اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا معجزہ کیوں ؟
آج جب ہم امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کو لوگوں میں
متعارف کراتے ہیں تو کہتے ہیں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بے شمار معجزوں میں سے ایک معجزہ کا نام امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ ہیں۔ حضور غوث اعظم کے بے شمار کرامات میں سے ایک کرامت امام احمد رضا ہے۔ خواجہ غریب نواز کی عطاء کا نام امام احمد رضا ہے وغیرہ ۔ اس طرح کی الفاظ سے تو لوگوں کو سناتے ہیں اور بتاتے ہیں۔لیکن امام احمد رضا کی علمی نظم و ضبط اور گہرائی وتعمق نظر وفکر کو لوگوں کے مابین لانے اور متعارف کرانے سے قاصر ہیں۔
تعلیمات رضا،فکررضا،امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ہر اس میشن سے دور ہوتے جارہے ہیں ۔ اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بنیاد ڈالی تھی ،جوکہ امت مسلمہ میں کئی صدیوں سے اس چیز کا فقدان تھا ۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا نے یکجا کیا ۔ اس کا اندازہ امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی علمی نظم اور تعمق نظروفکر سے معلوم ہوتا ہے۔جہاں امام احمد رضا فاضل بریلوی کی ذات میں مجددیت کا پہلو نمایاں نظر آتا ہے وہیں امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ کی فقاہت بھی جھلکتا ہے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا کردار جھلکتا ہے ۔جوکہ تمام فقہاء ومحدثین کی خدمات الگ الگ پہلو اور الگ فن پر مشتمل تھے ۔جبکہ امام احمد رضا فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات میں بیک وقت ان تمام چیزیں جمع تھیں۔
افسوس اس بات کی کہ ہم نے امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کی ذات کو سمجھ نہیں سکے اور نہ ان کی تعلیمات کو ،میشن کو، نظر وفکر کو سمجھ سکے۔۔۔۔۔
0 تبصرے