اگر کوئی شخص جھوٹ بول کر بیع کرتا ہے تو اس کا بیع کرنا کیسا ہے؟
الجواب بعون الملک الوھاب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ۔
اصل میں جھوٹ بولنا شریعت مطہرہ میں سخت حرام ہے جس کی قرآن مجید اور احادیث طیبہ میں سخت مذمت آئ ہے ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔(لعنت اللہ علی الکاذبین،) اسی طرح دوسری جگہ ہے( اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ)
جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جواللہ کی آیتوں پرایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔کنزالایمان.
نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عن عبد الله رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا. (صحیح بخاری، حدیث 6094) یعنی حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“اسی طرح ایک دوسری روایت ہے،
عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال آية المنافق ثلاث إذا حدث كذب وإذا وعد اخلف وإذا اؤتمن خان.(صحيح بخاري حديث 6095) یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں،جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے،جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔لہذا مذکورہ آیات وأحاديث سے جھوٹ بولنے کی مذمت روز روشن کی طرح ظاہر وباہر ہے۔صورت مسئلہ میں کوئی شحص حلال کاروبار کرتا ہے لیکن خرید وفرخت میں جھوٹ بولتا ہیں تو وہ مذکورہ آیات وأحاديث کی روشنی میں سخت گنہگار ہےوہ اس فعل شنیع سے توبہ کرے اور سچی تجارت کرے کہ اس میں برکت ہی برکت ہے ۔البتہ خرید وفروخت کے معاملات میں آدمی جھوٹ بول کر بائع مشتری کو یا مشتری بائع کو دھوکہ دیکر زیادہ نفع حاصل کرنا چاہتاہے تو یہ غبن فاحش ہے اور غبن فاحش کی بہار شریعت میں میں دو صورتیں بتائ گئ ہیں دھوکہ دیکر نقصان پہنچایا ہے یا نہیں اگر غبن فاحش کے ساتھ دھوکہ بھی ہے تو واپس کرسکتا ہے ورنہ نہیں غبن فاحش کا مطلب یہ ہے کہ اتنا ٹوٹا (گھاٹا) جو مقومین یعنی قیمت لگانے والوں کے اندازے سے باہرہو مثلاً ایک چیز دس روپے میں خریدی تو کوئی اس کی قیمت پانچ بتاتا ہے یا کوئی چھ کوئی سات تو یہ غبن فاحش ہے اور اگر اس کی قیمت آٹھ بتاتا کوئی نو کوئی دس تو یہ غبن یسیر ہے الأخ بہار شریعت جلد دو ص 691۔لہٰذا عبارت بالا سے واضح ہوتا ہے کہ جھوٹ بول کردھوکہ دیکر نقصان پہنچایا ہے تو مبیع یا ثمن کوواپس کرسکتا ہے ورنہ واپس نہیں کرسکتا ہے۔بہار شریعت کے واپس کرنے کا لفظ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بیع ہوجاتی ہے۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب۔
الجواب صحیح.
رئيس الفقہاء حضرت مفتی شہاب الدین صاحب قبلہ صدر شعبۂ افتاء جامع اشرف درگاہ کچھوچھہ مقدسہ امبیڈکر نگر یوپی ۔
کتبہ. محمد عرفان عالم جامعی اشرفی کشن گنجوی خادم الدرس والتدريس دارالعلوم اہل سنت اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ ٹاؤن راجستھان۔
1 تبصرے
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریں