قوت فکرو عمل پہلے فنا ہوتی ہے ۔تب کسی قوم کی عظمت پہ زوال آتا ہے ۔
قوم مسلم کو غورو فکر اور مسلسل کوشش کی سخت ضرورت ہے گاؤں گاؤں شہر شہر میں جلسے کانفرنسوں کی محفلیں ہوتی ہیں انہیں موقوف کرکے وہ رقم جو چندے سے حاصل ہوتے ہیں انہیں بطور چندہ ہی وصول کیا جائے اور ان سے اسی علاقے کے مسلمانوں کے لئے بنیادی تعلیمی ادارے قائم کیےجائیں یا موجودہ ادارے کو مزید فعال بنایا جائے
اور موجودہ ساری تنظیمیں ادارے بلکہ جملہ مسلمان آئندہ دس سالوں تک یہ کوشش کریں کہ آبادی کے تناسب سے گورنمنٹ کے تمام محکمات میں مسلمانوں کی تقرری ہو
حسب استطاعت فرائض خمسہ کی ادائیگی کے بعد فکرو عمل کی ساری توانائی تعلیم پر صرف کیا جائے
ابھی چوں کہ ضلعی سطح سے لےکر صوبائی سطح سطح تک ہر جگہ کوئی نا کوئی چھوٹی بڑی تنظیمیں موجود ہیں اس لئے مزید تنظیم بنانے کی ضرورت نہیں تاہم اگر کہیں اس کی تشکیل ناگریز ہو تو کیا جائے لیکن زیادہ اہم یہ ہے کہ تمام تنظیموں کو متحرک و فعال بنایا جائے اور بنیادی طور پر سب سے پیلے یہ کیا جائے کہ درج ذیل مختلف شعبہ جات کے لوگوں کو اس میں شامل کیا جائے علمائے کرام ۔ریٹائرڈ مسلم افسران ۔تعلیم یافتہ پروفیشنل افراد ۔جیسے ڈاکٹر انجینئر وکیل بینکرز تاجر پیشہ سیاسی قائدین وغیرہ آئندہ دس سالوں تک سبھی میٹنگیں کانفرنسز سیمینارز وغیرہ میں تعلیم و تربیت کا موضوع ضرور شامل کیا جائے
مولانا روم علیہ الرحمہ کا یہ قول ہمیشہ ملحوظ رکھا جائے وہ فرماتے ہیں کہ ایک ہزار قابل انسان کے مر جانے سے اتنا نقصان نہیں ۔جتنا کہ ایک احمق فرد کے صاحب اقتدار ہونے میں ہے
تو کسی انقلاب کی آمد کا انتظار نہ کر
جو ہو سکے تو آج ہی انقلاب پیدا کر ۔فقط والسلام ۔
رمضان الہدی نعمانی
کٹوریہ بانکا بہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔شائع کردہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
مجلس ثقافت
0 تبصرے