گرم اونی ٹوپی پہن کرنماز پڑھنا کیسا ہے؟
*السلام علیکم ورحمۃاللہ برکاتہ*
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام
اس مسئلہ ذیل کے متعلق کہ
عموماً جاڑے کے موسم اکثر و بیشتر لوگ گرم ٹوپی یا پھر گرم ٹوپا کہلیجئے وہ لگاتے ہیں
لیکن اس کا اگلا حصہ پیشانی تک یعنی پیشانی ڈھک جاتی ہے
تو کیا اس طرح سجدہ کرنے میں کوئی کمی تو نہیں رہ جاتی ہے جس سے نماز ہی نہ ہو
یا پھر ثواب میں کمی ہو
مہربانی فرما کر مدلل و مفصل جواب سے نوازیں
سائل
*اسیرحضورتاج الشریعہ*
محمدشاکررضاقادری
بائسی پورنیہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب
اس سلسلے میں مسئلہ یہ ہے کہ اگر ٹوپی یا ٹوپا اتنا موٹا ہے کہ سجدہ کے وقت پیشانی زمین پر جمی نہیں بلکہ نیچے دبتی چلی گئی تو نماز نہیں ہوگی ہاں اگر پیشانی زمین پر جم گئی یعنی اتنی دبی کے اب دبانے سے بھی نہ دبے تو نماز ہوجائے گی جیسا کہ
فتاویٰ ھندیہ میں ہے( ولو سجد علی الحشيش او التبن أو علی القطن أو الطنفسۃ أو الثلج إن استقرت جبھتہ وأنفہ ویجد حجمہ یجوز وإن لم تستقر لا۔)
بہار شریعت جلد ایک صفحہ نمبر 514 میں ہے (کسی نرم چیز مثلاً گھاس، روئی، قالین وغیرہ پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے بھی نہ دبے تو جائز ہے ورنہ نہیں۔خلاصہ کلام یہ ہے کہ ٹوپا پہن کر سجدہ کرتے وقت پیشانی اگر جم جاتی ہے تو نماز ہو جائے گی اور اگر قرار نہیں پاتی ہے تو نماز نہیں ۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ:محمد عرفان جامعی
0 تبصرے