تصانیف رضا کا مطالعہ
هند و پاک کے مشہور دانشور اور مفکر مولانا کوثر نیازی اپنے ایک خطاب میں فرماتے هیں قرطاس و قلم سے میرا تعلق دو چار سال ہی کی بات نہیں ، نصف صدی کی بات ہے۔ اس دوران وقت کے بڑے بڑے اہل علم وقلم ، مشائخ و علما کی صحبت میں بیٹھ کر استفادہ کرنے کا موقع ملا اور ان کے درس میں شریک رہا۔ اور اپنی بساط کے مطابق فیض حاصل کرتا رہا۔ زندگی میں میں نے اتنی روٹیاں نہیں کھائی ہیں جتنی کثیر تعداد میں کتابیں پڑھی ہیں ۔ میری اپنی ذاتی لائبریری میں دس ہزار سے زیادہ کتابیں ہیں وہ سب مطالعہ سے گزری ہیں۔ ان سب کے مطالعہ کے دوران امام احمد رضا رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی کتب نظر سے نہیں گزری تھیں۔ اور مجھے محسوس ہوتا تھا کہ علم کا خزانہ پالیا ہےاور علم کا سمندر پار کر لیا ہے۔ علم کی ہر جہت تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ مگر جب امام اہل سنت کی کتابیں مطالعہ کیں اور ان کے دروازے پر دستک دی۔ اور فیض یاب ہوا تو اپنے جہل کا احساس اور اعتراف ہوا ۔ یوں لگا کہ ابھی تو میں علم کے سمندر کے کنارے کھڑ ا صرف سیپیاں چن رہا تھا۔ علم کا سمندر تو امام کی ذات ہے۔ امام کی تصانیف کا جتنا مطالعہ کرتا ہوں عقل اتنی ہی حیران ہوتی چلی جاتی ہے۔ اور یہ کہے بغیر نہیں رہا جا تا کہ امام احمد رضا حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے معجزوں میں سے ایک معجزہ ہے جسے اللہ نے اتنا وسیع علم دے کر دنیا میں بھیجا ہے کہ علم کی کوئی جہت ایسی نہیں کہ جس پر امام کو مکمل دسترس حاصل نہ ہو۔ اور اس پر کوئی تصنیف نہ کھی ہو۔ یقینا آپ سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے علوم کے صحیح جانشین تھے جس سے ایک عالم فیض یاب ہوا۔ فقہ حنفی میں ہندوستان میں دو کتا میں مستند ترین ہیں۔ ان میں سے ایک " فتاوی عالمگیریہ“ ہے جو دراصل چالیس علما کی
مشتر کہ خدمت ہے۔ دوسرا " فتاوی رضویہ" ہے جس کی انفرادیت یہ ہے کہ جو کام چالیس علما نے مل کر انجام دیاوہ اس مرد مجاہد نےتنہا کر کے دکھا دیا۔ اور یہ مجموعہ فتاوی رضویہ فتاوی عالمگیریہ سے زیادہ جامع ہے۔ اور میں نے جو آپ کو امام ابوحنیفہ ثانی کہاہے وہ صرف محبت یا عقیدت میں نہیں کہا بلکہ فتاوی رضویہ کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات کہ رہا ہوں کہ آپ اس دور کے ابوحنیفہ ہیں۔ آپ کے فتاوی میں مختلف علوم وفنون پر جو بخشیں کی گئی ہیں ان کو پڑھ کر بڑے بڑے علما کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔کاش کہ اعلیحضرت کی حیات اس دور کو میسر آجاتی تاکہ آج کل کے پیچیدہ مسائل حل ہو سکتے ۔ کیونکہ آپ کی تحقیق حتمی ہوتی ، مزیدکی گنجائش نہ ہوتی۔ خطاب: مولانا کوثر نیازی مطبوعہ امام احمد رضا ایک ہمہ جہت شخصیت ص ۳۳٫۳۰ ر رضا اسلامک مشن مد نپوره بنارس (یوپی)
0 تبصرے