*موت العالم موت العالم*
*اہل سنت کا ایک اور ستارہ روپوش ہو گیا*
آہ یہ لکھتے ہوئے کلیجہ منہ کو آتا ہے کہ *زینت مسند افتاء شیخ الحدیث والتفسیر عمدۃ المحققین رئیس المصنفین احسن الواعظین عالم علوم عقلیہ و نقلیہ، جامع احادیث نبویہ، محقق مسائل فقہیہ، حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی سابق شیخ الحدیث و صدر شعبہ افتاء جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ* اب ہمارے درمیان نہیں رہے، حضور مفتی صاحب قبلہ علیہ الرحمہ ایک عظیم محقق اور ماہر مفتی و مدقق تھے، آپ کی ذات ستودہ صفات سے خلق خدا نے عموماً اور درس گاہ علم و فضل کے تلامذہ نے خصوصاً استفادۂ علم و ادب کیا، تقریباً آدھی صدی پر مشتمل آپ کی علمی خدمات کا حسیں اور زریں دور گزرا ہے، آپ کے نوک قلم سے علمی و تحقیقی سیکڑوں فتاویٰ جات منصۂ شہود پر جلوہ گر ہوئیں اور درجنوں لا ینحل مسئلہ کا حل آپ نے امت مسلمہ کو عطا کیا، درجنوں مقالات و مضامین نے اہل علم و دانش کو سیراب کیا، مسند تدریس پر جلوہ گر ہوکر طالبانِ علوم نبوت کی تشنگی بجھائی، آپ طلبۂ کرام کے لیے ایک شفیق باپ کے مثل کردار ادا کرتے رہے،
چار سال *حضور ممدوح گرامی استاذ عالی وقار حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ* سے *درس گاہ علم و فن جامع اشرف کچھوچھہ مقدسہ* میں فیضیاب ہونے کا موقع ملا اور علم و عمل کی خیرات سے دامن و دل جگماتا رہا، کل جب یہ خبر موصول ہوئی کہ اب *علم و فن کا شہسوار نائب شہاب زہری شہاب ملت حضرت علامہ شہاب الدین اشرفی نور اللہ مرقدہ* بقیدِ حیات نہ رہے تو ایک سرد آہ کھینچی اور *أنا للہ و أنا الیہ راجعون* پڑھتے ہوئے کف افسوس ملتا رہا اور بے ساختہ زبان پر یہ شعر جاری ہوا کہ۔۔۔
*ابر رحمت تیری مرقد گہر باری کرے*
*حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے*
میں *محمد عرفان قادر اشرفی جامعی* حضور شہاب ملت کے جملہ متعلقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں اور طلبۂ کرام جامع اشرف و اساتذۂ کرام جملہ لواحقین و پس ماندگان سے اظہار تعزیت کرتا ہوں اور صبر و ہمت کی تلقین۔۔۔۔
اور *حضور استاذ گرامی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ* کے بلندی درجات کے لیے دعا گو ہوں کہ مولی تعالیٰ انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور *جنت الفردوس میں اعلٰی سے اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور جنت میں نبی کریم ﷺ کا پڑوس نصیب فرمائے آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم ﷺ ۔۔۔۔۔*
*شریک غم*
*محمد عرفان قادر اشرفی جامعی نوادہ بہار*
*مقیم حال* *آسنسول بنگال خطیب و امام کلٹی جامع مسجد*
0 تبصرے