Header New Widget

مولانا توقیر رضا کےخلاف ہنگامے اور کارروائیاں

 مولانا توقیر رضا کےخلاف ہنگامے اور کارروائیاں 

✍: سمیع اللہ خان

#StandWithMaulanaTauqeerRaza 

ہندوراشٹر کے ردعمل میں ممکنه مسلم۔راشٹر اور خالصتان کے امکانات کی طرف توجہ دلاکر  مولانا توقیر رضا خان صاحب نے کوئی بھی غیرقانونی یا غلط بات نہیں کہی ہے، 

لیکن اس حقیقت بیانی کو نجانے کیوں ہندوستان کے لیے خطرہ سمجھا جارہاہے، مولانا توقیر رضا صاحب کےخلاف مقدمات قائم کیے جارہےہیں انہیں نظربند کیا گیا اور اترپردیش کی پولیس فورس جس طرح ان کے گھر میں گھسی اور مولانا کےساتھ جو سلوک کیا وہ انتہائی شرمناک ہے، 

لیکن ان سب سے زیادہ بےشرمی اور بےحسی کا مظاہرہ مسلم لیڈران کررہےہیں، مولانا توقیر رضا کےخلاف سنگھیوں کے اتحاد، کارروائیوں کے مطالبات، مقدمات، نظربندی اور پولیس کے گھیراؤ کےباوجود کسی بڑے مسلم قائد نے مولانا توقیر رضا کےساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے، سب اپنی اپنی باری کے انتظار میں ہیں _

 میں مولانا توقیر رضا کے بیان سے متفق ہوں، اگر ہندو ہندوراشٹر کی بات کريں گے تو اس کے ردعمل میں مسلم راشٹر اور خالصتان کی باتیں بھی ہوسکتی ہیں، اگر مسلم راشٹر کی بات کرنا غلط ہے تو پھر ہندوراشٹر کی بات کرنے والے ہندوتوا لکڑبگّھوں کو مودی، یوگی سرکار میں دامادوں جیسا لاڈ پیار کیوں دیا جاتاہے؟ 

مولانا توقیر رضا صاحب سے کچھ سیاسی معاملات میں اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن تحفظ ملت اور ملّی وقار کو لےکر ان کی خودداری پر شک نہیں کیا جاسکتا، اس سے پہلے بھی ہندوتوا کے ننگے ناچ اور مسلمانوں پر بڑھتے مظالم کے معاملے میں جراتمندانہ اظہار حق کرچکے ہیں وہ بریلوی مسلک سے آتےہیں اور بریلوی مسلک کے اعلیٰحضرت کے رشتےدار بھی ہیں، مولانا نے بارہا ثابت کیا ہےکہ مسلمانوں پر ظلم و ستم اور ہندوتوا بربریت کےخلاف ان کے خون میں ملّی حمیت کا ولولہ موجود ہے اور وہ موجودہ ملی صف میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ بہادر اور بےباک ہیں، اترپردیش پولیس جس طرح ان کے گھر پر چڑھ دوڑی وہ انتہائی ذلت آمیز حرکت ہے دیگر قائدین ملت اگر خاموشی سے مولانا توقیر رضا جیسی شخصیت کے گھر پر پولیس کا دھاوا دیکھتے رہیں گے تو وہ سمجھ لیں کہ ان کے اپنے دروازے بھی محفوظ نہیں رہیں گے_


ksamikhann@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے