Header New Widget

جامع اشرف کا مختصر تعارف۔بانی جامع اشرف حضور شیخ اعظم سید اظہار اشرف اشرفی جیلانی رحمتہ اللہ علیہ


جامع اشرف کا مختصر تعارف

      شمالی ہند میں واقع 44/ سال پرانی،  دینی و اسلامی علوم کی مقبول ترین درسگاہ "جامع اشرف "نہ صرف اپنی علمی سربلندی اور قدر میں ممتاز مقام رکھتی ہے، بلکہ اس کی خدمات کے دائرے بڑے وسیع ہیں۔

     جامع اشرف کی بنیاد دنیاے سنیت کے عظیم شاہکار ،علم وحکمت کے تاجدار، خانقاہی و درسگاہی علوم و فنون کے عظیم علمبردار،رشد و ہدایت کے شہسوار، خدا ترس، علم دوست، دین پسنداور علما نواز بزرگ، شیخ اعظم حضرت علامہ الحاج سید شاہ محمد اظہار اشرف اشرفی الجیلانی نور اللہ مرقدہ 1978ء میں اپنےوالد بزرگوار کے دست حق پرست سے رکھی۔



  جامع اشرف کا قیام محض ایک اتفاق نہ تھا،بلکہ اس کے پیچھے گہری فکر اور مستقبل میں مسلمانوں کے دین و ایمان اور تہذیب و ثقافت کی حفاظت کا عظیم منصوبہ تھا۔اس میں کوئی دو رائےنہیں ہے کہ اسلامی مدارس، دین کے قلعے اور اسلامی علوم کے سر چشمے ہیں۔  بلکہ ان کا بنیادی مقصد، ایسے افراد تیار کرنا ہے جو ایک طرف اسلامی علوم کے ماہر،دینی کردار کے حامل اور فکری اعتبار سے صراط مستقیم پر گامزن ہوں۔ اوردوسری طرف وہ مسلمانوں کی دینی و اجتماعی قیادت کی صلاحیت سے بہرہ ور ہوں۔ چوں کہ صدر اسلام سے عصر حاضر تک دین کی بقا کا مدار مدارس اسلامیہ اور خانقاہ صوفیاء پر رہا ہے۔ دار ارقم اور صفہ اولین مدارس میں سے ہیں، جسے خود مصطفیٰ جانِ رحمت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے قائم فرمایا۔ اور امت مسلمہ کی دینی، ایمانی اور اخلاقی تربیت فرمائی۔ اسی کی برکت ہے کہ آج شعائر اسلام زندہ ہے۔ امرونہی کا فرق واضح ہے۔ اور دلوں میں ایمان کی حرارت باقی ہے۔

     جامع اشرف جو کہ اب علوم و فنون،تعلیم و تربیت کا مرکز، اوراسلامی تہذیب و تمدن کا گہوارہ بن چکا ہے۔ 44/ سالوں سے مسلسل تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ کے کاموں میں مصروف عمل ہے۔ نتیجتاً ہزاروں کی تعداد میں علماء،حفاظ،قراء اور مفتیان اسلام زیور علم سے آراستہ ہو کر، ملک و بیرون ملک میں علم و حکمت،دعوت و تبلیغ اور کار افتا کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ قابل رشک بات یہ ہے کہ فارغین جامع اشرف کو اس کی سند، ملک و بیرون ملک کی مشہور و معروف جامعات اور یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا خواب پورا کرتی ہے۔ماضی قریب اور حال میں فارغین جامع اشرف نے کثیر تعداد میں جامع ازہر( مصر)،اے ایم یو(علیگڑھ)، جامعہ ہمدرد(دہلی)،مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (حیدرآباد)اور دیگر مقبول ترین اداروں کا رخ کیا ہے۔جب سے جامعہ کا معادلہ بڑے بڑے اداروں اور یونیورسٹیوں سے ہو،الحمدللہ جامعہ کا وقار کافی بلند ہو گیا ہے۔

جامعہ روز اول سے ہی تعلیمی، تبلیغی و تربیتی بنیادوں پر قائم ہے۔مزید برآں ادارے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ،  طلبہ کی اصلاحی، تربیتی،اور روشن و تابناک مستقبل کے لیے بڑی بڑی درسگاہوں، یونیورسٹیوں کے ماہرین اور اکابر علماے کرام کے بیانات، اضافی کلاسز جامعہ کے پروگرام میں شامل ہیں، جو کہ وقتاً فوقتاً منعقد ہوتے رہتے ہیں  ۔قیام جامع اشرف کے بعد باوقار، ذی استعداد، باصلاحیت اساتذہ کی تقرری ہوئی۔ مختلف شعبے قائم ہوئے۔ ان شعبوں میں حالات زمانہ کی رعایت کرتے ہوئے ترقی ہوتی رہی اور ان شاءاللہ تعالیٰ آئندہ بھی ہوتی رہے گی۔موجودہ دور میں دینی و عصری تعلیم کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے مندرجہ ذیل شعبے قائم ہیں۔شعبہ درس نظامی۔شعبہ حفظ۔شعبہ قرات۔شعبہ تخصص فی الفقہ۔شعبہ تحقیق و تصنیف ۔اظہار اشرف کمپیوٹر سینٹر۔جامع اشرف اورینٹل اسکول۔جمیعةالااشرف۔ یہ طلبہ جامع اشرف کی چھوٹی لائبریری ہے ہے۔جہاں دار المطالعۃ بھی ہے۔طلبہ کی مختلف سرگرمیوں کا مرکز ہے۔

     *مختار اشرف لائبریری*



 یہ ہندوستان کا ایک عظیم الشان کتب خانہ ہے۔ جس میں مختلف موضوعات پر تقریباً 45000/ کتابیں موجود ہیں جس سے طلبہ،علما عوام اور اسلامیات کے ریسرچ اسکالرز مستفید ہو رہے ہیں۔   

      *دارالافتا*

 ۔ یہ اسلامی قوانین و ضوابط کا گہوارہ ہے۔جو قوم کے در پیش الجھے ہوئے مسائل کو سلجھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ اور ملک و بیرون ملک سے آنے والے سوالات کا تشفی بخش جواب، شریعت مطہرہ کی روشنی میں دیتا ہے۔ الحمدللہ اس کی کئ شاخیں، ہندوستان کے مختلف صوبوں میں قائم ہیں۔اس مادی دنیا میں تشنگان علوم نبویہ کی پیاس بجھانے کے لیےجس عظیم الشان درسگاہ کی بنیاد، اخلاص و للہیت کے ساتھ حضور شیخ اعظم نے 1978ءمیں رکھی تھی۔ الحمدللہ علم و حکمت، تہذیب و تمدن، ادب و ثقافت کا ایک ایسا بلند مینارہ بن کر چمک رہا ہے، جس کی شعائیں اکناف عالم میں پھیلی ہوئی ہیں۔اللہ رب العزت مزید اوج کمال عطا فرمائے۔

والحمد لله على ذالك.

محمد اورنگزیب عالمگیر سعدی بانکوی

maasaadi786@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے