عورت بھی ظلم ڈھاتی ہے عورت کی ذات پر
تاریخ اسلام کا واقعہ بیان کیا جا تا ہے جس کو آج بھی یاد کرکے دل کانپ جاتا
ہے۔واقعہ یون بیان کیا جاتا کہ ایک شخص
اسلام قبول کرنے کے بعد حضور ﷺ کی خدمت میں آیا تو باتوں میں حضورﷺ نے اس سے
دریافت کیا کہ اسلام لانے سے پہلے کونا سا ایسا وقعہ تھاجس کو وہ بھول نہ سکا۔ تو
اس شخص نے کہا کہ وہ جب اپنی بیٹی کو زندہ دفن کرنے کے لئے قبر میں لٹا رہا تو بے
زبان بچی نے اس کی انگلی پکڑلی اور وہ کسی طرح انگلی نہیں چھوڑ رہی تھی تو اس نے
زبر دستی انگلی چھڑا کر اس کودفن کر دیا ۔اسی طرح زمانہ جاہلیت میں اپنی بیٹی کو گھڑے میں گاڑدینے کا واقعہ بیان کیا
جاتا ہےکہ وہ نے گناہ بچی ابا ابا کہتی رہ گئی مگر اسع ترس نہ آیا اور اسے زندہ
دفن کرکے چھوڑا۔یہ زمانہ اور تھا وہ مردوں کی شقی القلبی کا عہد تھا ۔ آج کے عہد
میں اگر آپ کو عورتوں کی سنگ دلی ملاحظہ کرنا ہوتو گوگل سرچ پر
Mother Killed baby girlلکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ درجنوں ایسی خرریں
مل جائے گی جس میں ایک ماں نے اپنے ہی نرم نازک بیٹی کا گلا دبا دیا ۔ماں کے
ہاتھوں انتی بڑی تعداد میں بچیوں کو قتل کئے جانے کی خبر یں ہر روز اخباروں میں
چھپتی رہتی ہے ۔دہلی میں ایک بچی کے پیدا ہونے کے تین گھنٹے کے اندت ہی ا کی ماں
نے اس کی جان لے لی۔دہلی کے اس ہسپتال میں ایک ماں نے بیٹی پیدا ہونے پر گلا اس
لیے دبا کر جان لے لی کہ اس کو بیٹا چاہیے تھا۔
ایسے ہی آپ کو ہزار خبریں انٹر نیٹ کے ریگستان میں
مدفون ملیں گے جو اپنے ہی ماں کے ہاتھوں زندہ درگور ہوئی ہیں۔آپ کو جان کر حیرت
ہوگی کہ خواتین اور بہبود اطفال کی مرکزی وزیر مینک گاندھی نے اپنی وزارات کے سو
دن پورے ہونے کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہندوستا ن میں ہر روز دو ہزار
لڑکیاں مار دی جاتی ہیں،اور ان میں سے اکثر ایسی ہوتیں ہیں کہ جن کو رحم مادر میں
ہی قتل کردیا جاتا ہے اور بہت سی ایسی ہوتی ہیں جن کے منھ پر تکیہ رکھ ان کی سانس
ہمیشہ کے لئے روک دی جاتی ہے۔ مگر آپ نے کسی کو ان کے حق میں بولتے نہیں دیکھا
ہوگا۔اور نہ کسی کو ان کے لئے آنسو بہاتے نہیں دیکھا ہوگا ۔اور نہ ان ممتا کی صلیب
پر مصلوب ہونے والی کسی لڑکی کے بارے میں آپ نے کسی کو کوئی مذاکرہ کرتے نہیں
دیھکا ہوگا۔
0 تبصرے