Header New Widget

کرامات حضور سرکار کلاں رحمۃ اللہ علیہ

 کرامات حضور سرکار کلاں رحمۃ اللہ علیہ


1947

ء کا واقعہ مشہور ہے جب تقسیم ملک پر ہر طرف ایک شور و شر کا ماحول برپا تھا قتل و خونریزی کا بازار گرم تھا۔ اس وقت آپ لاہور کے سفر کیلئے دہلی سے لاہور جانے والی ایک گاڑی پر سوار ہوئے ۔ جب ریل گاڑی پنجاب پہنچی تو اب سٹیشن پر ہزاروں شر پسندوں نے گاڑی کے تمام ڈبوں میں گھس گھس کر مسافروں کو قتل کرنا شروع کیا۔ اور پوری گاڑی میں آگ لگا دی مگر حضور سرکار کلاں جس ڈبے میں سوار تھے وہ ڈبہ بالکل محفوظ اور سلامت رہا۔ بلوائیوں نے اسے نہیں لوٹا ۔ اسٹیشن میں ہنگامہ محشر برپا تھا۔ جب دو تین روز تک یہ ڈبہ اپنی جگہ اسی حال میں رہا تو لوگوں کا توشہ پانی ختم ہو گیا۔ حضور سرکار کلاں رحمۃ اللہ علیہ کو سخت پیاس کا احساس ہوا تو آپ نے مسافروں کو مخاطب کر کے فرمایا کہ " ہے کوئی جو فقیر کو پانی پلائے پھر جو چاہے مانگ لے مشیت الٰہی یہ ہوئی کہ یہ جملہ سنتے ہی ایک غیر مسلم نوجوان اٹھا اور پانی لانے کیلئے ڈبہ سے نیچے اتر گیا لوگوں نے سوچا کہ یہ اب واپس نہیں آئے گا۔ یقینا یہ بلوائیوں کا لقمہ بن جائے گا۔ لیکن تھوڑی ہی دیر بعد لوگوں نے دیکھا کہ وہ نوجوان پانی لے کر واپس آگیا ۔ آتے ہی وہ حضور سیدی مرشدی حضور سرکار کلاں رحمۃ اللہ علیہ کے قدموں میں گر گیا اور کہا کہ بابا جی آپ پانی بعد میں پیجئے گا پہلے مجھے مسلمان کر لیجئے آپ کے دریافت کرنے پر اس نے بتایا کہ جیسے ہی میں ڈبے سے اترا تو دیکھا کہ ہزاروں لوگ ہم لوگوں کے ڈبے کو لوٹنے کے لئے اور آگ لگانے کیلئے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر بے شمار لوگوں کو میں نے دیکھا کہ نہایت خوبصورت، سر پر سفید پگڑی باندھے ہوئے، سفید لباس پہنے ہوئے ہاتھوں میں ننگی تلوار لئے ہوئے ڈبے کے چاروں طرف کھڑے ہیں اور ڈبے کی حفاظت کر رہے ہیں اور بلوائیوں کو ڈبے کے قریب پہنچنے کی ہمت نہیں ہو رہی ہے بلاشبہ یہ آپ کے وجود کی برکت سے ہے اور آپ کا خدا بر حق ہے مجھے مسلمان کر لیجئے۔ اس نوجوان کو آپ نے کلمہ پڑھایا اس کو دیکھ کر دوسرے اور بھی غیر مسلم جو ڈبے میں تھے سب نے کلمہ پڑھ لیا اور سب کو آپنے اپنے حلقہ ارادت میں داخل فرمایا جب ماحول میں سکون ہوا تو دوسری گاڑی میں یہ ڈبہ جوڑا گیا۔ اور حضرت بحفاظت تمام لاہور پہنچے۔ گاڑی کے لٹنے کی خبر ملک میں پھیلتے ہی آپ کے گھر والوں اور عقیدت مندوں میں سخت اضطراب و بے چینی پھیل گئی کہ نہ جانے  آپ کا کیا حال ہوا ہے ادھر آپ کے دادا قطب ربانی، اعلی حضرت حضور اشرفی میاں رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے چہیتے مرید و خلیفہ حضور صدرالافاضل علامہ نعیم الدین مراد آبادی کو خواب میں بتایا کہ کوئی فکر کی بات نہیں اپنے پوتے کو ہم سب اپنی حفاظت میں لئے ہوئے ہیں ۔ حضور صدر الافاضل نے اپنا خواب بیان فرمایا تو لوگوں کو ایک گونہ اطمینان ہوا اس کے بعد ریڈیو پاکستان سے یہ خبر نشر کی گئی که هندوستان سے سید محمد مختار اشرف عرف محمد میاں صاحب صحیح سالم لاہور پہنچ گئے ہیں ان کے اہل خاندان اور ماننے والے پریشان نہ ہوں۔ یہ خبر سن کر لوگوں کی جان میں جان آئی اور پندرہ دنوں کے تبلیغی دورے کے بعد حضور سرکارکلاں  ہندوستان تشریف لائے۔ یہ مشہور واقعہ جہاں آپ کی واضح کرامت کی دلیل ہے وہیں اکابر اولیاء کی بارگاہ میں آپ کی مقبولیت کا بین ثبوت بھی ہے۔

بحوالہ سرکارکلاں بحیثیت مرشد کامل صفحہ نمبر 147 تا 148

محمد حسن انور اشرفی جامعی۔ 

خادم التدریس دارالعلوم اسلامیہ حنفیہ ہنومان گڑھ راجستھان۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے