Header New Widget

کبھی کسی کے سامنے بیوی پر تنقید نہ کرنا

 کبھی کسی کے سامنے بیوی پر تنقید نہ کرنا

ایک بڑی غلطی عام طور پر خاوند حضرات یہ کرتے ہیں کہ اپنی بیوی کو اسکی غلطی پر لوگوں کے سامنے روک ٹوک کرتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے اسکا مزاق اڑاتے ہیں۔ لوگوں کے سامنے بے عزت کردیتے ہیں اور ڈانٹ پلا دیتے ہیں۔ اپنے طور پر تو وہ اچھے بن جاتے ہیں۔ دوسروں کو میسیج مل جاتا ہے کہ دیکھو گھر میں میرا کتنا کنٹرول ہے۔ بہن کے سامنے بیوی کو ڈانٹ دی، ماں کے سامنے بیوی کو ڈانٹ دیا۔ بہن اور ماں کی نظر میں بڑے اچھے بن گۓ کہ ہاں ہمارا بیٹا تو گھر پر بہت کنٹرول رکھتا ہے۔ دوسری طرف بہن کہتی پھرتی ہے کہ میرے بھائ تو خوب کنٹرول رکھتے ہیں گھر پر۔ یوں وہ اپنی ماں اور بہن کی نظر میں بڑے اچھے بن گۓ مگر حقیقتاً اپنی بیوی کی نظر میں انہوں نے اپنے وقار کو صفر بنا دیا۔ اس لیۓ کہ ہر ایک کی اپنی عزت نفس ہوتی ہے۔ جب کسی کی عزت نفس کو مجروح کیا جاۓ گا تو پھر اس انسان کا دل ٹوٹ جاۓ گا اور یہ چیز کبیرہ گناہوں میں شامل ہے۔

اگر ایک چھوٹے بچے کو لوگوں کے سامنے ڈانٹ دیا جاۓ تو وہ رونا شروع کردیتا ہے کیوں کہ اسکی عزت نفس مجروح ہوجاتی ہے تو پھر عورت تو بالاآخر بڑی ہوتی ہے۔ اسکو تو عزت نفس کی زیادہ پرواہ ہوتی ہے لہذا بیوی کی عزت نفس کا خیال رکھنا چاہیے۔ اسکو نصیحت کرنی ہے تو تنہائ میں کرو اور اگر تعریف کرنی ہے تو لوگوں کے سامنے کرو۔

اسکو زندگی کا اصول بنالو. تنہائ میں اگر بیوی کو جلی کٹی بھی سنا دو گے بیوی بیچاری برداشت کرلے گی مگر لوگوں کے سامنے ذلت برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے اس لیۓ یہ بات ذہن میں رکھیں کہ بیوی کو کبھی بھی دوسروں کے سامنے تنقید کا نشانہ نا بنایئں۔ وہ آپ کی زندگی کی ساتھی ہے۔ تھوڑا وقت دونوں کو علیحدگی میں ملتا ہے ایک دوسرے کو سمجھا دو جو سمجھانا ہے لیکن اگر لوگوں میں تم اس قسم کی باتیں کرو گے تو تمہاری پوزیشن ان بیلنس ہوجاۓ گی۔

فقیر محمد مکی القادری آپ کو بتاتا چلے کہ بچہ جب تنہائ میں گرتا ہے اسکو چوٹ زیادہ لگتی ہے وہ نہیں روتا اور اٹھ کھڑا ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر لوگوں کے سامنے گر جاۓ اس کو آدھی چوٹ بھی لگے تو رونا شروع کردیتا ہے۔ کیوں اس لیۓ کہ لوگوں کے سامنے اسکی عزت نفس مجروح ہوئ۔ وہ درد سے نہیں رو رہا ہوتا۔ عزت نفس مجروح ہونے کی وجہ سے رو رہا ہوتا ہے۔ لہذا شوہر کو چاہیۓ وہ بھی اپنی بیوی کی عزت نفس مجروح نا ہونے دیں یہ عورت کے لیۓ نہایت ہی تکلیف دہ فعل ہوتا ہے۔

                              

                              محمد مکی القادری

                    

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے