لطائف اشرفی اور فتاویٰ رضویہ
لطائف اشرفی کا شمار تصوف کی مستند ترین کتابوں میں ہوتا ہے لہٰذا کئی حضرات نے لطائف اشرفی پر مختلف جہت (ادبی و فنی اعتبار) سے PHD بھی کی ہے لیکن بعض حضرات اس کے معتبر یا غیر معتبر ہونے میں تذبذب کا شکار ہیں.
اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمة الله تعالى عليه نے اپنے ایک رسالہ بنام "مقال العرفاء باعزاز شرع و علماء " (افضلیت علماء و شریعت پر اہل معرفت کا کلام) میں جو کہ فتاویٰ رضویہ میں بھی شامل ہے، دیگر کتابوں کے ساتھ مخدوم سمناں رضي الله تعالى عنه کا قول بحوالہ لطائف اشرفی بایں الفاظ پیش کیا ہے:
" قول 54 : حضرت قطب ربّانی محبوب یزدانی مخدوم اشرف جہانگیر چشتی سمنانی رضي الله تعالى عنه سردار سلسلہ عالیہ چشتیہ اشرفیہ فرماتے ہیں : خارق عادت اگر از ولی موصوف باوصف ولایت ظاہر بود کرامت گویند و اگر از مخالف شریعت صادر شود استدراج حفظنا الله و إياكم.(لطائف اشرفی ص 126)
ترجمہ -خارق عادت اگر ولی باوصف ولایت سے ظاہر ہو تو اسے کرامت کہیں گے اور اگر مخالف شریعت سے صادر ہو تو استدراج کہیں گے۔ اللہ تبارک و تعالى ہمیں اور آپ کو محفوظ فرمائے۔"
نیز اسی رسالہ میں آپ نے آگے ایک مقام پر حضرت علامہ مولانا نور الدین جامی قدس سرہ السامی کا قول نقل کرنے کے بعد فرمایا کہ " بعينه اسی طرح لطائف اشرفی ص 129 میں ہے۔"
ممکن ہے کہ فتاویٰ رضویہ کی ورق گردانی سے ہمیں مزید اقوال حضرت مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی رضي الله تعالى عنه دستیاب ہو جائیں۔
0 تبصرے