مفتی سلمان ازہری کی سوجھ بوجھ اور بھارتیہ میڈیا
4 فروری 2024 کو جب گجرات ATS ، ممبئی ATS کے ساتھ اسلامک اسکالر مفتی سلمان ازہری صاحب کو اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں گرفتار کرنے ان کے گھر واقع گھاٹ کوپر ممبئی پہنچی تو انہوں نے نہ صرف اپنے گرفتاری پر رضامندی کا مظاہرہ کیا بلکہ اس عمل پر پولیس کا کاپریٹ بھی کیا ۔ پھر جب ATS کا دستہ انہیں ساتھ لے کر پولیس اسٹیشن پہنچا تو آنا فانا ان کے چاہنے والوں کی آمد شروع ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آدمیوں کا سیلاب نظر آنے لگا جس کی وجہ سے لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ درپیش ہونے لگا ، پولیس کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے ، بھیڑ پر قابو پانے کی پولسیہ کوشش ناکام ہوگئی ،ادھر لوگوں کا ہجوم تھا کہ ہر لمحہ اضافہ ہی ہو رہا تھا۔ بالآخر اس بھیڑ پر قابو پانے کے لیے مفتی سلمان ازہری کو سامنے آنا پڑا ۔ انہوں پولیس اسٹیشن کی بالکونی سے اپنے چاہنے والوں کو پیشانی پر شکن لائے بغیر مختصر پیغام دیا اور شانتی بنائے رکھنے کی پر زور اپیل کی ۔ اس سے پولیس کے سامنے درپیش مشکلات ختم ہوئیں اور بگڑتے ماحول کو سنبھال لیا گیا ۔
مفتی سلمان ازہری چاہتے تو اپنی گرفتاری کی شدید مزاحمت کرسکتے تھے کیونکہ ان کی گرفتاری غیر قانونی تھی اور گرفتاری کے بعد چاہتے تو عوام کو اپنی حالت پر چھوڑ سکتے تھے کیونکہ انہوں نے کسی کو بلایا نہیں تھا ۔ مگر یہ ان کی سوجھ بوجھ اور ایک شاندار بھارتیہ ہونے کی واضح دلیل ہے ۔
اس گرفتاری کے پورے عمل کا دوسرا رخ الکٹرانک میڈیا نے پیش کرکے اپنی نااہلی اور دوسرے کے آلہ کار ہونے ثبوت دیتے ہوئے ان کو "زہریلا مفتی" کہا ، اس سے بھی دل نہیں بھرا تو انہیں " لاء اینڈ آرڈر بگاڑنے والا" کہا ۔ اور نہ جانے کیا کیا الزامات لگائے ۔
مفتی سلمان ازہری صاحب کے اس عمل نے بڑے بڑے طرم خان کی نقاب کشائی کردیا ہے جو واقعتاً مجرم ہونے کے باوجود اپنی گرفتاری پر لاء اینڈ آرڈر کو خراب کرکے اپنی خراب شبیہ کو پوِتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ مفتی صاحب نے گرفتاری کے موقع پر جو کردار پیش کیا ہے وہ یقیناً تاریخ کربلا کی یاد دلاتی ہے جب امام مسلم بن عقیل کے عقیدت مند ہانی بن عروہ کی گرفتاری پر ان کے ماننے والوں نے کوفہ کے گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کرلیا تھا اور قریب تھا کہ اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جاتیں مگر ہانی بن عروہ کے ماننے والے کے ہجوم کو امام مسلم نے حملہ کرنے حکم نہ دے کر لاء اینڈ آرڈر کو بحال کیا تھا ۔
محمد نذرالباری جامعی
6 فروری 2024
0 تبصرے