عورتوں کو لوہا، پیتل اور اسٹیل کے زیورات کو پہننے کا حکم
آج کل بعض عورتوں لوہا، پیتل اور اسٹیل سے بنے ہوئے زیورات پہنتی ہیں ان عورتوں کے لئے لوہا، پیتل اور اسٹیل کا پہننا شرعا درست ہے کہ نہیں ، اگر کوئی عورت ان زیورات کو پہن کر نماز پڑھے تو نماز درست ہے کہ نہیں ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں
جواب دیں۔
الجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بعون الملک الوھاب۔
صورت مسئولہ میں لوہا، پیتل اور اسٹیل سے بنے ہوئے زیورات کو پہن سکتی ہیں اور اس کو پہن کر نماز بھی پڑھ سکتی ہیں شرعاً کوئی خرابی نہیں ہوگی، کیوں کہ وہ زیورات جس پر سونے اور چاندی کے پانی چڑھا دیا جائے یا اس کو اصل حالت سے نکال دوسری حالت میں لے آے تو اس کا حکم بدل جائے گا۔ چاہے وہ چاندی کا پانی چڑھا کر اصل حالت کو بدل دے یا کوئی دوسری چیز اس کی اصل حالت کو بدل دے اور وہ اصل حالت میں باقی نہ رہے اور اگر ایسا ہوجائے کہ اصل حالت باقی نہ رہے تو اس کا پہننا اور پہں کر نماز پڑھنا شرعاً درست ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کما فی الہندیہ: ( لا بأس للنساء بتعلیق الخرز فى شعورھن من صفر أو نحاس أو شبه أو حدید و نحوھا للزینۃ و السوار منھا) ج ۵ ص ٤١٥ ، ۔ باب الکراھیۃ ۔ مکتبہ۔ الہند
ایضاً۔۔ ( ولا بأس بأن یتخذ خاتم حدید قد لوى علیه فضۃ أو ألبس بفضۃ حتی لایری) ج ۵۔ ص ٣٧٩ ۔ باب الکراھیۃ۔ مکتبہ۔ الھند۔ واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ
احوج الناس الی شفاعۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔۔۔۔ محمد تصدق حسین جامعی
متعلم۔ جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی
٢٢/٠١/٢٠٢٣
الجواب صحیح
مفتی شہاب الدین اشرفی
صدر شعبہ افتا جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی
٢٣/٠٢٠٢٣
0 تبصرے