حافظ ملت کے پیرو مرشد
قطب الاقطاب اعلی حضرت عظیم البرکت مجدد سلسلہ اشرفیہ محبوب ربانی ہم شبیہ غوث صمدانی مرجع علما و مشاٸخ پروردٸہ سہ محبوباں قطب الاقطاب شہزادہ حسن مجتبی عارف باللہ عاشق رسول اللہ مشاٸخ اعظم علی الاطلاق قدوة السالکین زبدة العارفین تاجدار سنیت مہتاب شریعت و طریقت حضرت العلام الحاج الشاہ سید علی حسین اشرفی الجیلانی المعروف
اعلی حضرت اشرفی میاں حافظ ملت کی نظر میں
حضور حافظ ملت شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ اپنے پیر و مرشد(ہم شبیہ غوث اعظم مجدد سلسلہ اشرفیہ شیخ المشائخ اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی میاں اشرفی جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ)کے متعلق'طلبہ جامعہ اشرفیہ مبارکپور' کے سامنے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ( اعلی حضرت اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ جن کی ولایت میں کوئی شبہ(شک)نہیں ان کی شان یہ تھی کہ چہرہ مبارک پر نور کی بارش ہوتی تھی- جہاں بیٹھ جاتے ایک بھیڑ جمع ہو جاتی- کیا ہندو کیا مسلمان تمام مذہب والے دیکھ کر فریفتہ ہو جاتے- جب اعلی حضرت'اشرفی میاں علیہ الرحمہ'ایک مرتبہ اجمیر شریف تشریف لے گئے-جمعہ کا دن تھا- جمعہ کی نماز پڑھائی- اور پھر نماز بعد تقریر فرمائی- اس کے بعد فرمایا- آج فقیر خواجہ کی بارگاہ میں بیعت کرنا چاہتا ہے- جس کا جی چاہے اپنا ہاتھ دیدے-یہ فرمانا تھا کہ سارا مجمع ٹوٹ پڑا-اور تمام حاضرین فوراً داخل سلسلہ ہو گئے-ایسا منظر اور ایسی مقبولیت تو میں نے دیکھی نہیں- اجمیر شریف کے اسٹیشن پر میں نے دیکھا کہ حضرت'اشرفی میاں علیہ الرحمہ'لیٹے ہوئے ہیں نہ کسی سے کچھ کہنا نہ بولنا لیکن لوگ ہیں کہ جوق در جوق زیارت کے لئے چلے آرہے ہیں- آپ(یعنی حضور اعلی حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ)حج سے تشریف لائے تو بیمار ہو گئے مجھے(یعنی حضور حافظ ملت علیہ الرحمہ کو) معلوم ہوا تو فوراً کچھوچھہ مقدسہ زیارت کے لئے حاضر ہوا حضرت نے دیکھتے ہی سب سے پہلے مدرسہ کے بارے دریافت فرمایا کہ مدرسہ چل رہا ہے؟میں عرض کیا حضور! مدرسہ چل رہا ہے پھل رہا ہے پھول رہا ہے اس وقت تقریباً ستر طلبہ کو خوراک ملتی ہے-(حافظ ملت علیہ آگے فرماتے ہیں کہ(اور جب اعلی حضرت'اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ'نے بازار میں نئے مدرسہ کی بنیاد رکھی جس کا تاریخی نام باغ فردوس(١٣٩٣)ہے اور یہ واقعی باغ فردوس ہے اس کا یہ نام آسمان سے اترا ہے تو اس کی پہلی اینٹ رکھنے کے بعد حضرت'اشرفی میاں علیہ الرحمہ'نے فرمایا:جو اس'مدرسہ' کی ایک اینٹ کھسکائے گا خدا اس کی دو اینٹ کھسکائے گا:
/ ملفوظات حافظ ملت ص ٤٠ تا ٤١'مرتب-مولانا اختر حسین فیضی مصباحی'اشاعت ١٤١٥ھ'ناشر المجمع الاسلامی مبارک پور اعظم گڑھ'بحوالہ- ماہنامہ اشرفیہ جنوری.فروری. ١٩٨٣ء'از مولانا عبد المبین نعمانی مصباحی/
-حضرت علامہ مولانا عبد المبین نعمانی مصباحی صاحب قبلہ خود اپنا واقعہ بیان کرتے ہیکہ(میں اور مولانا محمد احمد صاحب مصباحی بھیروی- حضرت حافظ ملت کے حضور(پاس)سلسلہ معمریہ میں طالب ہونے کی غرض سے حاضر ہوئے کہ اس کے ذریعہ غوث پاک سے صرف چار واسطہ ہے اور روحانی فیوض و برکات سے محظوظ ہونے کا زیادہ موقع ملے گا مقصد جان کر حضرت'حافط ملت علیہ الرحمہ'نے بڑی خوشی کا اظہار کیا اور-حافظ ملت علیہ الرحمہ نے فرمایا-حضرت اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ بڑی خصوصیتوں کے مالک تھے ان میں ایک خصوصیت یہ ہیکہ آپ نہایت خوبصورت وجیہ اور لانبے تھے-اب تک آپ جیسا چہرہ دیکھنے میں نہیں آیا-آپ کا لقب شبیہ غوث'اعظم'تھا حضور غوث پاک رضی اللہ عنہ کو عالم خواب میں دیکھنے والوں نے اس شہادت دی ہے-اور ان کے'یعنی حضرت اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ کے'شبیہ غوث'اعظم' ہونے کا اقرار کیا ہے
// ملفوظات حافظ ملت ص ٧٠'مرتب-مولانا اختر حسین فیضی مصباحی'اشاعت ١٤١٥ھ'ناشر المجمع الاسلامی مبارک پور اعظم گڑھ'بحوالہ- قلمی یادداشت-از مولانا عبد المبین نعمانی مصباحی/
(نوٹ)یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ حضور حافظ ملت شاہ عبد العزیز محدث مرادآبادی علیہ الرحمہ اپنے پیر و مرشد حضور اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی میاں جیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمہ کے دست حق پرست پر اجمیر شریف میں سلسلہ'اشرفیہ منوریہ معمریہ قادریہ'میں بیعت ہوئے تھے-اور بعدہ حضرت حافظ ملت علیہ الرحمہ کو اپنے پیر و مرشد سید علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ سے اجازت و خلافت بھی حاصل ہوئی تھی(دیکھئے کتاب 'حافظ ملت ارباب علم و دانش کی نظر میں ص ٤٤ و ص ٧٢ و ماہنامہ اشرفیہ کا حافظ ملت نمبر ص ٩١ )
اور خاندان اشرفیہ میں سلسلة الذہب(یعنی سلسلہ منوریہ معمریہ قادریہ)شیخ المشائخ ہم شبیہ غوث الاعظم اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ کے واسطے سے آئی ہے اس کی تفصیل کچھ یوں ہیکہ (اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ کو حضرت شاہ مولانا محمد امیر کابلی علیہ الرحمہ نے سلسلہ قادریہ منوریہ کی اجازت سے نوازا۔اور اس سلسلہ کو سلسلة الذہب کہتے ہیں جو عرفی طور سے چار واسطوں سے حضور قطب ربانی قندیل نورانی محبوب سبحانی سیدنا غوث اعظم علیہ الرحمہ تک پہونچتا ہے) یعنی حضور اعلی حضرت سید شاہ علی حسین اشرفی میاں علیہ الرحمہ کو اجازت و خلافت حضور شاہ مولانا محمد امیر کابلی علیہ الرحمہ سے ملی ان کو اجازت و خلافت حضور ملا اخون علیہ الرحمہ سے ملی ان کو اجازت و خلافت حضور شاہ منور الہ آبادی علیہ الرحمہ سے ملی جن کی عمر ساڑھے پانچ سو برس کی ہوئی اور ان کو اجازت و خلافت حضور شاہ دولہ قدس سرہ سے ملی اور ان کو اجازت و خلافت حضور غوث اعظم سید عبد القادر جیلانی رضی اللہ عنہ سے ملی
/بحوالہ ماہنامہ اشرفیہ کا حافظ ملت نمبر ص ٥٢٨'اڈیٹر علامہ بدر القادری صاحب قبلہ/
نیز'سلسلہ اشرفیہ منوریہ معمریہ قادریہ' کی جو تفصیل مذکور ہوئی یہی تفصیل اور اس سلسلہ اشرفیہ منوریہ معمریہ قادریہ کی فضیلت پر جامع گفتگو شیخ الاسلام والمسلمين علامہ سید محمد مدنی میاں اشرفی جیلانی کچھوچھوی مدظلہ العالی نے بھی اپنی کئ تقاریر میں فرمائی ہے جو کہ یوٹیوب پر کلپس کی شکل میں موجود ہے ـ
0 تبصرے