بچوں کی نگرانی کیسے کریں ؟زیادہ اچھا کھانا بچوں کے لئے مہلک ہے۔
ہمیں معلوم ہوناچاہئے کہ تعلیم کی کتنی اہمیت ہے یہ ہر کس و نا کس پر ظاہر ہے تعلیم سے ہی ایک سماج اور معاشرے کی تشکیل ہوتی ہے تعلیم کی ترقی سے قوم کی ترقی ممکن ہے تو پھر قوم کی ترقی کے لئے ہم نے کتناتوجہ دیا ہے؟ ہمارے یہاں تعلیمی معیار کتنا اچھا ہے ؟ہمیں اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے ہمیں حصول تعلیم کے لیے ہر وہ عمل کرنا چاہئے جس سے ہماری تعلیمی معیار بلند اور ترقی پزیر ہو ۔ لیکن افسوس کہ ہم اس پر تھوڑا بھی غؤر و فکر نہیں کرتے ہیں۔جبکہ ہمیں معلوم ہونا چاہئے قوم اسی وقت عروج پر ہوتی ہے جب اس کے پاس مستقبل کے لئے ایک لائحہ عمل تیار ہو، مستقبل کو تابناک بنانے کے لئے اس کے منصوبے ہوں،ایسے میں ہمیں سب سے پہلے تعلیمی مراکز پر دھیان دینے ہونگے ،تعلیمی ادارے کس حال میں ہیں ؟اس کے اندر کے تعلیمی سرگرمیاں کس انداز پر ہے؟ اساتذہ کا صحیح وقت پر تقرری ہونا بھی بے حد ضروری ہے ۔اساتذہ کے مابین شوق و ذوق ہوں ، ان کے لئے ہر ممکن سہلت مہیا ہوں ۔ بچوں کے درمیان پڑھنے لکھنے کا شوق پیدا کرنا ، ان کے تعلیمی معیار درست
ہوں۔
اسی طرح طالب علم رہن سہن ، اس کا حسن کردار ،فکر و نظر کا ایک صحیح راستے کی طرف رکھنا انتہائی ضروری ہوجاتا ہے ۔کیونکہ دوران طالب علمی کا دور ایک جفاکش اور محنت کش ہونا ضروری ہے۔اگر ایک طالب علم کے محنت اور جدو جہد کے راستے میں ان کا رہنا ، سہنا اسی طرح کھانا پینا تعلیمی معیار سے دوری بناتا ہے تو اس
کے لئے یہ سارے چیزیں بہت ہی خطرناک ثابت ہوگا۔مثلا کرنے سے دو ر ہوگا۔جب ایک طالب علم محنت سے آسانی کی طرف آجائے تو پھر وہ ہلاکت کے راستے کھل جاتے ہیں۔اگر وہ آرام خواہ ہوگیا تو پھر وہ تعلیمی معیار کو مضبوط نہیں کرسکتا اورنا ہی ہو تعلیمی لیاقت کو مضبوط کرسکتا ہے۔دوران طالب علمی میں ان کا کھانا ،پینا ، رہنا ،سہنا بادشاہی والی ہو تو پھر وہ محنت کی طرف اپنا قدم آگے نہیں بڑھائے گا ۔اسی طرح اگر ان کے سامنے اپنے گھر کی معاشی حالت ایسے انداز میں بیان کرنا کہ مال و دولت کی فراوانی اور بینک بیلنس کا ذکر اپنے بچوں کے سامنے بیان کرنا کہ ان کو لگے کہ مجھے پڑھ کر کیا فائدہ جبکہ میرے والد محترم کے پاس اتنا پیسہ اور جائدات ہیں کہ اسی سے ہماری زندگی کے تمام امور حل ہوجائیں گے۔
اسی طرح والدین بچوں کو پڑھنے لکھنے کی ترغیب و ترہیب نہ دینا،والدین کی ہی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ہر چھوٹی سے چھوٹی بات سے آگاہ رہیں ،،ضرورت پڑنے پر انہیں ان کے جرم کے مطابق سزا و جزا کا اہتمام کریں ۔ ان کے دوستوں پر بھی نظر رکھیں کہ بچہ زیادہ وقت کس کے ساتھ گذارتا ہے؟کس وقت اسے سونا چاہیے ؟ کس وقت اٹھنا چاہئے ؟ کتنا کھانا کھاتا ہے ؟کیا پہن رہا ہے؟ دن میں گھر سے باہر کتنا وقت رہتا ہے؟گھر سے باہر وقت کس کے ساتھ گذار رہا ہے؟وہ اپنے دوستوں کے ساتھ کیسے بات کرتا ہے؟کتنا پیسہ اور کہا خرچ کرتاہے؟وغیرہا ان تمام امور پر والدین اپنے بچوں کی سخت نگرانی کریں۔تاکہ وقت گزرنے کے ساتھ وہ ایک مہذب اور محنتی انسان بننے کی صلاحیت ان کے اندر پیدا ہونے لگے ،اور اپنے اندر چھوپی ہوئی صلاھیت کو پہچان سکے۔اپنے ہنر مندی سے آگاہ ہو سکے ۔جب یہ سب باتیں ان کے اندر ہونے لگے گی گو پھر اس بچے کے اندر امید کی کرن نکلے گی اور کچھ کرگذر نے کا حوصلہ پیدا ہوگا۔اپنے ہونے کا احساس پیدا ہوگا۔احساس کمتری کے شکار ہونےسے بچے گا ۔اپنے وقت کو اپنے اوپر صرف کریگا۔ وقت کی اہمیت کا اندازہ ہوگا۔ جب اس کے اندر یہ سب باتیں ائی جائے گی تو پھر وہ قوم کا ایک خوددار شخص بنے گا ۔ اس سے قوم کی ترقی پزیر ہوگی۔ وہ قوم کے لئے ایکک مثالی شخص ہوگا۔کیونکہ ایسے اشخاص کا ہونا بھی بہت ضروری ہے ایسے ہی لوگوں سے قوم کی ترقی ممکن ہے۔بس صرف محنت اور لگن کی ضرورت ہے ،محنت کے ذریعہ ہی مقام کو حاصل کرنا آسان ہے ہر کامیابی کی راز محنت ہے۔
0 تبصرے