سلطان المشائخ حضرت خواجہ نظام الدین محمد اولیاء محبوبِ الٰہی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
لقب نظام الدین
ابتداۓ عمر ہی سے آپ کو نظام الدین کے نام سے یاد کیا جا تا ہے۔ جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ جب آپ بدایوں میں طالب علم تھے مکان کے پاس کسی نے بلند آواز سے مولا نا نظام الدین کہہ کر پکارا۔ آپ نے خیال کیا کوئی مجھے بلا رہا ہے ۔ مکان سے باہر آۓ تو ایک شخص نے آپ کو خطاب فرماتے ہوۓ کہا۔ السلام علیکم مولانا نظام الدین ۔ اس دن سے آپ کو شیخ نظام الدین کہا جانے لگا۔ یہ لقب اس قدر مقبول و مشہور ہوا کہ تمام لوگ آپ کو اسی لقب سے یاد کر نے لگے ۔
محبوب الٰہی
ایک مرتبہ حضرت بابا فرید گنج شکر قدس سرہ نے اپنے چہیتے مرید و خلیفہ شیخ نظام الدین اولیاء کے لئے بارگاہ الہی میں دعا فرمائی الہی نظام الدین جو تجھ سے طلب کرے تو اسے عطا فرمایا کر یہ دعا مقبول ہوئی اس لئے وہ ”محبوب الہی کہلاۓ ۔
(سید العارفین ، صفحہ : ۶۳)
یتیمی
حضرت شیخ المشائخ کی عمرابھی پانچ برس ہوئی تھی کہ والد بزرگوار سخت بیمار ہوۓ ۔ ایک شب والدہ ماجدہ بی بی زلیخا نے خواب میں دیکھا کہ کوئی ان سے کہہ رہا ہے اپنے شوہر خواجہ احمد یا اپنے بیٹے سید محمد میں کسی ایک کو اختیار کرو۔ انہوں نے بیٹے کو اختیار کیا۔ صبح بیدار ہوئیں تو سید احمد کی بیماری زور پکڑنے لگی۔ بی بی زلیخا نے سمجھ لیا کہ اب ان کے خاوند دنیا سے جلد ہی رحلت فرما جائیں گے ۔ اس لیے پر ہیز ترک کر دیا۔ اور وہ جس چیز کی خواہش کرتے بلا تامل وہ چیز میں کھانے کو دیتیں۔ بالآخر چند ہی دنوں بعد اس مریض نے جان جان آفریں کے سپر د کر دی۔ کار ہے آپ کا روضہ مبارک بدایوں میں زیارت گاہ خلائق ہے۔
0 تبصرے