مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی کا دربار آفات وبلیات سے شفا یابی کا تریاق ہے
مشائخ کرام کی بارگاہوں میں حاضری بے شمار برکتوں وسعتوں کے حصول کا ذریعہ ہے ، اس لیے کہ جہاں اللہ کے نیک بندے ہو تے ہیں وہاں اللّٰہ کی نعمتوں اور رحمتوں کا نزول ہو تا رہتا ہے ،ایسی جگہیں، دلوں میں خیر کا جذبہ پیدا کرتی ہیں ،جیساکہ خود تارک السلطنت سید اشرف جہانگیر سمنانی قدس سرہ العزیز (۷۰۷ھــــ۸۲۸ھ)فر ماتے ہیں:
’’ فرائض وواجبات کی ادائیگی کے بعد اصحاب طلب کے لیے یہ بہت اہم اور ضروری ہے کہ مشائخ روزگار اور مردان نامدار کی خدمت میں اپنی عمر گراں مایہ کو صرف کرے ، اس لیے کہ ان کی ایک ملاقات سے جو فائدہ حاصل ہوتاہے ، بہت سے چِلوں اور زبردست مجاہدوں سے بھی نہیں حاصل ہوتا، خاص طور سے اپنے پیر ومرشد کی نگاہ لطف وکرم مرید کےلیےاکسیردولت ہے، نہ معلوم کس وقت مرید ان کی نگاہ اکسیر سے کندن ہو کر صاحب اسرار بن جائے ۔
ہر کہ خواہی ہمنشینی با خدا
اُو نشیند صحبتے با اولیاء
اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ علیھم جب باحیات ہوں تب بھی ان کی محافل میں شرکت باعثِ فخر و برکت ہے اور جب وفات پاجائیں تب بھی اللہ سبحانہ تعالی ان کے وسیلےسے اپنی رحمتوں کا فیضان جاری رکھتا ہے۔
جیساکہ حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ اس تعلق سے لکھتے ہیں علامہ سعد الدین تفتازانی نے شرح مقاصد میں بیان کیا ہے:
’’قبور کی زیارت سے وفات یافتوں کے پاکیزہ نفوس سے نفع حاصل ہوتا ہے۔ کیونکہ جسم سے جدا ہونے والے نفس اور روح کو اپنے جسم سے اور قبر سے تعلق ہوتا ہے جس میں دفن کیا جاتا ہے لہٰذا جب زندہ شخص اس قبر کی زیارت کرتاہےاورمیت کے روح کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو دونوں نفوس و ارواح کے درمیان ملاقات پائی جاتی ہے اور فیوض و برکات حاصل ہوتے ہیں۔‘‘ (شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی، فتاویٰ عزیزی، 2: 158 )
اسی لیے توحضور مخدوم سمناں رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
مشائخ کا دیدار ایک ایسی عبادت ہے کہ اگر وہ فوت ہو جائے تو اس عبادت کی قضا ادا کرنے کا وقت نہیں ہے۔
ایک موقع پر حضور تارک السلطنت سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس طرح ارشاد فرمایا: ہر چند کوئی شخص گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہو اور صغیرہ گناہوں سے نہ بچتا ہو ، اگر کسی درویش کی نظر کیمیائی اثر اس پر پڑ جائے تو بہت جلد اس کو مناہی اور معاصی کے گرداب سے انابت وتوبہ کے ساحل پر وہ شیخ پہنچادے گا۔
مزارت اولیا کی زیارت کے فوائد
اسی لیے ہم تمام اہل سنت و جماعت کا یہ متفقہ عقیدہ ہے کہ اولیاء اللہ اور سلف صالحین کے مزارات مقدسہ کی زیارت باعث حصول سعادت اور برکت ہے ،اولیاء اللہ کی آرام گاہیں نزول رحمت اور انوار کا مرکز ہوا کرتی ہے ،اسی لیے ہمارے اسلاف اپنے بزرگوں کے مزارت پر چلہ کشی کر کے ان کے روحانی فیوض سے مالا مال ہوا کرتے ہیں ۔ حضرت سید مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی قدس سرہ العزیز (۷۰۷ھــــ۸۲۸ھ) فر ماتے ہیں کہ:
’’اکابر مشائخ کی زیارت کے بعد جو مسند ارشاد پر متمکن ہیں ، اکابر مشائخ کے مزارات کی بھی زیارت ضرور کرناچاہیے کہ بعض ارباب طریقت اور اصحاب معرفت نے اپنے مقصود حقیقی ان قبور کی زیارت وملازمت سے ہی حاصل کیا ہے۔
مولف لطائف اشرفی حضرت نظام یمنی قدس سرہ العزیز فر ماتے ہیں کہ:
’’حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی فر ماتے تھے کہ میں حضرت شیخ علاء الدولہ سمنانی قدس سرہ العزیز کی خدمت میں باریاب تھا ، کسی شخص نے شیخ قدس سرہ العزیز سے سوال کیا کہ بدن کو خاک میں ادراک نہیں ہے ، جسم ،یہ ادراک روح سے کرتا تھا ، اب دونوں جدا ہو گئے،عالم ارواح میں کوئی حجاب نہیں ہے، ایسی صورت میں کسی قبر پر جانے سے کیا حاصل؟ اس لیے کہ جس طرف بھی روح کی جانب توجہ کی جائے وہاں روح موجود ہو گی نہ صرف قبر میں؟ حضرت شیخ نے یہ اعتراض سن کر فر مایا کہ قبر پر جانے کے بہت سے فوائد ہیں ، ایک تو یہ کہ تم کسی سے ملاقات کے لیے جاتے ہو تو اس میں جس قدر قریب ہو گے اتنی ہی تمہاری جانب اس کی توجہ زیادہ ہو گی ، دوسرے یہ کہ جب کسی قبر پر جاؤگے اور صاحب قبر کی قبر کا مشاہدہ کروگے تو صاحب قبر بھی پورے طور پر تمہاری طرف متوجہ ہوں گے اور ان سے زیاہ فائدہ استفادہ ہوگا ، نیز یہ کہ روح کے لیے ہر چند حجاب نہیں ہے اور تمام عالم اس کے لیے یکساں ہے، لیکن وہ بدن جس سے وہ ستر سال تک متعلق رہی ، وہ اسی بدن کے ساتھ محشور بھی ہو گی اور پھر ابدالآباد تک اسی بدن میں رہنا ہو گا پس روح اس جگہ کو اپنی نظر میں زیادہ رکھےگی ، بمقابلہ دوسری جگہوں کے۔”
دربار اشرف میں مسیحائے درد منداں کیسا؟
اترپردیش کا قصبہ کچھوچھہ مقدسہ جسے آٹھویں صدی ہجری میں حضور فیض قدوۃ الکبریٰ سیدنا مخدوم اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے قدموں کی برکت سے شادوآباد فرمایا اور ہزاروں بے دینوں کو کلمہ شہادت کی برکات سے مالا مال فرمایا، اپنی حیات مبارکہ میں لاکھوں پریشان حال لوگوں کی پریشانیاں دور فرمائیں اور آج جب کہ آپ اپنے مزار مبارک میں جلوہ فرما ہیں تب بھی لاکھوں لاکھ دردمندوں میں گھِرے افراد آپ کے دربار بافیض سے شفا پا رہے ہیں، اور انشاء اللہ یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا، آپ کا دربار ایسا دربار ہے جہاں جسمانی بیماری سے تو شفا ملتی ہی ہے، اس کے ساتھ ساتھ آسیب، جن بھوت جیسی بلاؤں سے بھی بفضلِ الہی شفا کلی ملتی ہے ۔ آپ کے دربار سے متصل “نیر کا پانی ہے ” لاعلاج بیماری کے لیے اکسیر کی خاصیت رکھتا ہے ۔مزارمقدس سے متصل”نیرشریف”امراض جسمانی کے لیے باعث تریاق بناہے،کہاجاتاہے کہ اس حوض کو کھودتے وقت صوفیاء کی جماعت پہلے لاالٰہ الااللّٰہ کاضرب لگاتی اور پھرپھاؤڑاچلاتی ،یہ بھی مشہورہے کہ اس میں زم زم شریف کا پانی ملایا گیا ہے جسکی برکت سے آج ایک عالم اس سے فیض یاب ہورہے ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ عقیدت و محبت والوں کے لئے آپ کے دیار پاک کے ارد گرد بکھرے خاک کے ذرات بھی امراض باطنی وظاہری سے شفا کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔
0 تبصرے