معاصرین مشائخ میں شیخ اعظم کا مقام
تاریخ اسلام کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ ہر زمانے میں کچھ ملکوتی صفات، نفوس قدسیہ ایسے بھی گزرے ہیں کہ زمانہ ان پر فریفتہ رہا اور وہ مرجع عالم رہے بفضلہ تعالیٰ انہیں اتنے اعلیٰ مراتب نصیب ہوے کہ زمانے کے اکابر اور خود ان کے شیوخ واساتذہ نے ان کی نازبرداری کیں، کچھ اُنہیں خوبیوں کے مِحور اور اُنہیں اوصاف ِحمیدہ سے متصف ایک شخصیت تھی۔ جنہیں ہم حامئ سنت، ماحئ بدعت، شاعر فطرت، مبلغ شریعت، قاطع کفر و ضلالت ، پیر طریقت، بدر اشرفیت، شیخ ملت، شیخ اعظم مخدوم العلماء بانئ جامع اشرف حضرت علامہ ومولانا سید شاہ ابوالمحمود محمد اظہار اشرف اشرفی جیلانی عليه الرحمة کہتے ہیں۔ آپ نے علمی صلاحیت، فنی لیاقت اور تدبر و دانشمندی وغیرہ سے وافر حصہ پایا۔ جس کی شہادت آپ مخدوم المشائخ سرکار کلاں سید شاہ محمد مختار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ الحمد للہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کی پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی اور اظہار میاں نے خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں میں جامع اشرف قائم کرکے حضرت مخدوم اشرف علیہ الرحمہ کے سلسلۂ اشرفیہ کے اظہار کا ذریعہ بنا دیا۔ علم شریعت کے ساتھ ساتھ طریقت و روحانیت میں آپ کا مقام کیا کیا تھا؟ اس کے لئے اشرف العلماء حضرت مولانا سید حامد اشرف اشرفی جیلانی کا یہ بیان کافی ہے:
عزیزی سید شاہ اظہار اشرف سلمہٗ نے خانقاہ حسنیہ سرکار کلاں میں جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں بلاشبہ وہ قابلِ ستائش اور لائقِ تحسین ہیں، انہوں نے وہ سب کچھ عطا کردیا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے یقیناً وہ صحیح جانشین ہیں۔
ان اقوال و تاثرات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور شیخ اعظم ان بزرگوں کی نگاہ میں در نایاب کی حیثیت رکھتے تھے اور جہاں ان بزرگوں کی کرم نوازی وزرہ نوازی کا علم ہوتا ہے وہیں حضور شیخ اعظم کی عظیم الشان قابلیت ولیاقت کا بھی علم ہوتا ہے۔
آپ کی علمی استعداد اور تعلیمی شغف کو دیکھ کر حضرت مولانا قمر الزماں اعظمی جنرل سیکرٹری اسلامک مشن رقم طراز ہیں:
یقیناً وہ دینی مساعئ جمیلہ سے حضور اشرفی میاں علیہ الرحمہ اور سرکار کلاں علیہ الرحمہ کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کر رہے ہیں اور علم کی وراثت کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کےلیے انتہائی عزم بالجزم اور حوصلے سے کام لے رہے ہیں۔
اکابرینِ علماء، فقہاء اور مشائخ کے نزدیک آپ نہایت ہی قدر وقیع نگاہ سے دیھکے جاتے اور ساتھ ہی ساتھ آپ کا دینی وعلمی مشن بھی قدر و اہمیت کا حامل تھا۔
چنانچہ امام علم وفن خواجہ مظفر حسین رضوی ومولانا اسید الحق عاصم القادری بدایونی نے لکھا ہے:
احمد اشرف ہال، مختار اشرف لائبریری، اشرف حسین میوزیم اور جامع اشرف کا قیام یہ ساری چیزیں صاحب سجادہ اور ان کے صاحبزادگان کے اعلی علمی اور جمالیاتی ذوق کے غماز ہیں۔
حضرت علامہ نور الحبیب بصیر پور لاہور پاکستان شہزادۂ فقیۂ اعظم نوراللہ نعیمی علیہ الرحمہ ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں:
افسوس حضرت مخدوم المشائخ سرکار کلاں کے سانحۂ ارتحال سے جو خلاء پیدا ہوگیا ہے اس کا پر ہونا ممکن نظر نہیں آتا تاہم یہ امر باعث تسکین ہے کہ آپ کے عالم وفاضل، شاعر، ادیب، مبلغ ، خطیب اور لائق صاحبزادے حضرت علامہ سید محمد اظہار اشرف صاحب آپ کے صحیح وارث وجانشین اور آپ کی ظاہر و معنوی تصویر ہیں۔
یہ نمونہ کے طور پر چند شواہد ہیں جن سے آپ نے حضور شیخ اعظم کی شان رفیع اور ذات عالی کا اندازہ لگا لیا ہوگا کہ آپ کس قدر عالی ظرف اور بلند حوصلہ کے مالک تھے۔
رب قدیر کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ اللہ تعالی حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے فیضان کرم سے ہمیں مالامال فرمائے اور ان کے کار خیر کا صدقہ نصیب فرمائے آمین
شیوخ واساتذہ اور معاصرین واصاغرین نے نہ صرف دی بلکہ آپ کی عظمت و بزرگی کے ترانے گائے اور عقیدت کیشی کے بجائے حقیقت پرستی کا خوب خوب اظہار فرمایا۔ ایسے تو تنہا آپ کے جد امجد قطب ربانی ہم شبیہ غوث جیلانی اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمتہ کی بشارت اور دعائے پر اثر ہی آپ کی ذات کے عدیم المثال اور عظیم الشان ہونے کے لیے کافی و وافی ہے۔
چنانچہ جب اعلیٰ حضرت اشرفی میاں علیہ الرحمہ آخری بار حج بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے تو مدینہ شریف میں دربار رسالت مآبﷺ کی حاضری کے بعد اپنے رفقاء سے فرمایا کہ خدا کا بے پناہ شکر ہے کہ آج اس نے ہمیں ایک انتہائی بابرکت ونیک خصلت پوتا عطا فرمایا اور پھر اپنے پوتے کو اظہار اشرف کے نام سے موسوم کرکے بڑے فرحت و انبساط کے ساتھ یوں گویا ہوئے کہ اس بچے سے اشرفیت کا خوب خوب اظہار ہوگا۔
آپ 6 محرم الحرام ۱۳۵۵ھ کو اس خاکدان گیتی میں جلوہ گر ہوئے اپنے جدامجد اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کی گود میں پل کر دنیا کے عظیم ترین علماء میں آپ کا شمار ہونے لگا، آپ سے علم کی نہریں بہنے لگیں گویا حکمت ان کی زبان پر جاری ہوگئی تھی ، قلب کے سچے، علم کے گہرے اور تکلف سے دور، جب بات کرتے تو زمانہ ہمہ تن گوش ہوکر سننے لگتا تھا خطاب کرتے تو دنیا کے مؤرخ کا قلم لکھنے میں مشغول ہوجاتا کہ کہیں کوئی لفظ ضائع نہ ہو جائے۔
مخدوم الملت حضور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ نے آپ کی شانِ مرتبت کو اپنے قلم حق رقم سے رسم بسم اللہ خوانی کے موقع تحریر فرمایا:
دولتِ احمد ِ مختار باظہار آمد
مرحبا فضلِ کریمانہ مبارک باشد اکنوں بسم اللہ طفلانہ مبارک باشد
آخرش طرۂ مولانا مبارک باشد
مخدوم المشائخ سرکار کلاں سید شاہ محمد مختار اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ اکثر فرمایا کرتے تھے کہ الحمد للہ اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کی پیشین گوئی صحیح ثابت ہوئی اور اظہار میاں نے خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں میں جامع اشرف قائم کرکے حضرت مخدوم اشرف علیہ الرحمہ کے سلسلۂ اشرفیہ کے اظہار کا ذریعہ بنا دیا۔ علم شریعت کے ساتھ ساتھ طریقت و روحانیت میں آپ کا مقام کیا تھا؟ اس کے لئے اشرف العلماء حضرت مولانا سید حامد اشرف اشرفی جیلانی کا یہ بیان کافی ہے:
عزیزی سید شاہ اظہار اشرف سلمہٗ نے خانقاہ حسنیہ سرکار کلاں میں جو کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں بلاشبہ وہ قابلِ ستائش اور لائقِ تحسین ہیں، انہوں نے وہ سب کچھ عطا کردیا جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے تھے یقیناً وہ صحیح جانشین ہیں۔
ان اقوال و تاثرات سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور شیخ اعظم ان بزرگوں کی نگاہ میں در نایاب کی حیثیت رکھتے تھے اور جہاں ان بزرگوں کی کرم نوازی وذرہ نوازی کا علم ہوتا ہے وہیں حضور شیخ اعظم کی عظیم الشان قابلیت ولیاقت کا بھی علم ہوتا ہے۔
آپ کی علمی استعداد اور تعلیمی شغف کو دیکھ کر حضرت مولانا قمر الزماں اعظمی جنرل سیکرٹری اسلامک مشن رقم طراز ہیں:
یقیناً وہ دینی مساعئ جمیلہ سے حضور اشرفی میاں علیہ الرحمہ اور سرکار کلاں علیہ الرحمہ کے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کر رہے ہیں اور علم کی وراثت کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کےلیے انتہائی عزم بالجزم اور حوصلے سے کام لے رہے ہیں۔
اکابرینِ علماء، فقہاء اور مشائخ کے نزدیک آپ نہایت ہی ققدرووقیع نگاہ سے دیھکے جاتے اور ساتھ ہی ساتھ آپ کا دینی وعلمی مشن بھی قدر و اہمیت کا حامل تھا۔
چنانچہ امام علم وفن خواجہ مظفر حسین رضوی ومولانا اسید الحق عاصم القادری بدایونی نے لکھا ہے:
احمد اشرف ہال، مختار اشرف لائبریری، اشرف حسین میوزیم اور جامع اشرف کا قیام یہ ساری چیزیں صاحب سجادہ اور ان کے صاحبزادگان کے اعلی علمی اور جمالیاتی ذوق کے غماز ہیں۔
حضرت علامہ نور الحبیب بصیر پور لاہور پاکستان شہزادۂ فقیۂ اعظم نوراللہ نعیمی علیہ الرحمہ ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں:
افسوس حضرت مخدوم المشائخ سرکار کلاں کے سانحۂ ارتحال سے جو خلاء پیدا ہوگیا ہے اس کا پر ہونا ممکن نظر نہیں آتا تاہم یہ امر باعث تسکین ہے کہ آپ کے عالم وفاضل، شاعر، ادیب، مبلغ ، خطیب اور لائق صاحبزادے حضرت علامہ سید محمد اظہار اشرف صاحب آپ کے صحیح وارث وجانشین اور آپ کی ظاہر و معنوی تصویر ہیں۔
یہ نمونہ کے طور پر چند شواہد ہیں جن سے آپ نے حضور شیخ اعظم کی شان رفیع اور ذات عالی کا اندازہ لگا لیا ہوگا کہ آپ کس قدر عالی ظرف اور بلند حوصلہ کے مالک تھے۔
رب قدیر کی بارگاہ اقدس میں دعا ہے کہ اللہ تعالی حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کے فیضان کرم سے ہمیں مالامال فرمائے اور ان کے کار خیر کا صدقہ نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد تنظیم رضا جامعی
0 تبصرے