صدر المدرسین مدرسہ جامع اشرف کے وال سے
((مادر علمی کی پکار ))
علم شریعت بیش بہا نعمت اور انمول دولت ہے - دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی اسی پر موقوف ہے اور یہ اسی وقت کما حقہ ممکن ہے جب انسان اس پر کامل عامل بن جائے اور پھر رشد و ہدایت اور اصلاح امت مسلمہ کے لئے حسب استطاعت کوشاں رہے کہ یہی اس علم شریف کا تقاضا اور اس کے حصول کا مقصد ہے -
تعلیمی سال اپنے اختتام کو پہنچا ، طلبہ وطن مالوف کی طرف روانہ ہونے کے لئے تیاری میں مصروف ہیں ، بظاہر چہروں پر مسرت و شادمانی کے آثار نمودار ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ مادر علمی کا غم فراق روح و قلب کو بے چین و بے قرار کررہا ہے جس کے دامن کرم کے ساۓ تلے برسوں علمی تشنگی بجھانے کا سنہرا موقع میسر آیا تھا - جب کوئی طالب علم وقت رخصت اجازت طلبی کے لئے آتا ہے تو اس کی بھیگی پلکوں اور لرزتے ہونٹوں سے اس کی اضطرابی کیفیت کا احساس ہوجاتا ہے اور یہ بھی سچ کہ مادر علمی کے در و دیوار ، درسگاہوں کی عمارتیں ، لایبریری کی خاموش کتابیں ، عالیشان مسجد کے منبر و محراب اور گنبد و مینار اپنے ہونہار اور وفا شعار فرزندوں کی جدائی میں کم سوگوار نہیں ہیں ، وہ بھی تو زبان حال سے پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ میرے ارمانوں کے مہکتے پھول مجھ سے بچھڑ رہے ہیں ، جن کی چہل پہل ، لہک مہک ، چمک دمک ، مطالعہ و کتب بینی ، قال اللہ و قال الرسول کی صداۓ دلنواز ، ذکر و تلاوتِ کی دلکش انداز اور رب عزوجل کی بارگاہ بے نیاز میں رکوع و سجود نیاز سے میرا گھر آنگن آباد و شاد تھا ہاۓ افسوس ! وہ رخصت ہوئے اب تو سب کچھ سونا سونا سا ہے ، ہر طرف سناٹا ہے - الہی ! یہ دو مہینے کیسے گزریں گے ، میری خالی خالی ، سونی سونی گود کب آباد ہوگی ؟
میرے ہونہار فرزندو !
جہاں بھی رہنا میری لاج رکھنا ، مجھے دل سے نہ بھلا دینا ، موقع ملے تو کبھی کبھا ملاقات کے لیے آجانا ، میرا دامن ہمیشہ آپ سب پر سایہ فگن رہیگا -
ہرگز نہ بھولنا کہ " العلماء ورثہ الانبیاء" کا تاج زریں و سرمدی سے آپ کو سرفراز کیا گیا ہے ، اس کی عزت و حرمت کا ہمیشہ خیال رکھنا اس پر بدعقیگی بے عملی ، کا دھبہ نہ لگانا -
شریعت و سنت پر مضبوطی سے قائم رہنا ، نماز باجماعت کی پابندی کرنا اور ہاں امر بالمعروف ونہی عن المنکر ،
رشد و ہدایت ، اصلاح امت آپ کا فرض منصبی ہے اس سے غافل نہ رہنا ، تکبر ، حرص و طمع ، بغض و کینہ ، حب معاصی وغیرہ امراض باطنیہ سے اپنے قلب کو پاک رکھنا -
ہماری تو بس یہی دعا ہے کہ
خدا کرے تیری زندگی کے گلشن میں
خزاں نہ آۓ کبھی موسم بہار رہے
0 تبصرے