بموقع عرس شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ( لوسڈ اکیڈمی بائسی )میں قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔
سلطان الاولیاء، غوث الثقلین، محبوب سبحانی، قطب ربانی، پیران پیر دستگیر، حضرت سیدنا غوث الاعظم شیخ سید محی الدین ابو محمد عبد القادر جیلانی حسنی حسینی حنبلی رضی اللہ عنہ کی ولادت 470ھ بروز جمعہ جیلان، ایران میں ہوئی۔ آپ بانی سلسلۂ عالیہ قادریہ، جید عالم دین، مفتی اسلام، بہترین مدرس، پر اثر واعظ، مصنف کتب، فقہا و محدثین کے استاذ، شیخ المشائخ، صاحب کرامات کثیره، مستجاب الدعوات اور اسلام کی مؤثر ترین شخصیات میں سے ہیں۔ چالیس سال تک عشاء کے وضو سے نماز فجر ادا فرمائی، پندرہ سال تک روزانہ رات بھر میں ایک قرآن پاک مکمل تلاوت کرتے رہے، روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے، بیک وقت تیرہ علوم میں تقریر فرمایا کرتے، آواز مبارک جیسی نزدیک والوں کو سنائی دیتی تھی ویسی ہی دور والوں کو سنائی دیتی، دوپہر سے پہلے اور بعد لوگوں کو تفسیر، حدیث، فقہ، کلام، اصول اور نحو پڑھاتے اور ظہر کے بعد مختلف قرأتوں کے ساتھ قرآن مجید پڑھاتے تھے۔ آپ کے فضائل ومناقب احاطۂ بیان و تحریر سے باہر ہیں۔ مشہور قول کے مطابق 11 ربيع الآخر 561ھ کو بغداد شریف، عراق میں وصال فرمایا جہاں آپ کا مزار مبارک دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے منبع انوار و تجلیات اور دعاؤں کی قبولیت کا مقام ہے۔ )
اولیاء اللہ کا ذکر کرنا ضروری ہے
ان مواقع پر ان بزرگوں کا ذکر کرنا ، اولیاء و صالحین کا ذکر کرنا، ان کی نسبت کا خیال رکھنا اور اسے مستحکم کرنے کی فکر کرنا، ان کی تعلیمات کو سننا اور ان پر عمل پیرا ہونا اللہ رب العزت کا حکم ہے۔
جن دنوں میں اللہ والے پیدا ہوتے ہیں، وہ اللہ کے دن ہوتے ہیں کیوں کہ اولیاء کرام مخلوق کے لیےرحمت، نعمت اور ذریعہ ہدایت بن کر آتے ہیں۔ ہر وہ شےیا شخص جس سے اللہ کی مخلوق کو نفع پہنچے، جومخلوق کے لیے خیر کا باعث ہو، انسانوں کے لیے روشنی اور ہدایت کا باعث بنے اور انہیں راہ راست پر لگانے کاباعث بنے وہ خود اللہ کی
نعمت ہے۔
مزید یہ ہے کہ بزرگان دین کے عروس اور ایسی مجالس کی غرض و غایت یہ ہوتی ہے کہ بندوں کو اللہ اور اہل اللہ کے ساتھ جوڑا جائے، انہیں اللہ کی نعمتوں کے ساتھ منسلک کیا جائے، اور ان کے قلب و روح کے لیے زندگی اور روشنی حاصل کرنے کی سبیل پیدا کی جائے۔ اہل اللہ کی مجالس ایسے ذرائع اور وسائل ہوتے ہیں جہاں مل کر بیٹھنے اور مقربین الہی کا ذکر کرنے سے قلب و روح اور دماغ کا تعلق نیکوں سے اور نیکیوں سے قائم ہوجاتا ہے۔
یہ اہل اللہ کی یاد میں محافل منعقد کرنے کا مقصد ہوتا ہے کہ ان کی سیرت، طور طریقے، عادات و اطوار، اخلاق اور شب و روز کے معاملات کو سمجھیں، کیوں کہ جب ان کی معمولات اور سیرت کو سنیں اورسمجھیں گے تو آپ کے دلوں میں ایک رغبت پیدا ہوگی جو آپ کو نیک سیرتی کی طرف جوڑ دے گی۔ اور ان کے فیضان جاری ہونگے ۔
اللّٰہ سبحانہ تعالیٰ دعا ہے کہ ہم سب کو حضور غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے فیضان سے مال مال عطا فرمائے۔اور روز محشر انہیں نیک بندوں کے ساتھ اٹھائے آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم۔
0 تبصرے