Header New Widget

آہ ! علم کا ایک اور شہاب ثاقب ٹوٹا ۔

 آہ ! علم کا ایک اور شہاب ثاقب ٹوٹا ۔

حیف درچشم زدن صحبت یار آخر شد

روئےگل سیرندیدم و بہار آخر شد ۔

حضرت اقدس مولانا مفتی شہاب الدین اشرفی سابق صدر شعبہ افتاء وشیخ الحدیث جامع اشرف صاحب نوراللہ مرقدہ کی وفات حسرت آیات کا حادثہ عظمیٰ جو سنا یقین مانیے جیسے دل کی دھڑکن رک گئی آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا ایسا لگا جیسے بے سہارا ہوگئے دل کرب میں مبتلا ہو گیا اور کیوں نہ ہو ۔

وہ ایک تھے مگر کارواں لگتے تھے

وہ تھے خاک نشیں مگر آسماں لگتے تھے۔

پیکر عشق و وفا مجسمہ صبرورضأ

وہ استقامت کے کوہ گراں لگتے تھے ۔

ہزاروں گل ہیں میرے چمن کی زینت

وہ حضرت قبلہ خود گلستاں لگتے تھے ۔

اب نہ آئےگا نظر ایسا کمال علم و فن

گو بہت آئینگے دنیا میں رجال علم و فن ۔

میں جملہ اساتذہ جامع اشرف اور آپ کے جملہ تلامذہ معلقین ومحبین اور بالخصوص آپ کے اہل خانہ کو مصیبت کی اس گھڑی میں  تعزیت مسنونہ پیش کرتاہوں

اللہ کریم سب کو صبرجمیل کی توفیق عطا فرمائے

حقیقت یہ ہے کہ اس موقع پر ہم سبھی مستحق تعزیت ہیں اس لیے کہ یہ ہم سب کے لیئے مشترک حادثہ ہے آج عباد بن عوام رحمۃ اللہ علیہ کے انہی الفاظ کو پھر سے دہرانے کو جی چاہتا ہے جو انہوں نے حضرت امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ کی وفات کے موقع پر فرمائے تھے ' ينبغى لاهل الاسلام أن يعزى بعضهم بعضا بابى يوسف '

بلاشبہ حضرت مسند حدیث و افتاء کی آبرو اور جماعت اہل علم کے سپہ سالار تھے آپ نے ایک لمبی مدت تک تدریسی خدمات انجام دیں اور مقبولیت کا اعلیٰ معیار حاصل کیا ان کا شوق مطالعہ اور انہماک تدریس اکابر اسلاف کی یاد تازہ کراتاتھا سچ یہ ہے کہ وہ مستغرق فی العلم تھے انکی شخصیت سے علم کی خوشبو مہکتی تھی علم انکا اوڑھنا بچھونا تھا حضرت کے چشمۂ علم و حکمت سےہزاروں تشنگان علوم و معرفت سیراب ہوئے وہ اپنی مسلسل محنت شاقہ علمی شغل کی وجہ سے اسلاف کی یادگار بن گئےتھے ایسی شخصیت کا اٹھ جانا نہ صرف جامع اشرف کے لیئے بلکہ پوری ملت اسلامیہ کے لیئے ایک عظیم خسارہ ہے ۔اللہ کریم ہم سب کو جلد اس کا نعم البدل عطاء فرمائے اور مرحوم غریق رحمت فرمائے

موت العالم مصيبة لا تجبر ولا ثلمة لا تسد.

انا لله وانا اليه راجعون ان لله ما اخذ وله ما اعطى وكل عنده باجل مسمى.

ندانم آں گل خنداں چہ رنگ و بو دارد

کہ مرغ ہر چمنے گفتگو ئے او دارد۔

کلیوں کو میں سینے لہو دے کے چلا ہوں

صدیوں مجھے گلشن کی فضاء یاد رکھے گی ۔

آج پھولے نہ سمائینگے کفن میں آسی

ہے شب گور بھی اس گل سے ملاقات کی رات .

آپکا شاگرد ۔   محمد برکت رشیدی عبیدی جامعی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے