Header New Widget

قرآن کریم کے سائنسی پہلو۔ قرآن اللہ کی ایک لازوال نعمت ہے۔

 قرآن کریم کے سائنسی پہلو ۔

از قلم ۔ مولانا رمضان الہدیٰ صاحب قبلہ نعمانی ۔۔۔۔


قرآن اللہ کی ایک لازوال نعمت ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے بنی نوع انسان کی ہدایت کے لئے نازل

ہوا 

ہر دور میں انسان نے اس وسیع اور بسیط کتاب کی تشریح اور تفہیم اپنے علم کی روشنی میں کی ہے اور علم کے ارتقا کے ساتھ ساتھ قرآن فہمی کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوا صدیوں تک قرآن کی تفسیر کرنےوالے بعض آیات کی صریحا توضیح کرنے سے قاصر رہے بہت سی آیات ایسی ہیں جنکا ظاہری ترجمہ تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کی پوشیدہ حقیقتوں کا انسانی علم احاطہ نہیں کرسکتا جدید علوم کی ترقی کے ساتھ ساتھ ان حقائق کی کما حقہ ترجمانی میں آسانیاں ہوئی اور ظاہری معانی کے علاوہ پہنا مقاصد بھی بڑی حد تک واضح ہوتے جارہے ہیں عام طور پر قرآن اور سائنس موضوع پر بحث کا رخ قرآنی ارشادات اور سائنسی ایجادات کے درمیان ہم آہنگی کی تلاش پر مرکوز رہتا ہے اور اس بات کی کوشش کی جاتی کہ سائنسی ایجادات اور انکشافات کو قرآن کریم کی کسی نہ کسی پیشین گوئی پر منطبق کیاجائے یہ بھی قرآن فہمی کا ایک رخ ہوسکتا ہے لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ قرآن اٹل حقیقتوں سے بحث کرتاہے جبکہ سائنسی نظریات بدلتے رہتے ہیں اس مضمون میں قرآن کے سائنسی پہلو کو واضح کرنے کی کوشش کی گئی ہے

سائنس بنیادی طور پر ایک انداز فکر ہے اور محدود معنوں میں ہم سائنس سے فزکس کیمسٹری بیالوجی وغیرہ مراد لیتے ہیں لیکن آفاقی مفہوم میں سائنس کائنات کا علم ہے جو مشاہدہ تجربہ اور عقل سے حاصل ہوتا ہے علم کے جس شعبے کو ہم سائنس کہتے ہیں اس کا دوسرا نام علم کائنات ہے جس میں انسان کا علم بھی شامل ہے سائنس داں کائنات کے مشاہدے سے کچھ تنائج اخذ کرتاہے مشاہدے اور تجربے سے دریافت ہونے والے علمی حقائق کو جب مرتب اور منظم کرلیا جاتاہے تو اسے ہم سائنس کہتے ہیں اور مسلم سائنسدانوں نے قرآنی احکام و ارشادات کی روشنی میں بے مثال کامیابیاں حاصل کیں

بحیثیت کتاب قرآن کی بے شمار فضیلتیں ہیں اس کے پڑھنے والے کی تعداد بہت زیادہ ہے دنیا کی اکثر زبانوں میں اس کا ترجمہ بھی ہوا بے شمار فنکاروں نے اس کی تزئین و آرائش کی اور ایک سے ایک لاجواب شکل میں پیش کیا اس کی ایک خاص فضیلت اس کے متن کی دائمیت ہے جس کو ابد تک انسانیت کی رہ نمائی کرنا ہے اس کے مطالب میں کشادگی اور بلندی کی ایسی صلاحیت موجود ہے کہ ہر دور کا انسان اس سے رہ نمائی حاصل کرسکتاہے دنیا میں موجود بے شمار تفسیریں اس کا ثبوت ہیں کہ کس طرح ہر دور کے انسان نے اس کے مفہوم کو اپنے علم کی روشنی میں پیش کیا قرآن کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ یہ خدا کا کلام ہے اور اس کا موضوع بحث کائنات ہے لہذا خدا کے قول و فعل میں ہم آہنگی ضروری ہے اگر ہم اپنے ناقص علم سے ہم آہنگی تلاش نہیں کر سکتے تو یہ ہمارا قصور ہے ہماری مروجہ تقسیم علوم کے حوالے سے یہ کسی شعبہ علم کی کتاب نہیں اس کے باوجود اس میں تمام کائنات کا علم ہے قران میں وہ صداقتیں ہیں جن کی بنا پر یہ نظام کائنات چل رہا ہے قرآن میں وہ تاریخی اصول ہیں جن کے تحت قوموں کا عروج و زوال ہوتا ہے قرآن میں وہ اخلاقی ضابطے ہیں جن سے معاشرہ اور فرد کی زندگی سنورتی ہے اور جن کے ترک کر نے سے فساد واقع ہوتا ہے 

قرآن سائنس کی کوئی کتاب نہیں اس کے باوجود اس میں مختلف اشاروں کنایوں اور اصولوں کا ذکر ہے جن کے ذریعے قرآن فطرت کے بعض بنیادی اصولوں اور سائنسی حقیقتوں سے متعلق اپنے پڑھنے والوں کے لئے فکر کی راہ متعین کرتاہے قرآن کا مطالعہ کرتے وقت قاری کو مضامین اور موضوعات کے تنوع کی فراوانی پر حیرت ہوتی ہے مثلا تخلیق کائنات قوموں کا کردار تمدنی اصول وغیرہ لیکن ان تمام موضوعات کی غرض وغایت ایک دینی مقصد ہے جس سے ایمان اور عقیدے میں پختگی پیدا ہوتی ہے خدا کی قدرت کاملہ کے متعلق قرآن میں جو ارشادات ملتے ہیں انہیں پڑھ کر انسان میں تخلیق کائنات پر غور وفکر کی تحریک پیدا ہوتی ہے اور اس کی روشنی میں انسان کا ہر فعل قدرت کے منشا اور مرضی کے مطابق ہوتا ہے اور یہی

دین کی بنیادی غرض ہے ۔

      ۔۔۔۔۔۔۔شائع کردہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

         مجلس ثقافت

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے