Header New Widget

دوسرے کی زمین یا تالاب سے گیلی مٹی چورا کر لانا جائز ہے یا ناجائز

 السلام علیکم ورحمۃاللہ برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام 

اس مسئلہ ذیل کے متعلق جیسا کہ عموماً اسلامی ماں بہنیں دوسرے کی زمین یا تالاب سے گیلی مٹی چورا کر لاتی ہیں گھر کی ضرورت پوری کرنے کے لیئے یعنی لیپ لگانے کیلئے۔اکثر گھروں میں نماز پڑھی جاتی ہے اور تلاوت قرآن پاک اور تمام نیک کام کئے جاتے ہیں

تو کیا چوری کی ہوئی مٹی کا لیپ لگا کر ایسے گھروں میں عبادت و تلاوت قرآن پاک یا اور کوئی نیک کام کرنا جائز ہوگا۔اس اہم مسئلہ کو بستی دیہات کے جلسوں میں مقررین حضرات کو بتانا چاہیئے

برائے مہربانی اوپر دیئے گئے مسئلہ کا جواب عنایت فرمائیں 

سائل

اسیرحضورتاج الشریعہ

محمدشاکررضاقادری

     بائسی پورنیہ

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں تالاب یا کسی کے کھیت سے گھر کی لیپائ اور پوتائ کے لیے گیلی مٹی مالک کی اجازت کے بغیر لانا جائز نہیں ہے لیکن اگر کوئی عورت لاکر لیپائ کرلیتی ہے لیپی گئی جگہ پر نماز پڑھ لیتے ہیں تو نماز ہوجاتی ہے اس لیے کہ مٹی مال متقوم نہیں ہے اور جب مال متقوم نہیں تو ضمان بھی واجب نہ ہیں جیسا کہ ردالمحتار  (وكذ فى كف من تراب وقطرة ماء ومنفعة فلو منع صاحب الماشية من نفعها فهلكت لم يضمن) (كتاب الغصب جلد 9ص نمبر261۔نیز اسی طرح بہار شریعت کتاب الغصب میں ہے کہ کسی شخص کا مٹی کا ڈھیلا یا ایک  قطرہ پانی لے لیا اگرچہ بغیر اجازت ایسا کرنا جائز نہیں مگر یہ غصب نہیں کہ یہ مال متقوم نہیں۔،،

لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ کسی کی زمین یا تالاب سے مٹی مالک کی اجازت کے بغیر نہ لائیں اگر لاکر لیپائ پوتائ کرچکے ہیں تو اس میں نماز پڑھنا جائز ہے۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب۔

ما احسن الجواب ۔ ماشاء اللہ بارک اللہ تعالیٰ فی علمک. حضرت مفتی ساحل پرویز اشرفی خادم التدريس والافتاء دارالعلوم شیخ الاسلام ومرکزی دارالافتاء وخطیب وأمام گلشن مدینہ جامع مسجد واگرہ، بھروچ گجرات ۔

الجواب صحیح. حضرت استاذی الکریم مفتی نذرالباری صاحب قبلہ پورنوی ناظم تعلیمات جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ۔ 

جواب صحیح ہے. شیخنا الکریم حضرت مفتی شہاب الدین صاحب قبلہ صدر شعبہ افتاء جامع اشرف درگاہ کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یوپی ۔

کتبہ:محمد عرفان جامعی اشرفی خادم الدرس والتدريس دارالعلوم اہل سنت اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ ٹاؤن راجستھان۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے