سیدہ آمنہ کا انتخاب کیوں ہوا ؟
بنی زہرہ میں سے سیدہ آمنہ کو پسند کرنے کی وجہ یہ ہے کہ قریش کی ایک مشہور کاہنہ سودا ایک دفعہ بنی زہرہ کی عورتوں سے کہنے لگی۔ "تمہارے درمیان ایک ایسی لڑکی ہے جو یا تو خود لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں گی یا اس کا بیٹا یہ کام کرے گا اس لیے تم اپنی تمام لڑکیاں میرے روبرو پیش کروں تاکہ میں اسے پہچان لو"۔چنانچہ یکے بعد دیگرے اس کے سامنے لڑکیاں لائی جارہی ہیں اور وہ ہر ایک کے مستقبل کے بارے میں کچھ نہ کچھ بتا دیں گی۔ جب سیدہ آمنہ اس کے روبرو آئیں تو انہیں دیکھتے ہی کہنے لگی۔ "یہ ہے وہ لڑکی جو یا تو خود نظیر ہوگی یا اس کا بیٹا نذیر (عذاب الٰہی سے ڈرانے والا) ہوگا جو بڑی شان والا اور واضح دلیل والا ہوگا"۔کاہنہ کی اس پیشنگوئی کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی تھی کہ سیدہ آمنہ کے والد وہب بنی زہرہ کی سب سے ممتاز شخصیت تھے۔ "وھوا یومئذ سید بنی زہرۃ نسباً و شرفا"وہ اپنی عالی نسبی اور شرافت کی وجہ سے بنی زہرہ کے سردار تھے۔ اور ان کی بیٹی سیدہ آمنہ بھی قریش کی سب سے بہترین لڑکی تھی۔ "وھی یومئذ افضل امرأۃ فی قریش نسباً و موضعا" جس لڑکی کے بطن سے بڑی شان والے اور واضح ترین والے نذیر کے جلوہ افروز ہونے کی بشارت دی جا چکی ہو ،جس کا باپ شریف اور عالی نسب سردار ہوں، اور جو خود سارے قبیلہ قریش میں سب سے بہتر اور افضل ہو،اس سے زیادہ موزوں لڑکی اور کون ہو سکتی تھی جس پر عبدالمطلب کی نظر انتخاب پڑتی؟
غرض کے مندرجہ بالا وجوہات کی بنا پر عبدالمطلب نے اپنے بیٹے عبداللہ کے لئے سیدہ آمنہ بنت وہب کو منتخب کیا۔ وہب کو بھلا کیا اعتراض ہو سکتا تھا وہ تو خود اس رشتے کی تمنا رکھتے تھے بلکہ بعض روایات کے مطابق تو عام دستور کے برعکس اس سلسلے میں انہوں نے پہل کی تھی اور اپنی بیوی کو عبدالمطلب کے گھر اس غرض سے بھیجا کہ وہ عبد اللہ کے لیے آمنہ کا رشتہ قبول کرلیں۔ وہب کی بے تابی کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے عبداللہ کی ایک انوکھی عظمت کا بچشم خود نظارہ کر لیا تھا۔
0 تبصرے