حضرت عبد المطلب کا خواب اور زمزم کی کھدائی
حضرت عبد المطلب نے ایک رات خواب دیکھا ،کوئی کہہ رہا تھا "طیبۃ کھودو "طیبۃ کیا چیز ہے؟ عبد المطلب نے پوچھا۔مگر کوئی جواب نہ ملا دوسری رات پھر خواب دیکھا کہا گیا "براہ کھودو"۔برہ کیا ہے؟ عبدالمطلب نے پوچھا۔ پھر بھی کوئی جواب نہ ملا تیسری رات پھر حکم ملا "مضنونہ کھودو"- مضنونہ سے کیا مراد ہے؟ حسب سابق جواب میں خاموشی رہی عبدالمطلب اہل زبان تھے تینوں الفاظ کے معانی بخوبی جانتے تھے مگر حیران تھے کے ان سے مراد کیا ہے؟ پھر ایک رات صراحتاً کہا گیا کہ زمزم کھودو اب تو معاملہ صاف ہوگیا حضرت عبدالمطلب سمجھ گئے کہ طیبۃ ،برہ اور مضنونہ زمزم ہی صفاتی نام ہیں۔
صبح آپ نے اپنی قوم ذکر کیا کہ مجھے خواب میں زمزم کھودنے کا حکم ملاہے ۔ چونکہ زیزم کوگم ہونے صدیاں گذر چکی تھیں اور کسی کو بھی اس کی یہ معلوم نہیں تھی اس لیے لوگوں نے پوچھا ، ” کیا یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زمزم ہے کہاں پر ؟“ نہیں ۔ یہ تو نہیں بتایا گیا ۔ عبد المطلب نے جواب دیا ۔ ۔ اگر یہ خواب سچا ہوا ۔ لوگوں نے کہا ۔ اور حکم اللہ کی طرف سے ہوا، تو آپ کے لئے جگہ کی نشاندہی بھی کر دی جائے گی ۔
خواب سچا تھا ، اس لئے دوبارہ حکم ہوا ۔ الحفر زمزم، إنك إن حفرتها لن تندم ، وهي ميراث من أبيك الأعظم ، لا تنزف ولا تذم تشقى الحجيج الأعظم. ( زمزم تم کھو دو ، اسے کھو کر تمہیں شرمسار نہیں ہونا پڑے گا۔ وہ تمہارے بڑے باپ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی میراث ہے. نہ کبھی خشک ہوگا، نہ اس کا پانی کم ہوگا، بے شمار حاجیوں کو سیراب کرے گا ۔)
عبدالمطلب نے پوچھا ۔ - این هی ؟ " (وہ ہے کہاں پر ؟ ) جواب ملا " بين الفرث والدم عند قرية النّمل حيث ينقر الغراب الاعصم"
چیونٹیوں کے بل پاس، جہاں سفید سیلنے والی کوا ۔گوبراورخون میں چونچ مار رہا ہو
جاری۔۔۔
0 تبصرے