Header New Widget

اپنے من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی

اپنے  من میں ڈوب کر پاجا سراغ زندگی



یہ دنیا عارضی اور ناپائدار ہے ۔ یہاں اللہ رب العزت نے انسان وجنات کو اور دیگر مخلوقات کو ایک مقررہ مدت کے لئے پیدا کیا ہے۔ خالق کائنات نے اس خوبصورت ترین دنیا کو وجود بخشنے اور اس میں انسانی آبادی کو قائم کرنے کا مقصد بھی قرآن حکیم میں واضح لفظوں میں بیان کیا ہے ۔ لیکن افسوس کہ آج ہم انسان اپنے خالق کے حقوق کی کما حقہ پاسداری نہیں کرتے، اپنے مقصد تخلیق بھول بیٹھے ہیں ، آپسی اخوت و محبت کر بالائے طاق رکھ کر آپس میں ہی دست وگریباں ہیں ،حالانکہ ہمیں اپنے نفس کا محاسبہ کرنا چاہیے ۔ اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہئے ۔ اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ اب تک زندگی کے گزرے ہوئے ماہ و سال میں ہم نے کیا کھویا کیا پایا ؟خود سے پوچھنا چاہیے کہ ہمارے لئے یہ کام کرنا بہتر رہے گا یا بے سود ؟خود سے ہم کلام ہوکر یہ عہد کرنا چاہئے کہ کام ہمیں کرنا ہے تو کرنا ہے یہ عادت ہمیں چھوڑنی ہے تو چھوڑنی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ آدمیج کی پیدائش دو مرتبہ ہوتی ایک اس وقت جس دن وہ اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوتا ہے اور دوسرے اس وقت جس دن اسے یہ احساس  اور شعور ہو کہ ہمیں کیوں پیدا کیا گیاہے؟ آخر ایسا کیوں ہے کہ ہم سانس لے رہے ہیں جب کہ ہمارے جیسے ہزار لوگ پیدا ہونے کے بعد ہی آخرت کے لئے رخت سفر باندھ  لیتے ہیں ۔ ہزاروں لوگ دنیا کی رنگینیاں اور عنایناں دیکھنے سے پہلے ماں کے پیٹ میںؐ ہی موت کا تلخ جام پی لئتے ہیں کہ ۔کچھ ایسے بھی ہیں کہ ان کے پاس دولت و ثروت کی ریل پیل ہے مگر پھر بھی قلق و اضطراب کے شکار ہیں ۔ اس لئے ہم اپنے رب سے اپنا تعلق مضبوط کر لیں،سفر آخرت کے لئے نیکیوں کا توشہ تیار کرلیں ۔ دوسروں کے لئے خیرا کا باعث بن جائیں ۔ دوسروں کو حقیر سمجھنے سے باز آجائیں ، دنیا کو بھی خوش گوار بنا لیں اور آخرت بھی سوار لیں ۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے