Header New Widget

زنا سے حاملہ ہونی والی عورت کے ساتھ نکاح کرنا اور وطی کرنا کیسا ہے؟

 زنا سے حاملہ ہونی والی عورت کے ساتھ نکاح کرنا اور وطی کرنا کیسا ہے؟

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام مسئلہ ھذا میں کہ ھندہ زنا کے سب حاملہ ہوئی، محلہ کا ایک شخص ھندہ سے نکاح کرنا چاہتا ہے ۔دریافت طلب امر یہ ہے کہ ھندہ کے حاملہ ہونے کی حالت میں محلہ کے اس شخص کانکاح درست ہے یا نہیں؟ اگر نکاح درست ہے تو ہندہ کے حاملہ ہونے کی حالت میں وہ شخص اس سے ہمبستری کرسکتا ہے یا نہیں؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں ھندہ محلہ کے شخص مذکور ہی سے زنا کے سبب حاملہ ہے تو اس شخص کا نکاح ہندہ سے کرنا بھی درست ہے اور وہ شخص ھندہ سے حمل کے دوران ہمبستری بھی کرسکتا ہے لیکن اگر ھندہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ زنا کرنے کے سبب حاملہ ہوئ ہے تو محلہ کے شخص مذکور کا ھندہ سے نکاح کرنا درست تو ہے لیکن ہمبستری نہیں، یہاں تک کہ وضع حمل ہوجائے۔ فتاویٰ ھندیہ میں ہے (وقال أبو حنیفۃ ومحمد رحمھما اللہ تعالیٰ یجوز أن یتزوج إمرۃ حاملامن الزنا ولایطؤھا حتی تضع وقال ابو یوسف رحمہ اللہ تعالیٰ لا یصح والفتوی علی قولھما کذا فی المحیط وفی مجموع النوازل إذا تزوج إمرأۃقد زنی ھو بھا وظھر بھا حبل فالنکاح جائز عند الکل ولہ أن یطأھا عند الکل وتستحق النفقۃ عند الکل کذا فی الذخیرۃ) (جلد ١کتاب النکاح باب المحرمات القسم السادس المحرمات التی یتعلق بھا حق الغیر.)

خلاصۂ کلام 

یہ ہے کہ اگر زنا سے حاملہ ہونی والی عورت کا نکاح زانی سے ہورہا ہے تو اس کے ساتھ زانی کا ہمبستری کرنے میں کوئی حرج نہیں اور اگر زنا سے حاملہ ہونے والی عورت کا نکاح زانی کے ساتھ نہیں بلکہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ ہورہا ہے ، تو نکاح کرنادرست ہے لیکن وطی درست نہیں جب تک وضع حمل نہ ہوجائے ۔،،

 فقط واللہ اعلم بالصواب۔

کتبہ

محمد عرفان جامعی کشن گنجوی خادم التدريس دارالعلوم اہل سنت اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ ٹاؤن راجستھان ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے