وہابی پہلی صف میں داٸیں جانب کھڑا ہوگیا اور دوسرے نمازی اس موذی سے بچ کر سب باٸیں جانب کھڑے ہوگٸے تو نماز کا کیا حکم ہے
لسَّلَامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُا
کیا فرماتے ہیں
علماۓ دین و مفتیان شرع متین مساٸل ذیل کے بارے میں
اگر وہابی پہلی
صف میں داٸیں جانب کھڑا ہوگیا اور دوسرے نمازی اس موذی سے بچ کر سب باٸیں جانب
کھڑے ہوگٸے تو نماز کا کیا حکم ہے
امام کی وہ مانتا
نہیں ہے اور دوسرے لوگ اسے کچھ کہتے نہیں ہیں
اور وہ آکر اقامت
والے کے پاس میں داٸیں جانب کھڑا ہوجاتا ہے
اب اس کی وجہ سے ایک طرف
صف بڑھا دینا صحیح ہے یا نہیں یہ مسٸلہ ہے
براۓکرم قرآن و حدیث کی
روشنی میں مکمل و مفصل جواب عنایت فرماٸیں؟
المستفتی۔محمدرفیق قادری نعمانی کچھ گجرات،
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں
وہابی دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بنا پر بمطابق فتویٰ حسام الحرمین مسلمان نہیں
ان کی نماز شرعا نماز نہیں لہذا دیوبندی وہابی صف کے درمیان کھڑے ہوں گے تو یقیناً
صف منقطع ہوگی سنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی مسجدوں میں اعلان کردیں کہ کوئی وہابی
دیوبندی ہماری صفوں میں نہ گھسے بلکہ ہماری مسجدوں میں نہ آئے کہ وہ موذی ہے اور
ہر موذی کو مسجد میں آنے سے روکنا لازم ہے درمختار میں ہے(یمنع کل موذ ولو بلسانه
ملخصا) یعنی ایذا دینے والے کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اگرچہ وہ صرف زبان سے ایذا
دیتا ہو۔تو اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں دینے والوں سے
بڑھ کر موذی کون ہوگالہذا ان کو مسجد میں آنے سے روکا جائے اور آجائیں تو باہر کردیا
جائے اور اگر باہر کرنے میں فتنہ ہوگا اور سنی اس فتنہ کا مقابلہ کرسکتے ہیں تو اس
صورت میں بھی ان کو باہر کرنا لازم ہے ہاں اگر فتنہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو باہر
کرنا لازم نہیں لیکن صرف بہانہ بنا کر باہر کرنے پر قادر ہوتے ہوئے بھی باہر نہ
کرے تو سب گنہگار ہونگےفتاوی رضویہ میں غیر مقلدین کے بارے میں ایک سوال کیا گیا
اگر وہ صف میں شریک ہوکر آمین بالجھر اور رفع یدین کرتے ہیں تو اس صورت میں حنفی کی
نماز میں ادا ہونے میں کوئی نقص واقع ہوتا ہے یا نہیں کہ جس سے نماز مکروہ ہوتی ہے
یا فاسد، آپ جواب میں لکھتے ہیں، راقم ایں تحریر صرف اس کا ماحصل تحریر کرتا ہے،
وہ جس صف میں کھڑے ہونگے اتنی جگہ خالی ہوگی اور صف قطع ہوگی، رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم فرماتے ہیں من(من وصل صفا وصلہ اللہ ومن قطع صفا قطعہ اللہ) یعنی جوصف
کو ملائے اللہ اپنی رحمت سے اسے ملائے اور جو صف قطع کرے اللہ اپنی رحمت سے اسے
جدا کرے، تو جتنے اہل سنت اس کی شرکت سے راضی ہوں گے یا باوصف قدرت منع نہ کرینگے
سب گنہگار ومستحق وعید عذاب ہوں گے اور نماز میں بھی نقص آئے گا کہ قطع صف مکروہ
تحریمی ہے اور اگر ایک ہی صف ہو اور اس کے کنارے پر غیر مقلد کھڑا ہو تو اس صورت میں
اگرچہ فی الحال قطع صف نہیں مگر اس کا احتمال واندیشہ ہے کہ ممکن کہ کوئی مسلمان
بعد کو آئے اور اس غیر مقلد کے برابر یا دوسری صف میں یا دوسری صف میں کھڑا ہوتو
قطع ہوجائے گا، (جلد ہفتم ص٥٠) ۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد عرفان
جامعی اشرفی کشن گنجوی خادم التدريس دارالعلوم اہل سنت اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ
ٹاؤن راجستھان
3/1/2023
فون نمبر (8853535158)
0 تبصرے