جو مسلک اعلی حضرت کو نہیں مانتے
ہم ایسے کسی کو مسلمان نہیں مانتے
حضرت علامہ مولانا مفتی شمشاد صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کی تقریر پر کچھ سوالات عرض ہے امید ہے کہ مفتی صاحب قبلہ یا پھر کوئی سنی عالم دین جواب عطا فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے!
اولا! یہ بتائیں کہ آپ مسلک اعلیٰ حضرت صرف ضروریات دین کو سمجھتے ہیں یا ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت دونوں کے مجموعہ کو سمجھتے ہیں یا پھر ضروریات دین و ضروریات اہل سنت اور ظنیات تینوں کے مجموعے کو مسلک اعلیٰ حضرت سمجھتے ہیں؟
اگر صرف ضروریات دین کو مسلک اعلیٰ حضرت سمجھتے ہیں تب تو واقعی یہ بات درست کہ جو مسلک اعلیٰ حضرت کو نہیں مانتے وہ مسلمان نہیں ہے اس لیے کہ ضروریات دین میں سے کسی ایک کے منکر کو کافر کہا جاتا ہے۔ لیکن اگر آپ ضروریات دین اور ضروریات اہل سنت دونوں کے مجموعہ کو مسلک اعلیٰ حضرت سمجھتے ہیں تب تو جز اول میں آنے والے عقائد میں سے کسی ایک کا بھی منکر کافر ہے لیکن جز ثانی کے اندر آنے والے عقائد میں سے کسی عقیدہ کے منکر کو کافر نہیں بلکہ گمراہ کہا جائے گا پھر یہ بات کیسے درست ہوگی کہ جو مسلک اعلیٰ حضرت کو نہیں مانتا وہ مسلمان نہیں کیا گمراہ اسلام سے خارج ہوتا ہے؟
اور اگر ضروریات دین و ضروریات اہل سنت اور ظنیات تینوں کے مجموعے کو مسلک اعلیٰ حضرت کہا جاتا ہے۔پھر تو جز اول کے عقائد میں سے کسی ایک کا منکر کافر اور جز ثانی کے عقائد میں سے کسی ایک کا منکر گمراہ لیکن جز ثالت کے عقائد میں سے کئی ایک کے منکر کو بھی کافر تو کجا گمراہ تک نہیں کہہ سکتے،پھر کیسے درست ہوگا یہ کہنا کہ جو مسلک اعلیٰ حضرت کو نہیں مانتے وہ مسلمان نہیں؟
رہی بات راقم کی تو عرض ہے کہ:میرے نزدیک مسلک اعلیٰ حضرت مسلک اہل سنت و جماعت کا مترادف ہے۔اس گنجائش کے ساتھ کہ اگر کوئی شخص تمام ضروریات دین اور تمام ضروریات اہل سنت و جماعت میں سے کسی ایک کا منکر نہیں ہے تو پکا مسلمان ہے چاہے پھر وہ مسلک اعلیٰ حضرت کی اصطلاح استعمال کرے یا نہ کرے۔
سنی کسے کہتے ہیں؟
چناں چہ فقیہ ملت علامہ جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ:سنی کسے کہتے ہیں؟ تو جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں:ضروریات اہل سنت کے ماننے والے کو سنی کہتے ہیں۔
[فتاویٰ فیض الرسول ج ٢،ص ٥٩٠،کتاب الحظر والاباحۃ،ناشر دار الاشاعت فیض الرسول براؤں شریف یوپی]
مسلک اہل سنت زندہ باد
مسلک اعلیٰ حضرت زندہ باد
میرے امام نے فرمایا:
اہل سنت کا ہے بیڑا پار اصحاب حضور
نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی۔
العارض:-شبیر احمد راج محلی۔
0 تبصرے