حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر سے کیا کرو
سنن ترمذی شریف کا مطالعہ کرنے کے دوران حاصل کچھ علمی و تحقیقی موتی ۔
جو لوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے متعلق یا کسی بھی صحابی رسول ﷺ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں وہ ملعون ہیں۔
آپ کو بتاتا چلوں کہ:
صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے ستارے ہیں ، ان حضرات کا ایک ایک عمل احد پہاڑ کے برابر ثواب رکھتا ہے، انبیاء کرام علیھم الصلوٰۃ والسلام کے بعد سب سے اعلی وارفع مقام انہی حضرات قدسی صفات کا ہے ، چنانچہ صحابۂ کرام کی تعظیم وتکریم امت پر فرض اور ان کی شان میں بدگوئی کرنا حرام ہے ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جاں نثار صحابۂ کرام کے متعلق نامناسب کلمات کہنے سے منع فرمایاہے اور بدکلامی کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی کہ وہ اللہ سے ڈریں ، اللہ تعالی ان کی سخت گرفت فرمائے گا چنانچہ جامع ترمذی میں حدیث پاک ہے:عن عبداللہ بن مغفل قال قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ اللّٰہ فی اصحابی لاتتخذوہم غرضا بعدی فمن احبہم فبحبی احبہم ومن ابغضہم فببغضی ابغضہم ومن اٰذاہم فقد اٰذانی ومن اٰذنی فقداٰذی اللہ ومن اٰذی اللہ یوشک ان یأخذہ۔ ترجمہ :حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ سے ڈرتے رہو ،میرے بعد انہیں بدگوئی کا نشانہ مت بناؤ ،پس جس کسی نے ان سے محبت کی توبالیقین اس نے میری محبت کی خاطر ان سے محبت کی ہے اور جس کسی نے ان سے بغض رکھا تواس نے مجھ سے بغض کے باعث ان سے بغض رکھاہے اور جس کسی نے ان کو اذیت پہنچائی یقینااس نے مجھ کو اذیت دی ہے اور جس نے مجھ کو اذیت دی یقینا اس نے اللہ کو اذیت دی ہے اور جس نے اللہ کو اذیت دی قریب ہے کہ اللہ اس کی گرفت فرمائے۔(جامع ترمذی ، ابواب المناقب ، حدیث نمبر:٣٧٩٧)
صحابہ کی شان میں بے ادبی اور ان کے حق میں بدکلامی موجب لعنت ہے جیساکہ امام طبرانی کی معجم کبیر میں حدیث پاک ہے :عن ابن عباس: قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم: من سب أصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس أجمعین ۔ ترجمہ : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو میرے صحابہ کے بارے میں بدگوئی کرے اس پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔ (المعجم الکبیر للطبرانی ، باب العین، حدیث نمبر:١٢٧٠٩)
ان حضرات کی شان میں بے ادبی کرنے والا‘بد گوئی کرنے والا بروز محشر بھی ملعون ہوگا، کنز العمال میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کل الناس یرجو النجاۃ یوم القیامۃ إلا من سب أصحابی فإن أہل الموقف یلعنونہم. ترجمہ : سارے لوگ قیامت کے دن نجات کی امید رکھینگے لیکن وہ بدگو شخص نہیں ‘جس نے میرے صحابہ کو برا کہا ، اہل محشر اس پر لعنت بھیجیں گے ۔ (کنز العمال ، الفصل الاول فی فضائل الصحابۃ، حدیث نمبر:٣٢٥٣٩)اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حدیث پاک ہے :عن ابن عمر یقول:لا تسبوا أصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فلمقام أحدہم ساعۃ خیر من عمل أحدہم عمرہ.ترجمہ: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ، حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو برا نہ کہو، ان میں سے کسی کے ایک گھڑی کا قیام لوگوں میں سے کسی کے زندگی بھر عمل سے بہتر ہے ۔ (مصنف ابن ابی شیبہ ،کتاب الفضائل ، حدیث نمبر:٣٢٤١٥)واللہ اعلم بالصواب
از۔۔
محمد مکی القادری
Makki UL Qadri
0 تبصرے