شریف دشمن
جس تاکستان میں جان دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے تھے وہ عتبہ اورشیبہ دو بھائی کی ملکیت تھا یہ دونوں بھی اسلام کے شدید مخالف تھے ۔ اس لئے ان کو دیکھ کر جان دو عالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم پھر پریشان ہوگئے کہ اللہ جانے یہ میرھے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔مگردشمن ہونے کے باوجود ان میں شرافت کی رمق موجود تھی ۔ انہوں نے جان دوعالم کوع اس حالت میں دیکھا تو ان کا دل پسیج گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی ایذا پہنچانے کے بجائے اپنے غلام عداس کو انگور دے کر بھیجا کہ جاؤ ۔ اس زخمی شخص کو کھلاو ۔ عداس نے انگوروں سے بھرا طباق آپ کے سامنے لاکر رکھا اور کہا کھائے ۔جان دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کھنے لگے تو حسب معمول بسم اللہ پڑھی ۔ عداس دیکھ رہا تھا حیرت سے بولا ۔
اس علاقے کے لوگ تو کھاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتے ! جان دوعالم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تو کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے اور کس علاقے کا ہے ؟عیسائی ہوں اور نینوی کا رہنے والا ہوں عداس نے بتایا۔پوچھا تم مرد ؔصالح بونس علیہ السلام کے گاؤں کے ہو ؟ جان دوعالم نے پوچھا؟جی ہاں! اس نے کہا مگر آپ کو کیا جانیں کیونکہ جب میں وہاں سے چلا تھا تو خود اس گاؤں کے لوگ بھی یونس کو بھلا چکے تھے ۔ اور دس پندرہ افراد کےعلاوہ کوئی ان کے نام سے بھی آگاہ نہیں تھا ۔۔۔۔۔ پھر آپ ان کسے کس طرح واقف ہیں عداس نے نہایت معقول سوال کیا ۔دراصل وہ بھی للہ کے رسول تھے اور میں بھی اللہ کا رسول ہون اس لحاظ سے ہم دونوں بھائی ہیں اور ان کے بارے میں میرے رب نے مجھے مطلع کیا ہے ۔
0 تبصرے