عرب کی قدیم قومیں
ملک عرب میں زمانہ قدیم سے سام بن نوح کی اولاد
آباد رہی ہے ۔ زمانے کے اعتبار سے باشندگان عرب کو مورخین نے تین طبقات میں تقسیم
کیا ہے : یعنی عرب بائدہ عرب عاربہ اور عرب مستعربہ۔ برض نے عاربہ اور مستعربہ کو
ایک ہی قسم قرار دے کر عرب بائدہ اور عرب باقیہ دو ہی قسمیں قرار دی ہیں ۔ عرب
بائدہ سے وہ قمییں مراد ہیں جو سب سے قدیم زمانے میں ملک عر ب کے اندرآباد
تھیں۔ اور وہ سب کی سب ہلاک ہوگئیں ، ان کی نسل اور کوئی نشان دنیا میں باقی نہیں
رہا ۔ عرب باقیہ سے مراد وہ قومیں ہیں جو ملک عرب میں پائی جاتی ہیں ۔ ان کے بھی
دو طبقات ہیں جو عاربہ و مستعربہ کے نام سے موسوم کیے گئے ہیں ۔ بعض نے اہل عرب کو
چار طبقوں میں تقسیم کیا ہے: اول عرب بائدہ یا عرب عاربہ دوم عرب مستعربہ سوم
تابعہ ،چہارم عرب مستعجمہ۔
عرب بائدہ
ان سب سے قدیم باشندوں کےمختلف قبائل تھے جن کے نام عاد ، ثمود ،عبیل ، عمالقہ ، طسم جدیس ، امیم، جرہم حضرموت ، حضور، عبد ضخم وغیرہ ہیں۔ وہ سب کے سب الاذابن سام ابن سام ابن نوح کی اولاد سے تھے ۔ ان کے تفصیلی حالات تاریخوں میں نہیں ملتے لیکن نکد واحقاف و حضرمور و یمن وغیرہ میں ان لوگوں کی بعض عمارات اور آثار قدیمہ ، بعض پتھروں کے ستون ، بعض زیورات ، بعض سنگ تراشیاں ایسی موجود ملتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اپنے زمانے میں یہ لوگ خوب طاقتور اور صاحب رعب و جلال ہونگے ۔ ان قبائل میں عاد بہت مشہور قبیلہ ہے ۔ یہ قوم ارض احقاف میں رہتی تھی ۔ عاد ابن عوص ابن ارسم ، ابن سام جس کے نام سے قوم مشہور ہوئی ،عرب کا سب سے پہلا بادشاہ تھا۔اس کے تین بیٹے شداد، شدید اور ارم تھے، جو یکے بعد دیگرے سلطنت کرتے رہے۔علامہ زمخشری نے اسی شداد بن عاد کی نسبت لکھا ہے کہ اس نے صحرائے عدن میں مدینہ ارم بنوایا تھا ، مگر اس مدینہ ارم یا باغ ارم کا کوئی نشام کہیں نہیں پا جاتا ۔ قرآن کریم میں بھی ارم کا ذکر آیا ہے لیکن اس سے مراد قبیلہ ارم نہ کہ مدینہ ارم یا باغ رام ۔ قبیلہ ارم غالبا اسی قبیلہ عاد کا دوسرا نام تھا یا قبیلہ عاد کی ایک شاخ تھا یا قبیلہ عاد کی ایک شاخ تھا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (الم تر کیف فعل ربک بعاد ارم ذات العماد التی یخلق مثلہا فی البلاد)کیا تم نے اس بات پر نٖظر نہیں کی کہ تمہارے پروردگار نے عاد ارم کے لوگوں کے ساتھ کیا ترتاو کیا؟ جو ایسے بڑے قد آور تھے کہ قوت جسمانی کے اعتبار سے دنیا کے شہروں میں کوئی مخلوق ان جیسی پیدا نہیں ہوئی ۔ مسعود نے لکھا ہے کہ عاد ابن عوص نے دمشق کو تاخت و تاراج کیا اور سنگ مرمر اور قیمتی پتھروں سے ایک مکان بنوایا تھا ، جس کا نام اس نے ارم رکھا تھا ۔ ابن عشاکر نے بھی تاریخ دمشق میں جیرون کاذکر کیا ہے ۔ قبیلہ عاد یا قوم طرف ہود علیہ السلام جو قوم عاد کی طرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے پیغمبر بن کو مبعوث ہوئے ۔ ان کی قوم نے نافرمانی کی راہ اختیار کی اور عذاب الہی سے ہلاک ہوئی۔
0 تبصرے