اوجھڑی کھانا شرعاً درست ہے کہ نہیں؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
الجواب بعون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں اوجھڑی کھانا مکروہ تحریمی ہے اور مکروہ تحریمی کا گناہ حرام کے مثل ہے
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ( و یحرم علیھم الخبٰئِث) اور وہ حیوان جو مأکول اللحم ہے اس کے بدن میں جو چیزیں مکروہ ہیں ان کا مدار خبث ہے اور خباثت کہتے ہے ۔در مختار میں ہے ( والخبیث ما تستخبثه الطباع السلیمة ) خباثت سے مراد وہ چیزیں ہیں جن سے سلیم الطبع لوگ گھن کرے. ج ۹، ص ٤٣٣ ۔ کتاب الذبائح۔
( عں مجاھد قال: کرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من الشاة الذكر، والانثیین، والقبل، والغدة، والمرارة، والمثانة، والدم. قال ابوحنیفة : الدم حرام وأكره الستة، وقال فی البدائع آخر کتاب الذبائح: ما روی عن مجاھد فالمراد منه کراھة التحريم) رد المحتار ج ١٠، ص ٤٧٧. كتاب الخنثي. .
مذکورہ عبارت میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے دم کو نص سے حرام قرار دیا اور باقیوں کو مکروہ قرار دیا اس لیے کہ ( لأنه مما تستخبثه الأنفس و تكره) سلیم الطبع اس سے گھن کرتے ہیں۔
معلوم ہوا کہ مکروہ کا مدار خبث پر ہے اور اوجھڑی اور آنتیں، مثانہ سے خباثت میں زیادہ نہیں ہے مگر کم بھی نہیں ہے کیونکہ مثانہ اگر معدن بول ہے تو اوجھڑی مخزن فرث ہے۔ لہذا اس بنا پر اوجھڑی کھانا جائز نہ ہوگا ۔۔
اور سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ ( اوجھڑی، آنتیں جن کا کھانا مکروہ ہے) رضویہ مترجم ج ١٤ ص ٧٠٨.
البتہ اوجھڑی کا بالائی تہ جو خبث سے آلودہ نہیں ہوتے اور اسی کو عام بول چال میں ( بٹ) کہتے ہیں تو اس کی بالائی تہ یعنی ( بٹ) کو کھانا بالاتفاق جایز غیر مکروہ ہے۔ والله اعلم بالصواب
كتبه.. محمد تصدق حسین جامعی
جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی
08/02/2023
الجواب الصحیح
مفتی شہاب الدین اشرفی
صدر شعبہ افتا جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی
08/02/2023
0 تبصرے