Header New Widget

حضرت مفتی آل مصطفی مصباحی علیہ الرحمہ،مختصر سوانح حیات، فقیہ اہل سنت حضرت مفتی آل مصطفیٰ صاحب علیہ الرحمہ

 حضرت مفتی آل مصطفی مصباحی علیہ الرحمہ

اسم مبارک 

         آل مصطفی لقب: فقیہ اہل سنت ولدیت: مولانا محمد شہاب الدین اشرفی لطیفی مد ظلہ العالی نسب نامہ: آل مصطفی بن مولانامحمد شہاب الدین بن منشی نجابت حسین صدیقی ولادت: آپ کی ولادت ۲۷ اکتوبر ۱۹۷۱ء کو آپ کی نانیہال ”شہجنہ میں ہوئی ، یہ علاقہ بار سوئی ضلع کٹیہار صوبہ بہارمیں واقع ایک دیہی مگر معروف گاؤں ہے۔ تعلیمی میدان میں : آپ کی ابتدائی تعلیم گاؤں کے مکتب میں ہوئی ، جہاں آپ نے حضرت منشی محمد طاہر حسین صاحب کٹیہاری سے قاعدہ بغدادی اور عم پارہ کا درس لیا۔ فارسی اور ابتدائی عربی کی تعلیم مدرسہ اشرفیہ اظہار العلوم حوراسونا پور ، ضلع کٹیہار میں ہوئی ، درجہ ثانیہ کی تعلیم مدرسہ فیض العلوم محمد آباد گوہنے ضلع مئو میں حاصل کی اور ثالثہ و رابعہ الادارۃ الاسلامیہ دارالعلوم حنفیہ کھگڑ ضلع کشن گنج بہار میں مکمل کیے ۔ اس کے بعد آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں داخلہ لے کر اپنی علمی تشنگی بجھانے لگے ، آپ نے یہاں در جہ خامسہ سے درجہ ثامنہ تک چار سال تعلیم حاصل کی اور ۱۹۹۰ء میں دستار فضیلت سے نوازے گئے ، آپ نے درس نظامی کی تکمیل کے ساتھ ساتھ مشق افتا کا بھی کورس مکمل فرمالیا۔

            آپ نے جن علما و مشائخ سے کسب علم وفضل کیا ان میں سے چند نمایاں اسما یہ ہیں:حضرت محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی قادری ، حضرت مولانا محمد اعجاز احمد مصباحی علیہ الرحمہ ،علامہ عبد الشکور صاحب، حضرت نصیر ملت مولانا محمد نصیر الدین صاحب ، حضرت صدر العلما علامہ محمد احمد مصباحی، حضرت سراج الفقها مفتی محمد نظام الدین رضوی ، حضرت مولانا اسرار احمد مصباحی، حضرت مولانا شمس الہدی مصباحی ، خطیب محقق حضرت مولانا عبدالحق رضوی، فقیه النفس مفتی مطیع الرحمن مضطر نوری اور والد گرامی حضرت مولانا محمد شہاب الدین اشرفی دامت فیوہم۔ فتوی نویسی کی تربیت فقیہ اعظم ہند شارح بخاری حضرت مفتی محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے حاصل کی ۔ بیعت و خلافت: آپ کو حضور سر کار کلاں سید شاه مختار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ سے بیعت و ارادت کاشرف حاصل ہے ۔اور شیخ الاسلام حضرت سید شاہ محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا ہے ۔ 

درس و تدریس

: جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے فراغت اور مشق افتا کی تکمیل کے بعد اکتوبر ۱۹۹۰ء کو آپ اپنے استادگرامی حضرت محدث کبیر کے حکم پر تدریس وافتا کی خدمات کے لیے جامعہ امجد یہ گھوسی تشریف لاۓ اور ۱۹۹۰ء سے لے کر آج تک مسلسل اٹھائیس سال سے پوری ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں ۔ فتوی نویسی: آپ یوں تو مختلف علمی وفنی میدانوں میں کمال رکھتے ہیں ۔لیکن آپ کا خاص میدان فقہ وافتاہے ۔ آپ اس میدان میں نہایت ممتاز و نمایاں ہیں ۔اب تک آپ نے ہزاروں فتاوی تحریر فرماۓ اور تادم تحریر تسلسل کے ساتھ فتوی نویسی کا کام جاری و ساری ہے ۔ جماعت اہل سنت کے ایک مؤقر رسالہ ”ماہنامہ جام نور “ کے مستقل کالم ” شرعی عدالت “ میں ایک زمانے تک آپ کے گراں قدر تحقیقی فتاوی شائع ہوتے رہے ہیں ۔علاوہ ازیں شعبہ تخصص فی الفقہ کے طلبہ بھی برابر آپ سے فقہ وافتا کی تربیت لیتے اور فتوی نویسی کی مشق کرتے ہیں ۔اس طرح سے اس میدان میں آپ کی شخصیت عدیم النظیر معلوم ہوتی ہے ۔

تصنیفات و تالیفات

 آپ اپنی تمام تر مصروفیات کے باوجود تصنیف و تالیف کے میدان میں بھی نمایاں نظر آتے ہیں ۔ اب تک آپ کے قلم سیال سے مختلف عناوین و موضوعات پر تقریبا دو سومضامین و مقالات معرض وجود میں آچکے ہیں ۔ ایک درجن سے زائدعلمی وتحقیقی کتابیں آپ کے رشحات قلم سے معرض تحریر میں آچکی ہیں ، ان کے علاوہ بہت ی کتابوں پر آپ کے حواشی و تعلیقات ، تقاریظ و مقدمات اور تاثرات و تبصرے منصہ شہود پر آچکے ہیں ، جن کی تفصیل کچھ ہیں ہیں:مطبوعہ تصانیف: اسباب ستہ اور عموم بلوی کی توضیح تنقیح مختصر سوانح صدر الشریعہ علیہ الرحمہ * بیمہ زندگی کی شرعی حیثیت کنز الایمان پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ ٭ منصب رسالت کا ادب و احترام * روداد مناظرہ بنگال * خطبہ استقبالیہ صدر الشریعہ سیمینار مطبوعه و مشمولہ صدرالشریعہ حیات و خدمات بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے اصول نقشہ دائمی اوقات صلاۃ براۓ گھوسی مسئلہ کفاءت عقل و شرع کی روشنی میں تقدیم و ترجمہ عربی عبارات "فقه شهنشاه و أن القلوب بيد المحبوب بعطاء الله المعروف به شہنشاہ کون؟ (امام احمد رضا قدس سره) * ترجمه و تقديم "مواهب ارواح القدس لكشف حكم العرس“۔ (ملک العلما علامہ ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ۔)

تعلیقات و حواشی

 منير التوضيح (عربي حاشيه بر "التوضيح في حل غوامض التنقيح “) تعليق و تحشیہ فتاوی امجد یہ جلد سوم اور جلد چہارم اور ان دونوں پر آپ کے گراں قدر اور قیمتی مقدمات بھی ہیں ۔حاشیہ شرح عقود رسم المفتی ۔ (زیر طبع )درج ذیل کتابوں پر آپ کے گراں قدر اور قیمتی مقدمات ہیں: نزول آیت فرقان در رد حرکت زمین و آسمان (امام احمد رضاقدس سره )، بہار شریعت ( مصنف صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ )، جامع الرضوی المعروف بہ صحیح البہاری (ملک العلماعلیہ الرحمہ)، تعلیقات الامام احمد رضاعلی تقریب التہذیب للامام ابن حجر عسقلانی، اجماع وقیاس کی شرعی حیثیت ، نور الہدی فی ترجمہ امجتبی ، حضرت عبد الرحمن سر کار مجنی علیہ الرحمہ )۔ روداد مناظرہ بنگال ( یہ خود آپ کی مرتب کردہ ہے ، اہل قبلہ کی تکفیر (فقیہ النفس مفتی مطیع الرحمن مفطر رضوی)، رسالہ چاند کی رویت ۔ اصول افتا (عربی سے ترجمہ ، مترجم : مفتی دلشاد احمد صاحب)۔علمی 

مذاکروں میں شرکت

 حضرت مفتی صاحب دام ظلہ بہت سے علمی مذاکروں اور فقہی مجلسوں میں شرکت فرما چکے ہیں۔ چناں چہ اب تک آپ جن سیمیناروں شریک رہے ، ان کی فہرست میں ہے:

مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے سیمینار * مجمع الفقہ الاسلامی دہلی کے تین سیمیناروں میں بحیثیت سنی نماینده شرکت کا پہلا سیمینار دارالعلوم مالی ولا بھر وچ گجرات دوسرا سیمینار جامعۃ الہدایہ ، جے پور ، راجستھان * تیسرا فقہی سیمینار مسلم یونیورسٹی ، علی گڑھ فقہی سیمینار بورڈ دہلی سبھی ساتوں سیمیناروں میں شرکت اسلام اور تصوف سیمینار مدرسه فیض الرسول ، چھا، بریلی شریف تین روز مجلس شرعی کے فیصل بورڈ کا سیمینار مرکزی دارالافتا بریلی شریف صدر الشریعہ سیمینار ۔ گھوسی اصلاح معاشرہ سیمینار ، الجامعۃ الاشرفیہ ، سکٹھی ، مبارک پور ا تاج الفحول 


سیمینار 

،خانقاه قادر میہ، بدایوں شریف تذکرۂ اسلاف سیمینار ۔ ادارہ افکار حق ، بانسی پور نیہ بہار تین روزہ امام اعظم سیمینار گوونڈی مبنی سر کار اسی سیمینار : بمقام : دارالعلوم طیبیہ معینیہ ، منڈواڈیہ ، بنارس ہمدرد یونیورسٹی کے زیر اہتمام منعقد سیمینار میں شرکت ادارہ شرعیہ ، پٹنہ ، بہار کے زیر اہتمام منعقد سیمینار میں شرکت خانقاہ صد یہ پیچوند شریف کے زیر اہتمام حافظ بخاری علامہ عبد الصمد چشتی سیمینار صدر الشریعہ اور خدمت حدیث سیمینار (کشف الاستار کے حوالے سے ) جامعہ امجد سید ،گھوی مسائل قضا سے متعلق سیمینار ، جامعہ قادر به ، دودھی ،سون مندر ۔

وعظ و خطابت

 آپ کی خطابت کا بنیادی عنصر ، مسلک اہل سنت و جماعت کی ترویج واشاعت ، اصلاح معاشرہ اور فرقہاۓ باطلہ کا رد و ابطال ہے ، چناں چہ وہابی، دیابنہ اور روافض و غیر مقلدین کے رد میں متعدد کامیاب تقریریں ہو چکی ہیں ، گھوسی میں مشہور دیوبندی مولوی طاہر حسین گیاوی کے جواب میں کئی بار کامیاب تقریر میں ہوئی ہیں ، محمد آباد گوہنہ میں دیوبندی مولوی عبد الملک بھوجپوری کے جواب میں تقریبادو گھنٹے آپ کی مدل تقریر ہوئی اور آپ کے انعامی چیلنج کے باوجود کوئی دیوبندی جواب کے لیے سامنے نہ آسکا ، اسی طرح عظم نگر ضلع کٹیہار میں دیو بندیوں کے رد میں اور سنی دیو بندی اختلافات پر آپ نے بڑی محققانہ اور مدلل ومفصل تقریر فرمائی ، جس کا مثبت نتیجہ برآمد ہوا اور خود کو دیو بندی کہلانے والے حضرات دیو بندی مولویوں کو برا کہنے لگے ۔

بدمذہبوں سے مناظرہ

 حضرت مفتی صاحب دام ظلہ کو مذہبی حمیت کے پیش نظر ، بد عقیدوں سے مناظرہ و مکالمہ کا بھی بڑا شوق ہے ، اس لیے احقاق حق و ابطال باطل کی خاطر آپ مناظروں میں بھی شرکت فرماتے رہتے ہیں۔ آپ نے اب تک مناظرے کے نام پر چار پروگرام میں شرکت فرمائی ہے ، لیکن ان میں سے صرف دو ہی پروگرام میں مناظرہ ہوا ، باقی دو میں علماے اہل سنت تو پہنچے مگر دیوبندی مولویوں نے راہ فرار اختیار کرنے ہی میں اپنی عافیت سمجھی اور مناظرہ گاہ میں حاضر نہ ہوۓ ، اتفاق سے یہ دونوں مناظرے بنگال میں ہوۓ تھے ۔ پہلا پروگرام جس میں مناظرہ ہوا وہ بھی شام پور ، راۓ گنج بنگال کا تھا۔ یہ مناظرہ سنی دیو بندی اختلافات سے متعلق تھا۔ سنیوں کے مناظر مفتی مطیع الرحمن مضطر رضوی دام ظلہ اور دیوبندیوں کے مناظر مولوی طاہر حسین گیاوی تھے ، اور آپ اس پروگرام میں معاون مناظر کی حیثیت سے شریک تھے ، بحمدہ تعالی اس مناظرے میں اہل سنت و جماعت کو فتح نصیب ہوئی ، اور دیو بندیوں کو شکست ہوئی۔ دوسرا عظیم مناظره ۱۸ مئی ۲۰۰۵ء کو ملک پور باٹ ضلع کٹیہار ، بہار میں ہوا، یہ مناظرہ ”تحذیر الناس“ کی کفری عبارات کے رد میں تھا ، اس میں صدر مناظرہ محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفی قادری دام ظله ، مناظر مفتی مطیع الرحمن مضطر صاحب قبلہ تھے اور آپ معاون مناظر کی حیثیت سے تھے ۔ بحمدہ تعالی اس میں بھی فتح و کامرانی کا سہرا سواد اعظم اہل سنت و جماعت کے سر رہا اور بدمذ ہبوں کو شکست و ہنر یت سے دو چار ہونا پڑا۔

فروغ رضویات

حضرت مفتی صاحب دام ظلہ نے فروغ رضویات کے حوالے سے بہت سے قابل قدر کارنامے انجام دیے ہیں ، آپ اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ کی شخصیت سے حد درجہ متاثر ہیں اور ان کے ذکر کو ہمیشہ حرز جاں بناتے رہتے ہیں۔ آپ اپنے علمی وتحقیقی مضامین و مقالات اور فتاوی و تصنیفات میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے کتب ورسائل اور فتاوی سے بھر پور استفادہ کرتے ہیں اور ان کی بلند پای شخصیت سے ارباب علم وفضل کو روشناس کراتے ہیں۔ ان کے علاوہ بھی اس ضمن میں آپ کے مستقل کارنامے ہیں جنہیں ذیلی سطور میں پیش کرنے کی سعی کی جار ہی ہے ۔

کنزالایمان پر اعتراضات کا تحقیقی جائزہ 

یہ در اصل آپ کا ایک تحقیقی مضمون ہے جو بعد میں کتابی شکل میں شائع ہوا۔ آپ نے اس رسالہ میں اعلی حضرت علیہ الرحمہ کے ترجمہ قرآن کنزالایمان “ پر دیوبندیوں کی طرف سے ہونے والے بے جا اعتراضات کا علمی وتحقیقی محاسبہ فرمایا اور ان کی ہفوات و خرافات اور ہرزہ سرائیوں کا قلع قمع کر کے کنزالایمان “ کے محاسن و کمالات میں مزید چار چاند لگا دیا ہے ۔

تقدیم ، تعلیقات الامام احمد رضا علی تقریب التہذیب“:”تقریب التہذیب فن رجال میں علامہ ابن حجر عسقلانی کی تصنیف ہے ، اس پر اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے جا بجا حواشی و تعلیقات تحریر فرماۓ تھے ، جسے پہلی بار پاکستان سے شائع کیا گیا ہے اس پر عربی زبان میں آپ کا تفصیلی مقد مہ ہے ۔ منير التوضیح“ میں فتاوی رضویہ کے اقتباسات کی تعریب

 اصول فقہ کی مشہور و معروف کتاب ”التوضيح “ پر آپ کا عربی حاشیه اسمی بہ منیر التوضيح “ ہے ، آپ نے اس میں فتاوی رضویہ کے بہت سے اقتباسات کی تعریب فرمائی ہے ،جس سے امام احمدرضا کی فقہی بصیرت اور فتاوی رضویہ کانہی مقام ومرتبہ بخوبی اجاگر ہوتا ہے ۔ احکام شریعت “ کے ایک مسئلہ پر دیوبندی مولوی سے بحث و

 مناظرہ

 شام پور ، راۓ گنج بنگال کے مناظرہ میں دیو بندی مولوی طاہر حسین گیاوی نے اعلی حضرت کی کتاب "احکام شریعت “ کے ایک مسئلہ پر اعتراض کر دیا ، چناں چہ آپ نے اس مسئلہ پر زبردست بحث و مناظرہ کر کے مسئلہ کو پورے طور سے مدلل و مبرہن فرمادیا اور دیو بندی مولوی کو بالکل لاجواب کر دیا۔عربی تقدیم ، جامع الرضوی المعروف بہ صحیح البهاری، (ملک العلماعلامہ ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ ) ترجمہ مع تقديم ، فقه شهنشاه وأن القلوب بيد المحبوب بعطاء الله معروف به شہنشاہ کون ؟ (امام احمد رضا قدس سره) تقدیم : نزول آیت فرقان در رد حرکت زمین و آسمان ۔ ( امام احمد رضا قدس سره ) تقدیم و ترجمه عربی عبارات : مواهب ارواح القدس لكشف حكم العرس (ملك العلما عليہ الرحمہ ) ۔ مختصر سوانح صدر الشریعہ ۔ * تقدیم و تحشیہ : فتاوی رضویہ جلد سوم * تقدیم و تحشیہ : فتاوی امجد یہ جلد چہارم * تقدیم : بہار شریعت (صدر الشریعہ علامہ امجد علی علیہ الرحمہ ) صدرالشریعہ سیمینار کا انعقاد بموقع جشن زریں ۔ صدرالشریعہ حیات و خدمات ، مجموعه مقالات صد الشریعہ سیمینار کی ترتیب و تدوین۔

مضامین و مقالات

فقہی عبارات پر امام احمد رضا کا کلام اور ان کی تحقیق و تنقیح ، رجال حدیث پر امام احمد رضا کی نظر، امام احمد رضا کی شاعری میں ادب و احترام ، امام احمد رضا اور علم کلام ، امام احمد رضا کی فقہی بصیرت سے متعلق ایک مختصر اور جامع تاثر، امام احمد رضا کا جشن صد سالہ اور ہماری ذمہ داریاں ، حضور مفتی اعظم ہند کی فقہی بصیرت : (فتاوی مصطفویہ کے آئینے میں )، حضور صدر الشریعہ کی علمی وفقہی بصیرت، حضور صد رالشریعہ اور خدمت حدیث ،ملک العلما اور عرس کی شرعی حیثیت ، صدر الافاضل علامہ نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ ایک ہمہ گیر شخصیت ، تاج الشریعہ علامہ اختر رضاخاں علیہ الرحمہ حیات و خدمات ، حضرت سید احمد اشرف کچھوچھوی علیہ الرحمہ حیات و خدمات ، محدث اعظم ہند کے علمی و فکری کارنامے ، حضور ملک العلما اور علوم جدیدہ ، کشف الاستار (علامہ صدر الشریعہ امجد علی علیہ الرحمہ ) سے متعلق ایک مختصر جامع تاثر۔



محمد شفاء المصطفی شفا مصباحی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے