امام اعظم اور خوف خدا اللّٰہ اللّٰہ
حضرت امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ متوفی "911"نے اپنی کتاب تبييض الصحيفة في مناقب الامام ابي حنيفة میں ایک واقعہ نقل فرمایا ہے "یزید بن کمیت کہتے ہیں کہ علی بن حسن نے ایک رات عشا کی نماز میں سورہ "زلزال"کی تلاوت کی امام ابو حنیفہ بھی پیچھے تھے جب نماز مکمل ہو گئ اور لوگ چلے گئے تو میں نے امام ابو حنیفہ کو دیکھا کہ بیٹھے کچھ سوچ رہے ہیں اور لمبی لمبی سانس لے رہے ہیں میں نے دل میں کہا کہ میں یہاں سے اٹھ جاؤں تاکہ ان کا دل میرے ساتھ مشغول نہ ہو میں نکل آیا اور چراغ کو چھوڑ دیا اس میں تھوڑا ہی تیل تھا پھر میں لوٹا تو امام ابو حنیفہ یہ کہ رہے تھے " اے وہ ذات! جو ذرہ بھر نیکی کا بدلہ نیکی سے دے گی اور ذرہ بھر برائ کا بدلہ برائ سے دے گی ، اپنے بندے نعمان کو جہنم سے اور ان تمام برائیوں سے محفوظ رکھ جو جہنم سے قریب کرنے والی ہوں اور اپنی وسیع رحمت میں داخل فرما " راوی کہتے ہیں کہ میں نے آذان دی اور چراغ روشن تھا امام ابو حنیفہ کھڑے تھے جب میں داخل ہوا تو آپ نے فرمایا: تم چراغ لینا چاہ رہے ہو ؟ میں نے کہا: میں فجر کی نماز کے لیے آذان دے چکا ہوں تو امام نے فرمایا"جو کچھ تم نے دیکھا ہے اسے چھپائے رکھنا " پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی اور بیٹھے رہے یہاں تک کہ اقامت کہی گئی اور ہمارے ساتھ عشا ہی کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی ۔
فقیر محمد اورنگزیب عالمگیر سعدی آستانہ حضور غوث بنگالہ رانی گنج بنگال
0 تبصرے