درس و تدریس اور فقہ و افتا کے کوہ ہمالہ تھے
مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی بھاگل پوری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
علمی اور روحانی شخصیات کا ہم سے رخصت ہو جانا نہ صرف ان کے احباب و متعلقین اور لواحقین کے لیے قابل افسوس ہے بلکہ پوری دنیا ۓسنیت کے لیے عظیم خسارہ اورناقابل تلافی نقصان ہے،ایسی عظیم علمی اور روحانی ہستیاں بار بار جنم نہیں لیتیں، صدیاں گزر جاتی ہیں تب کہیں جاکر ہمارے معاشرہ میں ان کا ورود مسعود ہوتا ہے، ان کابابرکت وجود فروغ سنیت اور فروغ علم دین میں ایسے تابندہ نقوش امت مسلمہ کے حوالے کر کے چلا جاتا ہے جو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیے جا سکتے اور ان ہی کی بدولت وہ ہمیشہ یاد کیے جاتے ہیں ۔
ان ہی علمی اور روحانی شخصیات اور بابرکت ہستیوں میں جماعت اہل سنت کے ایک عظیم نامور اور قابل فخر مفتی دوراں،علوم عقلیہ و نقلیہ کے نیر تاباں ،سلوک و تصوف کے مہردرخشاں ،مشائخ خانوادہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کے فیض یافتہ، خلیفہ شیخ اعظم و مرید صادق سرکار کلاں، سلسلہ اشرفیہ کے نقیب و ترجماں، ابنائے جامع اشرف کے روح رواں، اساتذہ جامع اشرف کے ہم نوا، سینکڑوں مفتیان اسلام اور ہزاروں علما کے مربی و پیشوا، زینت درس و افتا، صدر بزم محدثین و فقہا، فخر بہار وکچھوچھہ،
استاد العلما وا لمشائخ، محقق عصر ، سلطان المدرسین
شہاب الملۃ والدین حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی بھاگل پوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ سابق صدر مفتی و شیخ الحدیث جامع اشرف کچھوچھہ شریف کی ذات ستودہ صفات بھی ہے جو 7,ستمبر بروز جمعرات کو داغ مفارقت دے کر ہم سب کے درمیان سے رخصت ہو گئے، اس دنیا ۓفانی کوہمیشہ کے لیے الوداع کہتے ہوئے دائمی زندگی طرف چل بسے اور اپنے مالک حقیقی سے جا ملے _(انا للہ و انا الیہ راجعون)
یقینا حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی بھاگلپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ کی رحلت سے پوری دنیا ۓسنیت سوگوار ہے اور ہر طرف غم و اندوہ کی فضا قائم ہے، علمی حلقوں میں ماتم جیسا ماحول بنا ہوا ہے بالخصوص جامعی برادران اور وابستگان جامع اشرف آپ کے وصال پرملال سے انتہائی رنج و علم اور درد و کرب میں مبتلا ہے ،علما اور مشائخ کی طرف سے سوشل میڈیا پر تعزیت ناموں کا انبار ہے ،جن سے جماعت اہل سنت میں آپ کی قدر و قیمت اور مقبولیت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور آپ کے وصال سے جو ایک علمی خلا ہو گیا ہے اسے بھی محسوس کیا جا سکتا ہے _
فقیر اشرفی (محمد کمال الدین اشرفی مصباحی )کو بھی حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے اس دار فانی سے رخصت ہونے پر کافی افسوس اور صدمہ ہے اور حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کے تمام لوا حقین اور احباب اہل سنت کے غم میں برابر شریک ہے اس مصیبت اور دکھ بھری ساعت میں حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی اہلیہ، بچے، بھائی اور تمام افراد خانہ و اہل خاندان کو پر نم آنکھوں سے تعزیت پیش کرتا ہے اور صبر کی تلقین کے ساتھ دعا گو ہے کہ اللہ عز وجل حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی تمام علمی اور مذہبی خدمات کو قبول فرمائے اورگناہوں کی مغفرت کر کے جنت نصیب کرے (آمین ثم آمین)
حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے اپنی حیات مستعار کا تین تہائی سے زیادہ حصہ علم دین کی ترویج و اشاعت میں وقف کر دیا اور اپنےخرمن علم و فضل سے سینکڑوں مفتیان اسلام اور ہزاروں علما و فضلا پیدا کیے جو ملک و بیرون ملک میں دین متین کی نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں ،اپنے دارالافتا سے ہزاروں کی تعداد میں اہم اور قیمتی فتاوے صادر کر کے امت مسلمہ کی گتھیاں سلجھائیں اور ان کی شرعی رہنمائی کی، تدریس و افتا، تحقیق وجستجو اور تصنیف و تالیف آپ کی زندگی کا بہترین مشغلہ تھااور ہمیشہ ان ہی علمی کا موں میں آپ کا وقت صرف ہوتا تھا، تضیع اوقات سے آپ کو حد درجہ نفرت تھی ،اکثر آپ کتب بینی میں مصروف نظر آتے ، ایک کامیاب مدرس اور مفتی کے جو اوصاف ہوتے ہیں وہ سب بدرجہ اتم آپ کی ذات میں پائے جاتے تھے،ادارہ کے تمام اصول و ضوابط کی پابندی کا خیال رکھتے ہوئے ہمیشہ ایک مخلص استاد کی حیثیت سے آپ طلبہ کو تعلیم دیتے تھے ، مشکل کتب کے پیچیدہ ابحاث کے سلسلے میں طلبہ آپ سے رجوع کرتے،آپ ہمیشہ اپنی شاندار تفہیم سے ان کو آسان کردیتے، آپ طلبہ جامع اشرف پر حد درجہ مشفق و مہربان تھےاور طلباکے دل میں بھی آپ کے لیے بے حد احترام تھا،آپ کی علمی رہنمائی اور شفقت و محبت کا ہی نتیجہ ہے کہ میری جامعی برادران سے جہاں کہیں بھی ملاقات ہوئ اور آپ کا تذکرہ آیا ہے تو ہمیشہ جامع اشرف کے فارغین کوآپ کی تعریف و توصیف میں رطب اللسان پایا ہے ۔
ناچیز نے بھی اپنے کچھ شاگردوں کو جامع اشرف میں داخل درس کیا تھا، درجہ فضیلت کے بعد فقہ اور تربیت فتوی نویسی میں ان کو آپ کی خصوصی رہنمائی حاصل تھی آج ماشاءاللہ وہ فارغ التحصیل ہو کر معیاری اداروں میں مستند دارالافتامیں تدریس و افتا کی خدمات انجام دے رہے ہیں آپ کے ان شاگردوں کے فتاوی دیکھنے کے بعد جہاں دل کو سرور ملتا ہے وہیں فتاوی نویسی میں آپ کی اعلی تربیت کا اندازہ بھی ہوتا ہے _
میں تو جامعی نہیں ہوں اور نہ ہی مجھے آپ سے شرف تلمذ حاصل ہے لیکن میرے بھی حضرت علامہ مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی رحمۃاللہ تعالی علیہ سے بڑے اچھے علمی روابط و تعلقات تھے ۔
سن 2002 میں آپ علیہ الرحمہ سے جامع اشرف کے صحن میں ناچیز کی پہلی ملاقات ہوئی تھی اور اس کے بعد یہ ملاقات اچھے تعلقات میں تبدیل ہوئی، سن 2002 میں جب میں جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں تخصص فی الفقہ کے سال اخیر میں زیر تعلیم تھا میرے مخدوم زادہ تاج الاولیا حضرت علامہ سید شاہ جلال الدین اشرف اشرفی جیلانی دامت برکاتہم العالیہ نے مجھے مخدوم اشرف مشن پنڈوا شریف مالدہ بنگال میں تدریس و افتا کی خدمات انجام دینے کے سلسلے میں میرا انٹرویو لینے اور حتمی بات چیت کے سلسلے میں کچھوچھہ شریف آنےکی مجھے دعوت دی تھی ،خانقاہ سرکار کلاں کے گیسٹ ہاؤس میں میرے قیام و طعام کا حضرت کی طرف سےانتظام تھا( اس وقت خانقاہ اعلی حضرت اشرفی وحدیقۃ المصطفی کی بنیاد نہیں پڑی تھی) مشفق گرامی محقق دوراں مصنف کتب کثیرہ حضرت علامہ مفتی رضاء الحق اشرفی مصباحی راج محلی دام ظلہ سابق صدر مفتی و شیخ الحدیث جامع اشرف میرے انٹرویو کے لیے خصوصی طور پر مقرر کیے گئے تھے، انٹرویو کے بعد اساتذۀ جامع اشرف کی عصریہ نشست جام اشرف کے صحن میں منعقد ہوئی اور وہیں پر پہلی بار حضرت علامہ مفتی محمد شہاب الدین اشرفی جامعی رحمۃ اللہ علیہ سے ناچیز کی پہلی ملاقات ہوئی ،حضرت علامہ مفتی رضاء الحق اشرفی مصباحی نے دیگر اساتذہ جامع اشرف کے ساتھ حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کا تعارف کرایا ،آپ کی علمی وجاہت اور تقوی شعار شخصیت کو دیکھ کر اسی وقت میں بہت متاثر ہوا اس کے بعد تا حال میں جب بھی کچھوچھہ شریف جاتا تو آپ سے ضرور ملاقات کرتا ،آپ ہمیشہ میری علمی سرگرمیوں کے بارے میں دریافت کرتے اور انتہائی شفقت و محبت کے ساتھ داد و تحسین سے بھی نوازتے _
سن 2007 میں جب میں اپنی پہلی تصنیف "اشرف الاولیاحیات وخدمات "کا مسودہ لے کر جامع اشرف کچھوچھہ شریف حضرت علامہ مفتی رضاء الحق اشرفی مصباحی کی خدمت میں حاضر ہوا اور حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ سے ملاقات ہوئی آپ سے میں نے کتاب اور اس کی غرض و غایت کا ذکر کیا تو آپ بے حد مسرور ہوئے اور باضابطہ مجھ سے اس مسودہ کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی ،پھر حضرت مفتی رضا الحق اشرفی مصباحی دام ظلہ العالی کی نظر سے گزرنے کے بعد میں نے اس کتاب کا مسودہ جب آپ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے نہ صرف اس کو دیکھا بلکہ اس کتاب کے لیے ایک جامع تاثر فورا قلم بند کر کے میرے حوالے کیا ،الحمدللہ اس کتاب کے سارے ایڈیشن (چاروں) میں آپ کا قیمتی تاثر مطبوع ہے
اسی طرح سلسلہ اشرفیہ کے حوالے سے جب میری دوسری تصنیفات و تالیفات منظر عام پر آئیں تو آپ نے اس فقیر کو کافی دعاؤں سے نوازا اور ایک بار یہ برجستہ فرمایا "ماشاءاللہ آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں جو کام ہم لوگوں کو یہاں سے کرنا چاہیے آپ راے بریلی سے کر رہے ہیں اس سلسلہ کو جاری رکھیں "
میں جب بھی کچھوچھہ شریف حاضر ہوتا تو ہر دو ایک سال میں اپنی کوئی نہ کوئی نئی تصنیف و تالیف کا ہدیہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا اور کبھی کبھی تو آپ از خود پوچھتے "اس سال آپ کی کون سی نئی کتاب آئی ہے ؟_
اس بار عرس مخدومی میں جب حاضر ہوا جامع اشرف کے اسٹیج پر آپ کو نہیں پایا تو دل میں خیال آیاکہ ہو سکتا ہے کسی اشد ضرورت کے تحت آپ گھر چلے گئے ہوں صبح کو جب محب گرامی حضرت علامہ مفتی نذ الباری اشرفی جامعی پورنوی استاد و مفتی جامع اشرف سے آپ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ کی طبیعت کی ناسازگی کے بارے میں تفصیلی طر پر بتایا ،عرس مخدومی سے واپسی کے بعد دل میں خیال آیا کہ کسی دن فون کر کے مفتی صاحب سےخیریت دریافت کریں گے پھر کثرت مصروفیات کے باعث ذہن سے بات نکل گئی اور اچانک پرسوں آپ کے وصال کی خبر جانکاہ سوشل میڈیا کے ذریعے آپہنچی،دل کو یقین نہیں ہوہا تھا فورا کلمہ استرجاع کے ساتھ دعائے مغفرت کے جملے دل سے نکلے اور طویل ملاقاتوں کی یادوں سے دل اشکبار ہو گیا اور خالق کائنات کا یہ فرمان یاد کرکے صبر کرلیا _
کل نفس ذائقۃ الموت
بچپن سے یہ شعر ہمیشہ سنتا آ رہا ہوں
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
شریک غم!
محمد کمال الدین اشرفی مصباحی
خادم افتا واستاد حدیث و فقہ
ادارہ شرعیہ اتر پردیش رائے بریلی
۹/ ستمبر بروز شنبہ۲۰۲۳
9580720418
Kamalmisbahi786@gmail.com
0 تبصرے