شاگرد ہیں ، امام ابو حنیفہ ان کی صحبت میں ۱۸ سال رہے ۔ ۱۲۰ھ میں شیخ حماد کے انتقال کے بعد امام ابوحنیفہ ہی ان کی مسند پر فائز ہوئے ۔ شیخ حماد مشہور ومعروف محدث و تابعی شیخ ابراہیم نخعی کے بھی خصوصی شاگرد ہیں ۔ علاوہ ازیں میں شیخ حماد حضرت عبداللہ بن مسعود کے علمی وارث اور نائب بھی شمار کیے جاتے ہیں ۔
"علامہ شبلی نعمانی" نے اپنی مشہور ومعروف کتاب "سیرۃ النعمان" میں لکھا ہے کہ امام ابوحنیفہ کے درس کا حلقہ اتنا وسیع تھا کہ خلیفہ وقت کی حد و حکومت اس سے زیادہ وسیع تھیں ۔ سیکٹروں علما ومحد ثین نے امام ابوحنیفہ سے علمی استفادہ کیا۔ امام شافعی فرمایا کرتے تھے کہ جوشخص علم فقہ میں کمال حاصل کرنا چا ہے اس کو امام ابوحنیفہ کے فقہ کا رخ کرنا چاہیے، اور یہ بھی فرمایا کہ اگر امام محمد ( امام ابوحنیفہ کے شاگرد ) مجھے نہ ملتے تو شافعی شافعی نہ ہوتا ؛ بلکہ کچھ اور ہوتا۔
تلامذه
قاضی ابو یوسف ،امام محمد بن حسن الشیبانی ، امام زفر ، امام بیٹی بن سعید القطان ، امام بی بن زکریا ،محدث عبداللہ بن مبارک ، غیرہ۔ تصنیفات: الفقہ الاکبر، کتاب الحیل ، الوسی ، کتاب الآثار ۔ وصال:150 ھ ۔
امام مالک رحمة الله عليه
نام مالک بن انس ،کنیت ابوعبداللہ ولادت:93 تحصیل علم واساتذہ : امام صاحب نے وقت کے جلیل القدر اورا کا بر علما ومحد ثین سے ہی استفادہ کیا جیسے نافع مولی ابن عمر ، سعید المقبری ، ابن المنكد رعبد اللہ بن دینار ، ایوب سختیانی ، اور ابوالزناد
تلامذه
امام صاحب کے تلامذہ میں امام شافعی ،امام ثوری ، ابن عیینہ،ابی انصاری ،اسد بن فرات اور عبدالملک بن الماجشون وغیرہ۔
تصنیفات
موطا امام مالک امام کی شہرہ آفاق تصنیف ہے، اس کے علاوہ بھی رسالہ فی القدر، رسالت في النجوم الأقضية ، رسالہ مالک الی الرشید، احکام القرآن ، کتاب السر وغیرہ۔ وصال:2179
امام شافعی رحمة الله تعالى عليه.
نام : محمد ۔ کنیت ابوعبداللہ ۔ لقب : ناصرالحدیث ۔ ولادت :150ھ۔ اصل نام محمد بن اور لیس تھا۔ عبد مناف پر جا کر آپ کا شجرہ نسب محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جا تا ہے ۔
تحصیل علم
امام شافعی کی ابتدائی زندگی اور تعلیم و تربیت مکہ مکرمہ کے بابرکت ماحول میں ہی ہوئی ۔مسلم بن خالد الرنجی جومفتی مکہ تھے امام صاحب کے پہلے استاد مقرر ہوۓ اور یوں علم کے مسلم بن خالد التربھی جانتی امام پہلے استاد مقر ہوے منارے کا سفر شروع ہوا۔ روایات کے مطابق سات سال کی مختصر عمر میں قرآن مجید کا حفظ عمل کیا۔ابتدا عربی زبان وادب کی طرف متوجہ ہوۓ لیکن استاد محترم مسلم بن خالد زنجی نے بے پناہ قوت حافظہ کے باعث تعلیم فقہ کی طرف مائل کر دیا۔ اساتذہ: آپ نے بہت سے جید علمائے حدیث وفقہ کے سامنے زانوے تلمیذ تہ کیا اور خاص طور پر امام محمد بن أحسن الشیبانی کی بھی شاگردی اختیار کی جو کہ امام ابوحنیفہ کے بڑے مشہور شاگرد ہیں ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کے اساتذہ کی تعداد اکیاسی تک پہنچتی ہے جن میں امام سفیان بن میبینه، ما لک بن انس، ابراہیم بن سعد اور عمر بن محمد بن علی بن شافع جیسی نابغہ روز گار ہستی بھی موجود ہیں۔ وصال :204ھ
امام احمد بن حنبل رحمة الله عليه.
نام احمد بن محمد بن جنبل کنیت: ابوعبداللہ ۔ ولادت :164 ھ
تحصیل علم واساتذہ
امام احمد امام الحدیث اور فقیہ السنہ تھے، آپ بڑے قوی الحافظہ تھے، ہزاروں حدیثیں یاد تھیں ۔ اس کے باوجود جو حدیث سنتے لکھ لیتے اور پھر ان لکھے ہوئے نوٹس کو دیکھ کر حدیث روایت کرتے حالانکہ حدیث آپ کو یاد ہوتی ، احتیاط صرف اس وجہ سے کرتے کہ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں کوئی غلطی نہ رہ جاۓ ۔ آپ نے فقہاۓ عصر سے فقہ بھی پڑھی ۔ صحابہ اور تابعین کے فتاوی کا بھی مطالعہ کیا ،امام ابو یوسف کے حلقہ درس میں شرکت کرتے رہے۔ آپ نے مصر ، شام ، حرمین شریفین کے فقہا ومحد ثین سے خوب خوب استفادہ کیا۔ امام ابو یوسف ، امام شافعی ، بشر بن المفصل اور سفیان بن عینیہ جیسے جلیل القدر فقہا محدثین سے علم حاصل کیا۔
تصنيفات
مسند امام احمد، کتاب الناسخ والمنسوخ ، کتاب التاريخ، کتاب التفسیر ۔ اور بھی بہت ساری کتابیں ہیں جن کا ذکر کر نا مضمون کو طول دینا ہے؟ ۔وصال:241ھ۔
0 تبصرے