ہر ماں کو ایسا فوٹو سنبھال کر رکھنا چاہیے
تا کہ جب بیٹا بڑا صاحب بن کر یہ کہے کہ آپ نے ہمارے لیے کیا کیا ہے تو وہ اس کو دکھائے اور بتائے کہ پیٹ میں آنے سے لیکر کمانے تک کا سفر جو طے کیا ہے وہ یہاں سے ہو کر بھی گزرا ہےاور سیکڑوں راتیں ایسی گزری جو تیری وجہ سے جاگ کر گزاریں اور ایک رات تو تم اتنے بیمار ہو گئے تھے کہ وہ رات آج تک نہیں بھولتی۔ماں بتائے کہ بیٹا سخت سردی کی ٹھٹھرتی کئی راتیں ایسی گزری میرے لعل میں نے تجھے خشک بستر پر سلایا اور خود تیرے پیشاب کیے ہوے ٹھنڈے بستر پر لیٹ گئی تا کہ میرا بیٹا سردی کی وجہ سے بیمار نا پڑ جائے
ماں بتائے کہ بچے تم کبھی کبھی ڈر جاتے تھے تو میں تمہیں کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا کرتی تھی۔
وہ کسی نے کہا تھا
مدت سے میری ماں سوئی نہیں تابش
اک روز میں نے کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
گھروں میں اختلافات ہونا بچوں اور بڑوں کے خیالات کا آپس میں نا ملنا کوئی بڑی بات نہیں یہ زندگی کا حصہ ہے۔لیکن اس کی آڑ میں ہمیں اپنے بڑوں کی بے ادبی اور گستاخی سے بچنا چاہیے۔کیونکہ والدین کی ناراضگی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی ہے اور والدین کی خوشنودی اللہ تعالٰی کی خوشنودی ہےــــــــــ
اکثر بار بھاٸی بہن کے تنازع میں فریقین میں سے کوٸی بھی ماں باپ کو کھڑی کھوٹی سنانے لگتا ہے ایسے وقت میں صبر سے کام لینا از حد ضروری ہے اور اپنے بچپن کو یاد کرنا چاہیے کہ انہونے بڑے ارمان سے پال پوش کر بڑا کیا ہے بڑھاپے کا سہارا بنانے کے لٸے نہ کے کھڑی کھوٹی سنانے
کے لٸے
از:- محمد ناہد رضا نعیمی
0 تبصرے