مرقاۃ الفرائض - ایک تعارف
ہندوستان کے جن علماء نے درسیات پر کام کیا ہے ان میں ایک نمایاں نام بحرالعلوم حضرت علامہ مفتی سید افضل حسین مونگیری علیہ الرحمہ متولد 1337ھ مطابق 1919ء متوفی 1402ھ مطابق 1982ء کا ہے جنہوں نے 1359ھ مطابق 1940ء میں جامعہ رضویہ منظر اسلام سے فراغت کے بعد ایک لمبی مدت تک اس میں میں تدریس و افتا کا فریضہ انجام دیا اور شیخ الحدیث، صدر مدرس اور مفتی کی حیثیت سے کام کیا پھر ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان تشریف لے گئے اور جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد و جامعہ غوثیہ رضویہ سکھر وغیرہ میں علوم و فنون کے
جواہر بکھیرے اور اب وہیں سکھر میں مدفون ہیں (1)
آپ کثیر کتابوں کے مصنف ہیں، درسیات پر آپ نے بہت کام کیا ہے آپ کی بدایۃ الصرف، بدایۃ النحو، بدایۃ المنطق اور بدایۃ الحکمۃ سے آج بھی اساتذہ و طلبہ خوب مستفید ہوتے ہیں، کچھ بڑی کتابیں بھی آپ نے تحریر کی ہیں، انہیں میں سے ایک مرقاۃ الفرائض ہے - یہ کتاب آپ کی عام کتب کے برعکس عربی میں ہے، اس کا موضوع علم میراث کے مسائل ہیں، اس کی تالیف آپ نے جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف میں تدریس کے زمانے میں طلبہ جامعہ رضویہ منظر اسلام کے التماس و درخواست پر کی ہے(2)، کتاب کی تالیف آخری ربیع الآخر 1377ھ میں مکمل ہوئی ہے (3)، اس کی طباعت تالیف کے دس سال بعد 1387ھ میں تاج پریس پٹکاپور کانپور سے ہوئی ہے (4)، پوری کتاب 76 / صفحات پر مشتمل ہے، کتاب کے فرنٹ پیج پر کتاب اور مصنف کے نام کے ساتھ سنہ طباعت اور تالیف کتاب کا سبب مذکور ہے، دوسرے اور تیسرے صفحے میں "هدية التشكر " کے عنوان سے فاضل مصنف کے شاگرد علامہ نعیم الدین احمد صدیقی قادری برکاتی رضوی محبوبی یاری مدرس منظر اسلام نے اپنے استاد کی بارگاہ میں ان کے اس عظیم کارنامے پر اپنے اور اپنے احباب کی جانب سے فصیح و بلیغ عبارت میں ہدیہ تشکر و خراج تحسین پیش کیا ہے، موصوف نے یہ کلمات کتاب کی تالیف مکمل ہونے کے 9 / دن بعد 9 / جمادی الاولی 1377ھ میں تحریر کئے ہیں - چوتھے صفحے میں "تهدية إلى الجامعة الرضوية منظر اسلام الواقعة فى بلدة بريلى" کے عنوان سے مصنف علام نے خود اپنے کلمات تحریر کئے ہیں جس میں انہوں نے حمد و صلوٰۃ کے بعد جامعہ منظر اسلام کی ترقی و حفاظت و صیانت کے لیے اللہ سے دعا کی ہے پھر اللہ تعالیٰ کے فضل سے جامعہ کے فیضان سے اپنے فیضیاب ہونے اور اس کے چھتر چھایہ میں زندگی کے شب و روز گزارتے ہوئے درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کے شرف سے مشرف ہونے کا ذکر کرتے ہوئے اس کی طرف کتاب کا تہدیہ و انتساب کیا ہے - اس کے بعد صفحہ 5 / سے اصل کتاب کا آغاز ہوتا ہے جس میں علم میراث کے تمام اصولی مسائل بالتفصیل مذکور ہیں، کتاب کا آغاز حمد و صلوٰۃ کے بعد اس جملے سے کیا گیا ہے : " اما بعد فيقول العبد الفقير الى ربه القدير المفتى السيد محمد افضل حسين المونگيرى غفر له رب الكونين و حماه عن كل عيب و شين" پھر علم الفرائض کی تعریف، موضوع اور غرض و غایت کو بیان کرنے کے بعد کتاب کی کیفیت ترتیب کو ذکر کیا گیا ہے - کتاب کل پانچ باب اور ایک خاتمہ پر مرتب ہے باب اول ذوی الفروض، باب ثانی عصبات نسبیہ اور باب ثالث حساب کے بیان میں ہے - عول، رد، تصحیح اور مناسخہ کے مسائل اسی تیسرے باب میں مذکور ہیں - اور باب رابع ذوی الارحام اور باب خامس مختلف مسائل کے بیان میں اور خاتمہ فوائد نافعہ کے ذکر میں ہے، صفحہ 70 / پر کتاب مکمل ہوجاتی ہے - صفحہ 71، 72 / میں ڈیڑھ صفحے پر مشتمل " تحريض الجهابذة على مرقاة الفرائض" کے عنوان سے مولانا محمد احمد خان نائب مفتی جامعہ رضویہ منظر اسلام کی تقریظ شامل کی گئی ہے جس میں انہوں نے حمد و صلوٰۃ کے بعد انتہائی فصیح و بلیغ اور مسجع و مقفی الفاظ و عبارات میں مصنف، سبب تصنیف اور کتاب کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے علماء و مدرسین کو کتاب کو تلقی بالقبول کا شرف بخشنے اور اپنے طلبہ کے درمیان متعارف و مروج کرنے پر زور دیا ہے، موصوف نے اپنے مضمون کو ایسی مسجع و مقفی عبارت میں پیش کیا ہے جس سے عربی نثر میں ان کی بلند مقامی و قادر الکلامی کا اندازہ ہوتا ہے، کہیں سے کہیں تک نہیں لگتا ہے کہ موصوف ایک ہندوستانی عالم دین ہیں بلکہ اہسا لگتا ہے کہ اونچے درجے کے عرب نزاد عربی ادیب ہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ عنوان مضمون کے بعد ان کے نام کو القاب و آداب کے ساتھ اس طرح ذکر کیا گیا ہے : من الفاضل الكامل فخر الاماثل صدر الاقران زين الزمان مولانا محمد احمد خان نائب المفتى بالجامعة الرضوية منظر اسلام ببلدة بريلى - صفحہ 73 / 74 / 75 / میں مضامین کتاب کی فہرست اور صفحہ 76 / میں بعض ان مکتبوں کے نام مذکور ہیں جن میں فاضل مصنف کی کتابیں دستیاب ہیں -
تعارف کتاب کا داعیہ
تعارف کتاب کا داعیہ یہ ہے کہ یہ کتاب جامع اشرف کی درسی لائبریری میں موجود قدیم کتب میں سے ہے اور ہمارے ہندوستان کے ان علمائے عظام میں سے ایک کی تحریر کردہ ہے جن کے بارے میں ہم بجا طور پر کہہ سکتے ہیں :
أولئك ابائي فجئنى بمثلهم
اذا جمعتنا يا جرير المجامع
لہذا میں نے چاہا کہ جس طرح میں اس سے متعارف ہوا آپ احباب کو بھی متعارف کردیا جائے-
مبصر
نوشاد عالم اشرفی جامعی کشن گنجوی استاذ و لائبریرین درسی لائبریری جامع اشرف کچھوچھہ شریف بتاريخ 17/ 12 / 2023 بوقت 9/ بجے شب -
حواشی : (1) ماخوذ از مقدمہ بدایۃ الحکمۃ تعارف مصنف کا عنوان بحوالہ تعارف علمائے اہل سنت مرتبہ مولانا صدیق ہزاروں صاحب -
(2) یہ بات فرنٹ پیج پر عربی میں تحریر ہے-
(3)اس کی تصریح خود مصنف کتاب نے آخر کتاب میں عربی میں فرمائی ہے-
(4)سنہ طباعت فرنٹ پیج پر عربی میں تحریر ہے اور مطبع کا نام آخر کتاب میں مذکور ہے -
0 تبصرے