اسم گرامی: سید اظہار اشرف۔
کنیت : ابوالمحمود، القاب: شیخ اعظم، مخدوم العلماء۔
ولادت پاک: 6 محرم الحرام 1355ھ بمطابق 2 مارچ 1936ء کو علم و عرفان والے گھرانے کچھوچھہ مقدسہ میں ولادت باسعادت ہوئی۔
حلیہ مبارک: رنگ گورا، قد لمبا، گول چہرہ، پیشانی کشادہ، کھڑی ناک، گھنی داڑھی، بڑی بڑی وسرمگیں آنکھیں، خاندانی رعب وجلال سے مزین نہایت خوب صورت وحسین چہرہ جسے دیکھ کر خدا یاد آجائے۔
جب آپ کی عمر چار سال، چار ماہ، چار دن کی ہوئی تو خاندانی روایت کے مطابق نہایت اہتمام کے ساتھ آپ کی رسم بسم اللہ خوانی ادا کی گئی جس میں آپ کے والد گرامی سرکار کلاں حضرت سید محمد مختار اشرف، آپ کے نانا جان تاج الاصفیا حضرت سید محمد مصطفےٰ اشرف اور آپ کے پھوپھا جان سید الواعظین سید محمد اشرفی المعروف محدث اعظم ہند کے ساتھ خاندان عظمیٰ کی کئی دیگر شخصیات نے بھی شرکت فرمائیں (رحمہم اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین)
بیعت و ارادت: آپ نے اپنے والد گرامی عارف باللہ حضرت سرکار کلاں رحمتہ اللہ علیہ کے دست حق پرست پر سلسلہ عالیہ قادریہ چشتیہ اشرفیہ میں بیعت کی سعادت حاصل کی۔ بعد میں حضور سرکار کلاں علیہ الرحمہ نے اپنے تمام سلاسل طریقت کی اجازت وخلافت اور تمام اوراد و وظائف اور اعمال خاندانی کی اجازت کے ساتھ ساتھ آپ کو اپنا جانشین اور ولی عہد مقرر فرمایا۔
حج و زیارت حرمین طیبین: کئی بار حج وعمرہ کی سعادتوں سے بہرہ مند ہوئے اور کربلائے معلیٰ، نجف اشرف، کاظمین، بغداد شریف، دمشق اور ہند و پاک کے مشہور ومعروف اولیائے کرام کے مقدس مزارات پر حاضری کا شرف حاصل ہوا۔
سیرت و خصائص: شیخ اعظم علیہ الرحمہ صاف دل اور نیک سیرت انسان تھے، عفو و درگزر اور بڑوں کی تعظیم اور چھوٹوں پر شفقت کے خوگر تھے۔ وہ خاموش پسند مگر سعی و عمل کے دلدادہ تھے, حاجت مندوں کی حاجت روائی اور ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری کرنا ان کا شیوہ تھا اور مہمان نوازی اور خوش اخلاقی ان کا نمایاں وصف تھا۔
آپ ایک عظیم مبلغ, ایک کہنہ مشق شاعر, منفرد خطیب اور جید عالم دین تھے۔ آپ کی دینی وعلمی, روحانی وتبلیغی خدمات سنہرے حرفوں سے لکھے جانے کے قابل ہیں۔
حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ حسن شخصیت میں ممتاز تھے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت محبوب سبحانی، قطب ربّانی سیدنا و مرشدنا الشیخ سید محی الدین عبد القادر جیلانی غوث الاعظم دستگیر رضی اللہ عنہ کے وسیلے سے حضرت شیخ اعظم علیہ الرحمہ کو یہ شرف عطا کیا کہ آپ کے والد ماجد حضرت مخدوم المشائخ سرکار کلاں اللہ کے ولی، آپ کی والدہ ماجدہ اللہ کی ولیہ، آپ کے دادا جان عالم ربّانی حضرت سید احمد اشرف اللہ کے ولی، آپ کے پڑدادا محبوب ربّانی اعلیٰحضرت سید علی حسین اشرفی المعروف اعلیٰحضرت اشرفی میاں اللہ کے ولی، آپ کے نانا جان تاج الاصفیاء حضرت سید مصطفےٰ اشرف اللہ کے ولی اور آپ کے ماموں جان حضور اشرف الاولیاء حضرت سید مجتبیٰ اشرف بھی اللہ کے ولی (رحمہم اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین)، سبحان اللہ کیا شان والا خاندان ہے۔
قربان جاؤں اپنے دادا پیر ہم شبیہ غوث الثقلین محبوب ربّانی اعلیٰحضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ کے ارشاد عالی شان پر کہ فرماتے ہیں:
اشرفی ناز کر تو اشرف پر
کون پاتا ہے خاندان ایسا
وصال پُر ملال: علم و عمل کا یہ نیر تاباں اور شریعت و طریقت کا یہ مہر درخشاں 29 ربیع الاول شریف 1433 ھ مطابق 22 فروری 2012ء بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بمقام ممبئی میں اس دار فانی سے کوچ کر گیا۔ بروز جمعہ بعد نماز عصر آپ کے خلف اکبر قائد ملت حضرت سید شاہ محمود اشرف اشرفی جیلانی مدظلہ النورانی نے لاکھوں کے مجمع میں نماز جنازہ پڑھائی۔
آپ کا مزار اقدس کچھوچھہ مقدسہ میں آپ کے والد ماجد کے پائتیں میں مرجع خلائق ہے۔
خصوصی التجا: حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کی بارگاہ اقدس میں خوب خوب ایصال ثواب پیش کریں۔
اللہ رب العزت ہمیں خانوادہ اشرفیہ کے فیوض و برکات سے مالامال فرمائے۔
آمین بجاہ سیدالمرسلین ﷺ کہ
0 تبصرے