عفو و درگزر
برائ کا بدلہ بھلائی سے دینا ، رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑنا ، ظلم کرنے والوں کو معاف کردینا اور عفو و درگزر سے کام لینا اسلام کا درس حسن ہے ، اخلاق حسنہ کا اہم حصہ ہے ، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تابندہ و تابناک پہلو ہے - اس کے ذریعے بڑے بڑے معرکے سر کئے جاسکتے ہیں اور بڑے بڑے ظالموں کو زیر کیا جاسکتا ہے ، مگر اوصاف مذکورہ کے سانچے میں خود کو ڈھالنا نہایت ہمت کا کام ہے -
راقم کی زندگی میں بھی کچھ ایسے افراد آۓ جن کے ذہن و دماغ میں کچھ فسادی مولویوں نے ناچیز کے خلاف بغیر کسی دینی و دنیاوی وجہ کے محض حسد کی بنیاد پر نفرت و عداوت کا زہر بھر دیا تھا اور وہ حقوق مسلم اور احترام انسانیت کو نظر انداز کرکے بدسلوکی اور قلبی اذیت رسانی میں حد سے تجاوز کرگئے تھے لیکن یہ بندۂ ناچیز ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا ، نہ زبان پر شکوہ رنج و الم لایا ، نہ بد دعا کے لئے کبھی ہاتھ اٹھایا -
اگر انسان کا ضمیر جاگ جائے اور توفیق الہی ساتھ دیدے تو اسے ضرور احساس ندامت ہوتا ہے ، اپنے کئے پر شرمندگی کے آنسو بہاتا ہے اور معذرت خواہ ہوتا ہے - انہیں میں سے ایک شخص تھا جو متمول اور صاحب اثر و رسوخ تھا اس سے میرا نزاع مدرسہ گلشن کلیمی کو لیکر تھا وہ چاہتا تھا کہ گلشن کلیمی میں وہاں قائم نہ کروں جہاں آج ہے بلکہ وہ چاہتا تھا کہ مدرسہ اس کی زمین میں قائم کروں جس کے لئے وہ مجھے دعوت بھی دے چکا تھا مگر یہ میرے لئے بہت مشکل تھا کیونکہ گلشن کلیمی کی بنیاد پڑچکی تھی - بس اسی بات کو لیکر وہ میرے درپے آزار ہوگیا ، مجھے کیس مقدمہ کی دھمکیاں دینے لگا اور جب تک زندہ رہا مخالفت پر اڑا رہا - مرض الموت میں اس نے اپنے بچوں کو وصیت کی میرے جنازے کی نماز عبد الخالق اشرفی سے پڑھوانا اور ایصال ثواب کی مجلس میں بھی اس کو مدعو کرنا - یہ سنکر میرے آنسو چھلک پڑے اور میں نے اس کی آخری تمنا پوری - اللہ عزوجل اس کی تمام تقصیرات کو معاف فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے -
انہیں میں سے ایک شخص تھا - چھت سے گرکر پیر ٹوٹ گیا ، عمر دراز تھا دھیرے دھیرے نحیف و ناتواں ہوگیا - گھر والوں سے کہنے لگا عبد الخالق اشرفی کو بلاؤ میں بریلی شریف اور میران پور کٹرہ شریف کے سفر پر تھا جب ادھر سے واپسی میں بھاگل پور اترا تو اتفاق سے اسی دن اس کو بھاگل پور علاج کے لیے لایا گیا تھا اور پلیٹ فارم ہی میں اس سے ملاقات ہوگئی ، نظر پڑتے بیاکل ہوگیا زار و قطار رو نے لگا اور معافی کا طالب ہوا - اس کو دیکھر میری بھی حالت دگرگوں ہوگئی ، آنکھوں میں آنسو آگئے اور دل کی گہرائی سے معاف کیا - اس کے چند روز بعد اس کا بھی انتقال ہوا - اللہ عزوجل اس کی لغزشات کو معاف فرمائے اور غریق رحمت فرمائے -
انہیں میں سے ایک شخص تھا - آخری وقت میں اس پر فالج گرا - ایک روز اس کے گاؤں میں اس کے گھر کے سامنے سے گزر رہا تھا اور وہ دھوپ میں گھر کے باہر کرسی پر بیٹھا تھا دیکھتے ہی چیخنے لگا اور اشارہ سے بلایا ، اس کے قریب پہنچا ڈھاریں مار کر رونے لگا ، اس کی یہ حالت دیکھر میں بھی رونے لگا اس کے سر پر تسلی کا ہاتھ رکھا اور کہا کہ معاف کیا - اس کا بھی انتقال ہو چکا ہے - اللہ عزوجل اس کی قبر پر رحمت کی بارش فرمائے -
انہیں میں سے ایک شخص ہے ابھی باحیات ہے ، میرے محلے کا ہے اور آج ہی کا واقعہ ہے - آج نماز عصر باجماعت محلہ کی مسجد میں ادا کیا ، بعد اداۓ نماز سب لوگ مسجد سے نکل گئے ، حسب معمول ناچیز کچھ دیر اسی جگہ بیٹھا رہا دریں اثنا محسوس ہوا کہ قریب میں کوئی بیٹھا ہے- بارگاہ رسالت میں صلوۃ و سلام عرض کرنے کے بعد مڑ کر دیکھا - وہ نحیف و کمزور تھا ، اس نے اشارہ کیا ، میں اس کے متصل بیٹھ گیا ، وہ کافی دیر تک روتا رہا اور کہتا رہا بھیا بہت کمزور ہوگیا ہوں کہا سنا معاف کرنا اور میرے لئے مغفرت کی دعا کرنا ناچیز بھی اس کے بدن پر ہاتھ پھیرتا رہا ، تسلی دیا اور صحت و تندرستی کی دعا کی -
الھم انک عفو کریم تحب العفو فاعف عنا
عبد الخالق اشرفی راجمحلی
0 تبصرے