Header New Widget

فکر اعتدالی برگردن فکر فسادی۔مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی کا وضاحتی بیان

 فکر اعتدالی برگردن فکر فسادی

               از قلم۔شبیر احمد راج محلی۔


اتحاد اہل سنت وجماعت میں افتراق و فساد کی سبیل تلاش کرنے والوں کی ایک اور فسادی تحریک نا کام ہوٸی۔(ھذا من فضل ربی)۔قارٸین آپ کو یاد ہوگا کہ جیسے ہی اشرفی رضوی مشاٸخین ایک ساتھ کھاتے پیتے۔ ملتے جلتے۔مصافحہ و معانقہ کرتے دیکھے۔تو جو حضرات واقعی میں اتحاد اہل سنت و جماعت کے خواٸش مند ہیں ان کا دل خوشی سے مچلنے لگا قلم و زبان کو تسبیح خدا وندی کا موقع ملا گیا اور ہر اتحاد پسندوں کے زبان و قلم نے کثرت سے(سبحان اللہ۔ماشاءاللہ۔الحَمْدُ ِلله،)کا ورد خاص کیا اور ہر طرف سے اتحاد اہل سنت کی مبارک بادی کی صدا گونجنے لگی لیکن دوسری طرف کچھ فسادیوں کو خوشی کے بجاٸے تکلیف شروع ہو گٸی اب ہونا تو یہ چاہیٸے تھا کہ فسادی حضرات ہمدرد کی گولی لیکر طبیب حاذق سے اپنا علاج کراتے لیکن فسادیوں نے اپنے بیمار دل و دماغ کا علاج کرانے کے بجاٸے دوسرے کو بھی اپنے جیسا مریض بنانے کی فکر میں لگ گئے اور اسی چاہت میں  فسادیوں نے اتحاد اہل سنت و جماعت کو فساد میں تبدیل کرنے کے لیے کٸی خاردار راستے اپناٸے ان رستوں میں سے ایک راستہ یہ بھی اپنایا فسادیوں نے کہ(جامع اشرف کچھوچھہ شریف) کا فتوی ہے کہ (مسلک اعلی حضرت)کا نعرہ لگانا ناجاٸز ہے(معاذ اللہ)۔جب کہ فتوی میں ایسا نہیں تھا۔لیکن فقیر نے جب فتوی کا مطالعہ کیا تو فقیر کو بھی مطالعہ کے بعد محسوس ہوا کہ بہرحال فتوی میں کچھ نہ کچھ فسادیوں کو فساد مچانے کا مواد مل رہا ہے اور فتوی دینے میں استاذ گرامی قدر حضرت مفتی شہاب الدین اشرفی بھاگلپوری صاحب قبلہ سے غلطی ہو گٸی ہے  اور اس غلطی کا فاٸدہ فسادی ذہنیت کے حامل حضرات بھر پور انداز میں نمک مرچ لگا کر زور و شور سے اٹھانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔لیکن اللہ عزوجل کا کرم عظیم دیکھیں جس ذات کے فتوی کو آڑ بنا کر فسادی فساد مچا رہے تھے اسی ذات نے فسادیوں کا منھ کالا کر دیا۔کیوں کہ مفتی صاحب  قبلہ نے اپنی غلطی کا اعتراف بھی کیا اور رجوع الی الحق بھی۔اور ساتھ ہی ساتھ ایک ایسا اعتدال پسندانہ قول اہل سنت  وجماعت کے نام کیا کہ اگر اس پر اتفاق کر لیا جاٸے تو ان شاء اللہ۔فسادیوں کو فساد مچانے کا میدان ہی نہیں ملے گا۔اور وہ اعتدالی قول یہ ہے کہ (جہاں فرقہ باطلہ سے امتیاز مقصود ہو وہاں"اصطلاح مسلک اعلی حضرت کا  نعرہ لگانا جاٸز ہے۔یہ نعرہ لگا سکتے ہیں۔ اس میں کوٸی قباحت نہیں۔لیکن۔ اس نعرہ لگانے کو ضروری قرار دینا یا اس نعرہ کے نہ لگانے والوں پر تشدد کرنا اور خارج اہل سنت وجماعت کہنا قطعاً درست نہیں جب کہ عقیدہ ان کا اہل سنت وجماعت والا ہو اسی طرح صحیح العقیدہ مسلمان کو مسلک اعلیٰ حضرت کا نعرہ نہ لگانے کے سبب اعلی حضرت رضی اللہ عنہ کا گستاخ کہنا بھی روا نہیں۔نیز مسلک اہل سنت کی اصطلاح قدیم کو بھی گاہے گاہے استعمال کریں صرف مسلک اعلی حضرت کی اصلاح ہی استعمال کرنا اور مسلک اہل سنت کی اصطلاح کو مطلقا  منسوخ کردینا صحیح نہیں)(مفہوما) یہ ہے اصل اعتدال اگر اس اعتدال کو اپنا لیا گیا تو ان شاء اللہ ۔فسادی کا منھ اپنے آپ کالا ہو جاٸے گا اور فسادی کہیں منھ دیکھانے لاٸق نہ رہے گا۔اور ویسے بھی یہ نعرہ لگانا اظہار کے لٸے اور صرف نعرہ لگانے سے کوٸی سنی نہیں ہو جاتا بلکہ سنی ہونے کے لیے عقاٸد اہل سنت وجماعت پر کاربند ہونا ضروری ہے۔(آخری بات)فقیر جملہ مشاٸخین عظام  و علماٸے کرام سے ادباً عرض کرتا ہے کہ۔ہمارے مدارس میں یا درالافتاء میں جب کوٸی استفتاء  آٸے تو پہلے استفتاء کو ہر زاوٸے سے چیک کیا جاٸے پھر جواب رقم فرمایا جاٸے پھر مدرسہ کے جملہ اساتذہ کو نظر ثانی کرنے دیا جاٸے پھر جملہ اساتذہ سے دستخت لی جاٸے پھر فتوی مستفتی کے حوالے کیا جاٸے اور کہی صرف دارلافتاء  ہے تو دیگر مفتیان دین سے بھی نظر ثانی کرایا جاٸے پھر انکے بھی دستخت لے کر مستفتی کے حوالے فتوی کیا جاٸے۔

طالب دعا:- شبیر احمد راج محلی

١٨/ جنوری ٢٠١٩ء

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے