*دل دھک سے ہو کے رہ گیا سنتے ہی یہ خبر*
جماعت اہلسنت کے عظیم مفتی اور فقیہ ،جامع اشرف درگاہ کچھوچھہ شریف کے سابق شیخ الحدیث وصدر شعبہ افتاء رئیس الفقہاء عمدۃ الفضلاء قدوۃ العلماء حضرت علامہ مولانا مفتی حافظ محمد شہاب الدین اشرفی جامعی علیہ الرحمۃ والرضوان ٢٠,صفر المظفر ١٤٤٥ ھ بمطابق 7, ستمبر 2023ء بروز جمعرات دوران علاج ممبئی میں وصال فرما گئے۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
یہ خبر "ابناۓ جامع اشرف" واٹس ایپ گروپ سے موصول ہوئی۔ دل ماننے کو تیار نہیں تھا میں نے آناً فانًا جامع اشرف سے منسوب دوسرے گروپس کی ورق گردانی شروع کی وہاں بھی سینکڑوں کی تعداد میں یہی خبر گردش کر رہی تھیں کہ استاد گرامی وقار داغ مفارقت دے گئے۔ اس سے پہلے کہ مزید تشفی کے لئےادارے سے منسلک کسی فرد سے فون پر رابطہ کرتا اچانک میرے فون کی گھنٹی بجی فون ریسیو کرتے ہی استاذ گرامی شیخ الادب جامع اشرف کے بڑے صاحبزادے زبیر بھائی کی آواز پردۂ سماعت سے ٹکرائی ک"صدام بھائی کوئی خبر ملی"؟ میں نے کہا خبر تو آئی مگر یقین نہیں ہو رہا،،خیر مرضی مولیٰ از ہمہ اولی کے تحت صبر وضبط سے کام لیتے ہوئے مزید گفتگو سننے لگا وہ مادر علمی اور اساتذہ کے قیام گاہ کی کیفیت بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے، میری حالت بھی دگرگوں ہو گئی ظہر کا وقت ہو چلا تھا خود کو سنبھالتے ہوئے لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ مسجد کا رخ کیا اور نماز کے بعد اپنے مقتدیوں کو یہ جانکاہ خبر دی، خبر سناتے کلیجہ منہ کو آ رہا تھا زبان ساتھ دینے سے انکاری تھی مگر سنائی۔ بعدہ اپنے عظیم استاد کی بلندی درجات کے لیے دعا میں مصروف ہو گیا۔ آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب جاری تھا جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا خبر ہی ایسی تھی کہ جس نے بھی سنی دل دھک سے ہو کے رہ گیا،حضرت کا یوں چلے جانا ہم طالبان علوم نبویہ کے لئے کسی قیامت سے کم نہیں،اہل سنت کا مرکزی ادارہ مادر علمی جامع اشرف میں اعدایہ تا عالمیت کی تعلیم ادارہ میں رہ کر حاصل کرنے کا شرف ملا اس دوران حضرت کی درسگاہ سے باضابطہ استفادہ کا موقع نہیں ملا البتہ ان سے وقتاً فوقتاً علمی تشنگی بجھانے کا بھرپور موقع ملا جب کبھی دارالافتاء میں حضرت کو تن تنہا پاتا تو بلا جھجھک ان کے خوان علم سے خوشہ چینی کے لئے حاضر خدمت ہو جاتا چھوٹوں پر شفقت آپ کا خاص وصف تھا،پہلے فرماتے "فلاں کتاب میں دیکھو نا جی" مطلوبہ کتاب ہاتھ میں لیے ورق گردانی کرتے دیکھتے تو ازراہِ شفقت پاس بلاتے اور ایک ہی مرتبہ میں اس بیان پر پہنچ جاتے محسوس ہوتا کہ حضرت پہلے سے میرے لیے نشان لگا کر رکھے ہوئے تھے میں نے آنے میں تاخیر کر دی۔ عبارت کی نشاندہی کرتے ہوئے خود ہی بتانے لگتے چونکہ میں جامع اشرف سے منسلک "مسجد اعلی حضرت اشرفی" میں اذان دینے پر مامور تھا جامع اشرف آفس سے متصل مسجد کے دروازے پر ہی میرا کمرہ تھا جمعہ کے دن خاص طور پر یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا کیونکہ آپ کے یہاں ہر دن برابر تھا,جمعہ اور دوسری چھٹیاں ہر موقع پر آپ کی یہ کوشش ہوتی کہ لوگ زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکیں یہی وجہ ہے کہ ایام تعطیل میں بھی بخاری شریف کا درس جاری رکھتے اور ہر سال بخاری شریف کا مکمل درس دیتے۔ راقم الحروف کا فضیلت والا سال کورونا مہاماری کی نذر ہو گیا لیکن قربان جائیے میرے پیر و مرشد شیخ طریقت حضور قائد ملت انتخاب حضور سرکار کلاں حضرت علامہ مولانا سید محمد محمود اشرف اشرفی الجیلانی دامت برکاتہم العالیہ،صاحب سجادہ خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں و سربراہ اعلی جامع اشرف پر کہ آپ نے تشنگان علوم نبویہ کو سیراب کرنے کے لئے آن لائن تعلیم کا انتظام فرما کر ہمیں گھر بیٹھے حضرت سے استفادے کا موقع عنایت فرمایا۔ (اس پر کسی طرح کا کوئی فیس نہیں لیا گیا) زوم ایپ کے ذریعے لاک ڈاؤن میں بھی جامع اشرف کا باضابطہ تعلیمی سلسلہ جاری رہا اور اس طرح ہم نے حضرت سے سبقا سبقا بخاری شریف کا مکمل درس حاصل کیا۔ آپ کے معمولات میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آیا جس انداز اور جس عالمانہ جاہ وجلال کے ساتھ آف لائن تعلیم میں مسند تدریس پر جلوہ افروز ہوتے اسی رنگ و آہنگ کے ساتھ آن لائن تعلیم میں بھی مسند تدریس پر جلوہ بار ہوتے اور احادیث مبارکہ کی مکمل تشریح وتوضیح فرماتے،اس ضمن میں راویوں کے حالات فقہاء ومحدثین کے مابین اختلاف اور روایات میں تعارض کی صورت میں تطبیق پر بھی سیر حاصل گفتگو فرماتے۔
نیز تاکید فرماتے کہ کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو خالی اوقات میں فون پر رابطہ کرنا ہم نے جب بھی رابطہ کیا ایسا لگا کہ حضرت ہمارے کال کے منتظر ہوں عریضہ پیش کرتے ہی آپ گفتگو شروع فرما دیتے اور اپنے ہم درس ساتھیوں کو کانفرنس کال پہ لینے کو کہتے۔ جامع اشرف کے چھ سالہ تعلیمی سفر میں حضرت کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا میں نے ہر جہت سے باکمال پایا،آپ کا ظاہر وباطن خلوت و جلوت اور سفر وحضر یکساں تھا قرآن و سنت پر عمل پیرا اسلاف کی مکمل نشانی اور ہم جیسوں کے لئے سراپا مشعل راہ تھے،عالم باعمل صوفی با صفا تھے آپ خاموش طبیعت کے مالک تھے مگر محفل میں لبہائے مبارک کو جنبش دیتے تو پھر آپ ہی میر محفل ہوتے۔ دنیا وما فیہا سے بے نیاز ہو کر خدمت دین متین میں تاحیات مصروف رہے آپ کی ذات بلا شبہ ہمہ گیر شخصیت کی حامل تھیں، ایسی پاکباز اور عبقری شخصیت صدیوں بعد جنم لیتی ہیں۔ آپ کی رحلت سے أہل سنت کا عموماً اور جامع اشرف وابناۓ جامع اشرف کا خصوصا وہ عظیم خسارہ ہوا جس کی تلافی ممکن نہیں۔
آپ کو آپ کے آبائی گاؤں ماچھی پور،بھاگلپور میں۲۲, صفر المظفر ١٤٤٥ھ بمطابق 9, ستمبر 2023ء بروز سنیچر 9, بجے صبح سپردخاک کیا گیا۔
بعض نامساعد حالات کی وجہ سے جنازے میں شرکت سے قاصر رہا جس کا ملال زندگی بھر رہے گا۔
اللہ تعالیٰ استاد گرامی وقار محسن ومربی حضور رئیس الفقہاء کے درجات بلند فرمائے اور ان کے خدمات جلیلہ کو شرف قبولیت عطا فرمائے نیز ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق مرحمت فرمائے،اہل خانہ سمیت جملہ محبین متوسلین کو صبر جمیل اور اس پر اجر جزیل عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
سراپا سوگوار: محمد صدام حسین اشرفی جامعی بانکا بہار خطیب وامام جامع مسجد اِسٹُوَر گنج موہنیاں ضلع کیمور بہار
0 تبصرے