Header New Widget

جواکھیلنے والے کے ساتھ کھاناپینا اٹھنا بیٹھنا کیسا ہے؟

جواکھیلنے والے کے ساتھ کھاناپینا اٹھنا بیٹھنا کیسا ہے؟

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام

اس مسئلہ ذیل کے متعلق کہ زیدکے بڑے بھائی اور ان کے والد صاحب جوا کھیلتے ہیں زید کے بارھا کہنے کے باوجود وہ دونوں نہیں مانتے ہیں اب زید ان کے ساتھ کیا رویہ اختیار کریں مدلل جواب عنایت فرمائیں؟

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 

شریعت مطہرہ میں جوا حرام ہے جس کی حرمت کا انکار کرنا کفر ہے اس کے حرام ہونے پرکثیر آیات طیبہ اور احادیث مقدسہ وارد ہے جیسا کہ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے يَسۡــئَلُوۡنَكَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَالۡمَيۡسِرِ‌ؕ قُلۡ فِيۡهِمَآ اِثۡمٌ کَبِيۡرٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَاِثۡمُهُمَآ اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِهِمَا۔)( سورہ بقرہ) ترجمہ 

تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے۔( کنزالایمان) دوسری جگہ ہے 

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡخَمۡرُ وَالۡمَيۡسِرُ وَالۡاَنۡصَابُ وَالۡاَزۡلَامُ رِجۡسٌ مِّنۡ عَمَلِ الشَّيۡطٰنِ فَاجۡتَنِبُوۡهُ لَعَلَّكُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ۔(سورہ مائدہ) 

ترجمہ اے ایمان والو! شراب، جوا ،بت اور قسمت معلوم کرنے کے تیر ناپاک شیطانی کام ہی ہیں تو ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔(کنزالعرفان) حدیث میں ہے حضور نے فرمایا جتنی چیزوں سے آدمی لہو کرتا ہے سب باطل ہے مگر کمان سے تیر چلانا اور گھوڑے کو ادب دینا اور زوجہ کے ساتھ ملاعبت کرنا یہ تینوں حق ہیں،، (بہار شریعت) 

لہذا مذکورہ بالادلائل سے واضح ہوتا ہے کہ زید کے بڑے بھائی اور والد صاحب سخت گناہ گار اور مرتکب  کبیرہ ہیں زید کے منع کرنے پر بھی اگریہ دونوں نہ مانے تو زید اس سلسلے میں برئ الذمہ ہے اور ہاں جہاں تک ان سے رویہ اختیار کر نے کی بات ہے تو والد کی تعظیم وتوقیر واجب وضروری ہے اور بڑا بھائی والد کے ہمسر نہیں لیکن حق تعظیم میں انہیں بھی حق حاصل ہے جیسا کہ اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ(فتاویٰ رضویہ جلد 21ص 157)میں اس قسم کے ایک سوال میں لکھتے ہیں جسکا خلاصہ یہ ہے کہ بڑا بھائی یا والد ڈاڑھی منڈائے ، شراب نوشی کرے یا چوری کرے اور منع کرنے پر بھی نہ مانے تو اس کی اطاعت کرے یا نہ کرے؟جواب کے طور پر آپ تحریر فرماتے جسکا ماحصل یہ ہے کہ والدین کی اطاعت جائز باتوں میں فرض اگرچہ وہ خود مرتکب کبیرہ ہوں ، انکے کبیرہ کا وبال ان پر ہے مگر اس کے سبب یہ امور جائزہ میں اس کی اطاعت سے باہر نہیں ہوسکتا ہاں اگر وہ ناجائز بات کا حکم کریں تو اس میں انکی اطاعت جائز نہیں (لاطاعۃ لاحد فی معصیۃاللہ تعالیٰ) یعنی اللہ تعالیٰ کی معصیت میں کسی کی اطاعت (فرمانبرداری) نہیں ماں باپ اگر گناہ کرتے ہوں تو ان سے بہ نرمی وأدب گزارش کرےاگر مان لیں بہتر ورنہ سختی نہیں کرسکتا بلکہ غیبت میں ان کے لیے دعاکرے رہا بڑا بھائی تو ان احکام میں ماں باپ کا ہمسر نہیں، ہاں اسے بھی حق تعظیم حاصل ہے۔،، فقط واللہ اعلم بالصواب۔

کتبہ

محمد عرفان جامعی اشرفی خادم الدرس والتدريس دارالعلوم اہل سنت اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ ٹاؤن راجستھان

 مجلس ثقافت 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے