Header New Widget

تعزیت نامہ الوداع اے جامع اشرف کے مشکل کشا الوداع

 *تعزیت نامہ*

    الوداع اے جامع اشرف کے مشکل کشا الوداع



 مورخہ 20/صفرالمظفر 1445ھ 7/ستمبر 2023ءبروز جمعرات تقریباً 10/بجے ایک عزیز کے  دکان کے افتتاح کے موقع پر فاتحہ خوانی کی محفل میں شریک تھا جبھی   شوشل میڈیا کے ذریعے سے  جانکاہ خبر ملی کہ یادگار سلف وصالحین  محقق مسائل شرعیہ ممتاز الفقہاء  استاذ العلماء والمشائخ فخر جامع شرف  حضرت علامہ حافظ وقاری  مفتی محمد شہاب الدیں اشرفی جامعی صاحب قبلہ سابق شیخ الحدیث وصدر مفتی جامع اشرف کچھوچھہ شریف کی طبیعت دن بدن بگڑتی جارہی ہے بڑا افسوس ہوا اور صحت وسلامتی کی دعا کی اور یہ ذہن میں گھومتا رہا کہ دارالعلوم اشرفیہ اظہار العلوم رانی براٹنگر مورنگ نیپال پہونچ کر طلبہ اور اساتذہ کرام کی موجودگی میں آیت کریمہ کی محفل  کرواکر کے ممتازالفقھاء کی صحت وسلامتی کی مزید دعائیں کی جائے گی ۔خیر دارالعلوم پہنوچا تو صحیح لیکن فورا ایک نکاح خوانی کے لئے جانا پڑا ابھی نکاح خوانی کے اسٹیج پر ٹھیک سے بیٹھا بھی نہیں تھا کہ واٹس گروپ ابنائے جامع اشرف سے یہ غمناک ،المنا ک ،دلخراش خبر ملی کہ حضور ممتاز الفقہاء علیہ الرحمہ طویل علالت کے بعد  تقریباً 12بجکر کچھ منٹ پر ہم جامعی برادران اور  اہلسنت وجماعت کو داغ مفارقت دے گئے۔ 

ِیقینٙٙا یہ مضمحل اطلاع پاکر قلب و جگر نہایت ہی افسردہ اور نڈھال ہوگیااور آنکھیں نمناک ہوگئیں الغرض  پورا جسم تھوڑی دیر کے لیے سکتے میں پڑگیا ، زبان پر کلمہ ترجیع اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن جاری ہوا اور بے ساختہ دل سے دعائیں نکلیں کہ مولی تعالیٰ حضرت حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ  الرحمہ کے  جملہ سیئاتِ صغیرہ و کبیرہ کو درگزر فرما کر ان کے درجات کو خوب سے خوب تر بلند فرمائے اور انھیں غریق رحمت فرمائے ۔اور اہل سنت والجماعت کو بالعموم اور جامع اشرف کو بالخصوص حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کا نِعم البدل عطا فرمائے ۔ 

 بلا مبالغہ  حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ  اہل سنت والجماعت  کی ایک عظیم ترین علمی  شخصیت  تھے جن کی نظیر ہمیں دور دور تک نظر نہیں آتی ، حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کی ذات ایسی معتمد و مستند ذات تھی کہ  اُن پر خانوادہ اشرفیہ کو بالعموم اور حضورشیخ اعظم علیہ الرحمہ کو بالخصوص کافی اعتماد اور فخر تھا جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ راقم الحروف اپنے ہم سبق ساتھی حضرت مولانا اطھر صاحب جامعی کٹیہار ،حضرت مولانا عبدالکریم صاحب جامعی استاذ جامع اشرف ،حضرت مولانا مہتاب صاحب جامعی کلکتہ اور حضرت مولانا محمد اشرف صاحب جامعی پورنیہ  وغیرہم کی  معیت میں جب حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ کو افتتاح بخاری کے لیۓ مدعو کرنے لیے گئے تھے تو حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ نے حضور قطب المشائخ علیہ الرحمہ کی موجودگی میں   اثنائے گفتگو حضور قطب المشائخ علیہ الرحمہ سے مخاطب ہوکر فرمایا تھا کہ ۔۔بھائ جان مفتی شہاب الدیں جامع اشرف کے مشکل کشا ہیں ۔۔ راقم الحروف حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ سے تقریباًً پانچ سال تک مسلسل جامع اشرف میں افادہ اور استفادہ کرتا رہا اور ہماری ہی وہ خوش قسمت جماعت رہی  ہے  جس کو جامع اشرف میں سب سے پہلے بخاری شریف دونوں جلد مکمل حضور ممتازالفقھاء علیہ الرحمہ کی زبانی پڑھنے کا شرف حاصل ہے۔ یقینا  حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ بڑے خلیق ، ملنسار،  منکسر المزاج ، صوفی النفس،  کُہنہ مشق مفتی ، نکتہ داں فقیہ ، بالغ النظر مفسر ، عمدہ مصنف و مولف ، بہترین ادیب وقلمکارتھے

اپنے محسن ومربی اور شفیق استاذ کے کن اداؤں کو یاد کروں اور کن کن اداؤں کو فراموش کروں 


رہ رہ کے سینکڑوں باتوں کا خیال آتا ہے 

آپ کی محبت و شفقت کو چاہ کر کے بھی نہیں بھلایا جاسکتا ہے 

آپ کا مسکرانا ، آپ کا ڈانٹنا ، آپ کا سمجھانا ، آپ کی سادگی ،آپ کی برد باری  آپ کی ملنساری ،  آپ کا تفقہ ، آپ کا تدبر ، آپ کا تفکر ، آپ کا تحمل ،  آپ کا تقوی ، آپ کی پرہیز گاری،  آپ کی طہارت ، آپ کی نفاست ، آپ کی پابندی صلاة ، آپ کا اوقات درس و تدریس کی پابندی ،  آپ کا بخاری پڑھانے کا انداز جداگانہ ، مشق افتا کا طرہ امتیازانہ ،  بیشتر اوقات کتابوں کے مطالعہ میں محو رہنا ، بوقت ترانہ آپ کے کھڑے ہونے کا انداز مجذوبانہ اور فراغت کے بعد بھی ہر ہر قدم پر ہم جیسوں کی رہنمائی فرمانا ،  عرس مخدومی کے متبرک ایام میں بھی دارالافتاء میں بیٹھ کر کتابوں کی ورق گردانی کرنا ،رہ رہ کے ہر بات یوں یاد آتی رہتی ہیں کہ آنکھوں سے آنسو کے ٹپکنے کے سلسلے کو روک نہیں پا رہا ہوں

یااللہ ہم جامعی برادران کو یہ غم برداشت کرنے کی قوت دے اور ہم جیسے ہزاروں کے اس مربی ومشفق و مہربان استاد اور مرد قلندر کو بے حساب جنت میں داخل فرما آمین ۔


 الغرض یہ کہ حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ مروجہ علوم و فنون جیسے فقہ و اصول فقہ ، نحو و صرف،  منطق وفلسفہ ، حدیث و تفسیر وغیرہ علوم وفنون پر کافی دسترس اور عبور رکھتے تھے ۔ 

یقینا حضرت کے جانے سے اہل سنت و جماعت کے علمی میدان میں جو خٙلا پیدا ہوا ہے اُس کی بھر پائی اِس دورِ قٙحٙطْ الرِجال میں مشکل ہی نہیں بلکہ مشکل ترین ہے ۔ 

مگر کیا کریں 

*مرضی مولی از ہمہ اولی* پر اعتماد رکھتے ہوئے دعا گو ہیں اللہ رب العزت اپنے فضل وکرم سے حضرت کا ہمیں نعم البدل عطاکرے اور ان کے جملہ خدمات دینیہ کو قبول ومقبول فرماکر اُنھیں اُس کا صلہ نصیب فرمائے۔ 

اور ساتھ ہی  حضور ممتازالفقھاء صاحب قبلہ علیہ الرحمہ کے جملہ پسماندگان و متعلقین اور بالخصوص اُن کی اہلیہ  محترمہ مشفقہ، انکے بھائی بہن اور جملہ شاگردوں کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اُنھیں تلقین کرتے ہیں کہ وہ صبر وشکیب سے کام لیں اس لیےکہ حضرت کے جانے سےفقط ہمارے  گھر کا ہی خسارہ نہیں بلکہ پورے اہل سنت و الجماعت  کا عظیم علمی نقصان ہوا ہے۔

 اِس غم کی گھڑی میں پوری جماعتِ اہل سنت بالخصوص  دارالعلوم اشرفیہ اظہار العلوم رانی براٹنگر مورنگ نيپال کے جملہ اساتذہ کرام اُن کے ساتھ شریک غم ہیں ۔ 

        ابر رحمت انکی مرقد پر گہرباری کرے

        حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے


             ابوالانس محمد افروز القادری جامعی غفرلہ

خادم دارالعلوم اشرفیہ اظہار العلوم رانی 17براٹنگر مورنگ نيپال

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے