حسام الحرمین اور سادات اشرفیہ۔
از قلم:شبیر احمد راج محلی۔
١٣٢٤ھ میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری رضی اللہ عنہ نے غلام احمد قادیانی،قاسم نانوتوی،رشید احمد گنگوہی،خلیل احمد امیٹھوی،اور اشرف علی تھانوی پر اللہ رب العزت اور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کرنے کے سبب کفر کلامی کا فتوی لگایا پھر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت نے اپنے فتویٰ کو علماے حرمین شریفین کی خدمت میں پیش فرمایا،جس پر پینتیس ٣٥ علماے حرمین شریفین نے تصدیق فرماتے ہوئے زبردست تقریظیں لکھیں اور واضح فرمایا کہ یہ سب کے سب بلاشبہ دائرہء اسلام سے خارج ہیں۔بعدہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت کا فتوی بنام"المعتمد المستند"اور علماے حرمین طیبین کی تقریظات و تصدیقات "حسام الحرمین علی منحر الکفر والمین ١٣٢٤"کے نام سے شائع ہوئی۔پھر کیا تھا ایوان باطل یعنی قادیانیت و دیوبندیت میں جیسے زلزلہ آگیا پھر قادیانیت خصوصاً پوری دیوبندیت نے مل کر یہ پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا کہ یہ فتویٰ علماے حرمین طیبین کو دھوکا دے کر لیا گیا ہے اور علماے ہندوستان میں سے کوئی بھی"حسام الحرمین"کی تصدیق نہیں کرتے ہیں۔دیوبندیت کے اس پروپیگنڈہ کے دفاع کے لیے شیر بیشہ اہل سنت حضرت علامہ حشمت علی خان رضوی رضی اللہ عنہ نے اُس وقت کے ہندوستان کے اڑھائی سو ٢٥٠ سے زیادہ نامور علما و مشائخ جنہوں نے "حسام الحرمین"کی تصدیق و تائید فرمائیں ان تصدیقات کو "الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیوبندیہ ١٣٤٥ھ"کے نام سے شائع کردیں۔
جن اڑھائی سو نامور علما و مشائخ ہندوستان نے"حسام الحرمین" کی تصدیق فرمائیں ان میں بہت سے نامور شخصیات وہ ہیں جو سلسلہ اشرفیہ کچھوچھہ مقدسہ کے مشائخین سے منسلک ہیں اگر ان علماے کرام کا نام شمار کیا جائے تو فہرست لمبی ہو جائے گی لیکن یہاں خصوصیت کے ساتھ ان علماء و مشائخ سادات اشرفیہ کا تذکرہ مقصود ہے جو اصلاً نسلاً سادات اشرفیہ سے ہیں جنہوں نے "حسام الحرمین" کی تصدیق فرما کر دیوبندیت کے مکر و فریب کا پردہ چاک کردیا اور بتا دیا کہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان بریلوی قادری رضی اللہ عنہ نے کوئی دھوکا نہیں کیا ہے بلکہ حقیقت بیانی کی ہے اور ہم سادات اشرفیہ بھی کہتے ہیں واقعی یہ غلام احمد قادیانی اور چاروں اکابرین دیابنہ ایسے کافر ہیں کہ ان کے کفر پر مطلع ہو کر ان کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے۔
بہرحال!اب سادات اشرفیہ کے وہ اسمائے مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
١:ہم شبیہ غوث جیلانی،پرودہ سہہ محبوبہ،شیخ المشائخ، حضرت سید علی حسین اشرفی جیلانی کچھوچھوی المعروف اعلیٰ حضرت اشرفی میاں رضی اللہ عنہ۔
٢:واعظ لاثانی،عالم ربانی،شہزادہ اعلیٰ حضرت اشرفی،حضرت سید احمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ۔
٢:فخر السادات،خطیب اعظم،مناظر اعظم،مترجم قرآن،مفسر قرآن،حضرت سید محمد اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی المعروف محدث اعظم ہند رضی اللہ عنہ۔
٣:عارف ربانی،پیر لاثانی،صوفی ملت،حضرت ابو المعین سید محی الدین اشرفی جیلانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ۔
٤:صوفی وقت،پیکر اخلاص،محسن قوم و ملت،حضرت سید حبیب اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ۔
٥:عالم با عمل،پیکر صبر و رضا،معتمد علما و مشائخ،أبو الانوار حضرت سید شرف الدین اشرف اشرفی جیلانی جائسی رضی اللہ عنہ۔
اب مذکورہ سادات اشرفیہ کے کلمات تصدیقات بھی ملاحظہ فرمائیں!
١:"الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ"میں ہے لکھا ہے:
"حضرت والا مرتبت عالی منزلت گل گلزار جیلانی گلبن خیاباں سمنانی مولانا سید شاہ ابو احمد علی حسین صاحب چشتی اشرفی مسند نشین سرکار کچھوچھہ کے دو مقدس ارشاد واجب الانقیاد۔
....... پہلا مفاوضہ عالیہ..........
فرزند عزیز سلمه الله تعالی!افقیر سید ابو احمد المدعو محمد علی حسین الاشرفی الجیلانی بعد دعائے درویشانہ سلام خوب کیشانہ،دعا نگار ہے۔تمہارا کارڈ جوابی آیا خوشی حاصل ہوئی۔میں ادھر آنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر چند وجوہ سے نہ آسکا۔انشاء اللہ تعالیٰ بعد عرس شریف حضرت جد اعلیٰ قدس سرہ بشرط زندگی ماہ جمادی الثانی تک سورت میں آؤں گا۔اب میرے آنے کو غنیمت سمجھنا میں بہت ضعیف ہوتا جاتا ہوں۔
اور فرقہ گاندھویہ کی رفاقت اور ان کا ساتھ دینا جائز نہیں ہے۔اور مولانا احمد رضا خاں صاحب عالم اہل سنت کے فتووں پر عمل کرنا واجب ہے۔کافروں کا ساتھ دینا ہرگز جائز نہیں ہے۔اور ہمارے جملہ مریدان و محبان اور جمیع پرسان حال کو سلام و دعا کہنا۔۲۱ ماہ ذی الحجہ ۱۳۳۹ھ۔
--------دوسرا مفاوضہ عالیہ------------
بسم الله الرحمين الرحيم
نحمده و نصلی علی رسوله الكريم۔
فقیر سید ابو احمد المدعو علی حسین الاشرفی الجیلانی کی جانب سے جمیع مریدان اور محبان خاندان اشرفیہ کو واضح ہو کہ فرزند حاجی غلام حسن جو ہمارے خلیفہ برہمچاری قطب الدین سہیل ہند کے مرید ہیں۔اگر ان سے اور آپ لوگوں سے کسی مسئلہ میں اختلاف ظاہری پیدا ہو تو لازم ہے کہ اس کو فقیر کے پاس لکھ کر باہمی تسکین کر لو۔
اس فقیر کو مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی رحمہ اللہ علیہ سے ایک خاص رابطہ خصوصیت ہے یعنی حضرت مولانا سید شاہ آل رسول احمدی رحمۃ اللہ علیہ مولانا کے پیر نے مجھ کو اپنی طرف سے خلافت عطا فرمائی ہے مولانا بریلوی اور اس فقیر کا مسلک ایک ہے۔ان کے فتوے پر میں اور میرے مریدان عمل کرتے ہیں۔
بڑی نادانی کی بات ہے کہ ایک خاندان اور ایک سلسلہ کے لوگوں میں صورت نفاق پیدا ہو۔
اور میں عنقریب بمبئی سے سورت میں آؤں گا۔جملہ مریدان و محبان کو فقیر کی طرف سے سلام ودعا پہنچے۔
عبده الفقير السيد ابو احمد المدعو محمد علی حسین الاشرفی الجیلانی
(الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ،ص ٩١ تا ٩٢،اشاعت ١٤٣٧ھ،ناشر رضا اکیڈمی ممبئی)
٢،٣،٤:الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ"میں ہے لکھا ہے:
فتوی آستانہ کچھوچھہ مقدسہ
الجواب بعون الله الوهاب۔اقول وبالله التوفيق۔ بیشک مرزا غلام احمد قادیانی دعوی نبوت کر کے کافر ہوا۔بلاشبہ رشید احمد گنگوہی و خلیل احمد امیٹھوی واشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی نے سرکار الوہیت و دربار رسالت میں گستاخی اور منہ زوری کی جس کی بنا پر مردود بارگاہ ہوئے اور ذریت ابلیس میں پناہ پایا۔
علمائے حرمین طیبین نے جو فتویٰ ان کے حق میں صادر فرمایا ہے اس کا لفظ لفظ صحیح اور نقطہ نقطہ حق و درست ہے۔جس کا انکار نہ کرے گا مگر جاہل یا منافق اور اسی بنا پر ہم ان لوگوں کو کافر مرتد جانتے ہیں اور اعتقاد رکھتے ہیں اور ہر وہ شخص جو اپنے مسلمان ہونے کا مدعی ہو اس پر فرض ہے کہ ان گستاخان بارگاہ محبوب ذی الجلال والجاہ کو کافر جانے اور دل میں ایسا ہی اعتقاد رکھے کہ من شک فی کفره و عذابه فقد کفر“ فقہائے کرام کا قانون ہے۔
هذا ما عندى و العلم عند الله سبحانه و تعالی و علمه اتم و احکم و صلی الله تعالی علی خیر خلقه و نور عرشه سيدنا محمد افضل العالمين۔
كتبه العبد المسكين:۔محمد المدعو بافضل الدین البهارى غفر له الله البارى۔
امين الافتاء في الجامعة الاشرفية الكائنۃ بحضرہ کچھوچھ المقدسة ضلع فیض آباد۔
اس جواب پر اکابرین و مشائخین سادات اشرفیہ نے
(١)نعم الجواب و حبذ التحقيق و بالقبول والاتباع حرى و حقيق والله تعالیٰ اعلم وانا العبد الفقير:السيد احمد اشرف القادری الچشتی الاشرفي الجيلاني كان له الفضل الرباني۔
(عالم ربانی واعظ لاثانی حضرت سید احمد اشرف اشرفی جیلانی علیہ الرحمہ ابن اعلیٰ حضرت اشرفی میاں کچھوچھوی علیہ الرحمہ)
(٢)لاريب ان فتاوى علماء الحرمين المحترمين في تكفير هولاء المذكورين صحيحة وانا الفقير ابوالمحامد السيد محمد الاشرفي الجيلاني عفا عنه الله الصمد (حضور محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ)
(٣)لله در المجيب المصيب فى ما اظهر الحق و بين ان اولئک المذکورین قد كفروا بالله العظيم فلا اعتذار لهم بعد ان كفروا بعد ايمانهم و هذا اعتقادنا انهم اتبعوا الشيطان فامتثلوا ما امرهم واتخذوه ولياً ومن يتخذ الشيطان ولياً فساء وليا۔قـالـه بفمه وحرره بيد العبد المسكين ابوالمعين السيد محی الدین الاشرفی الجیلانی المتوطن في الكچهوچهه المقدسة۔
(٤)الجواب صحیح۔سید حبیب اشرف۔(یہ حضرت سید حبیب اشرف رضی اللہ عنہ وہ ہیں جن کے شہزادوں میں میں ایک بہت بڑا نام ہے حضرت ڈاکٹر سید وحید اشرف اشرفی جیلانی کچھوچھوی رضی اللہ عنہ)
((الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ،ص ٣٨ تا ٤٠،اشاعت ١٤٣٧ھ،ناشر رضا اکیڈمی ممبئی)
الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ"میں ہے لکھا ہے:
جامعہ رضویہ دارالعلوم منظر اسلام اہل سنت و جماعت بریلی شریف کا فتویٰ۔
کتاب لا جواب حسام الحرمین الشریفین کے سب احکام بیشک وارتیاب حق و صواب ہیں۔ بے شبہ مرزا غلام احمد قادیانی اپنے کثیر کفریات واضحہ شنیعہ قبیحہ کے سبب کافر ہے اور یقیناً ایسا کہ اس کے کافر و مستحق عذاب ہونے میں ادنیٰ شک، ذرا تامل،کچھ تردد تھوڑا سا شبہ کرنے والا بھی اسی کی طرح کافر کہ جس طرح ایمان کو ایمان جاننا لازم ہے... یوں ہی کفر کفر ماننا۔
کفر ضد ایمان ہے اور"الاشياء تعرف باضدادھا" جو کفر کو کفر نہ جانے گا وہ ایمان کی قدر کیا جانے گا۔ اندھے کو روشنی کا حال کیا کھلے گا۔تو جو کفر کو کفر نہیں جانتا یقیناً وہ اندھے کی طرح ہے۔روشنی ایمان سے اس کا قلب محروم ہے۔ ہر مسلمان کو بحکم قرآن کفر و ایمان دونوں کی پہچان ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
فَمَنۡ یَّکۡفُرۡ بِالطَّاغُوۡتِ وَ یُؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسۡتَمۡسَکَ بِالۡعُرۡوَۃِ الۡوُثۡقٰی(سورۃ البقرہ آیت ٢٥٦) ۔جس نے کفر کیا طواغیت سے اور ایمان لایا اللہ پر تو اس نے بیشک مضبوط گرہ تھامی۔
تو جو بات اللہ عز وجل کے ساتھ کفر ہے اسے ہر مسلمان ضرور کفر جانتا ہے۔اور جو اسے کفر نہ جانے وہ مسلمان نہیں ہوسکتا۔
قادیانی اس لیے کافر ہے کہ اس نے ختم نبوت کا انکار کیا اور انکار ختم نبوت،قرآن کا انکار ہے۔
یہ نہیں ہو سکتا کہ آدمی کچھ کافر ہو کچھ مسلمان۔اگر سارے قرآن پر دعوی ایمان رکھتا ہو اور ایک کلمہ کی قرآنیت سے منکر ہو۔ وہ سب کا منکر اور کھلا کافر ہے۔
قال الله تعالى:
اَفَتُؤۡمِنُوۡنَ بِبَعۡضِ الۡکِتٰبِ وَ تَکۡفُرُوۡنَ بِبَعۡضٍ ۚ(سورۃ البقرہ آیت ٨٥)
قادیانی اپنی نبوت کا مدعی ہے۔ جو جھوٹا نبی ہے وہ مفترى على الله،کافر بالله ہے قادیانی حضرت روح اللہ و کلمۃ اللہ و نبی اللہ عیسی علی نبیّنا و علیہ الصلاۃ والسلام کی توہین کرتا ہے یوں ہی موسیٰ علیہ الصلوۃ والسلام کی بلکہ بہت سے انبیائے کرام علیہم الصلاۃ والسلام کی۔
۔ اور جو کسی ایک نبی کی توہین کرے وہ اجماعاً قطعا یقیناً کافر ہے۔ولاحول ولا قوة الا بالله۔
اس کے کفریات اس قدر ہیں جن کا شمار دشوار ہے۔ اور گنتی کیا در کار ہے کہ جو ایک ہی وجہ سے کافر ہو،انہیں کفار کی طرح مبتلائے قہر قہار ، مستوجب غضب جباره مستحق سخت عذاب نار، لائق لعنت حضرت کردگار ہے۔ ولا حول ولا قوة الا بالله العزيز الغفار۔
یوں ہی قاسم نانوتوی جس نے قرآن عظیم پر بے ربطی کی لِم لگائی،جس نے حضور علیہ الصلاة و السلام پھر صحابہ کرام، تمام ائمہ عظام و علمائے اسلام اور سب مسلمانوں خواص و عوام کو نافہم و خطا کار ٹھہرایا جس نے وضاحت سے ختم نبوت کا انکارکیا۔ وغیر ذلک من الهزلیات۔
یوں ہی رشید احمد گنگوہی،خلیل احمد انبیٹھوی جنہوں نے شیطان کے علم کو نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے علم عظیم سے زائد بتایا جنہوں نے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے علم غیب ماننے کو شرک جانا اورخود شیطان کے لئے علم محیط ارض مانا اور یوں ابلیس کو خدا کا شریک جانا .... جنہوں نے مجلس میلاد مبارک کو کنھیا کے جنم سے بدتر کہا۔ گنگوہی نے تصریح کی کہ میلاد مبارک جس طرح بھی ہو ہر طرح ناجائز و بدعت ہے۔
جس نے صاف منہ بھر کہا کہ:
وقوع کذب کے معنی درست ہو گئے...
یعنی معاذ اللہ خدا کے کذب کا امکان تو امکان وقوع ہولیا۔
یوں ہی اشرف علی تھانوی جس نے حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی شان رفیع میں وہ سخت گندی ناپاک گالی بکی۔
ضرور یہ سب کے سب بے شبہ ایسے ہی کفار مرتدین ہیں۔جن کے کفر میں ذرا شک کرنے والا بھی کافر ہے۔
مجمع الانہر،در مختار وغیرہما معتقدات اسفار میں ہے:
من شک فی کفره و عذابه فقد كفر
[بحوالہ الرد المحتار علی الدرالمختار، ج ٤، ص ٢٣٢، کتاب الجہاد، مَطْلَبٌ تَوْبَةُ الْيَأْسِ مَقْبُولَةٌ دُونَ إيمَانِ الْيَأْسِ،الناشر دار الفكر، بیروت]
والعياذ۔ بالله تعالى۔
مسلمانوں پر حسام الحرمین شریف کے احکام ماننا اور ان کے مطابق عمل فرض ہے۔والله سبحانه و تعالی اعلم قاله بفمه و امر برقمه
الفقير مصطفےٰ رضا القادری النوری عفی عنہ (حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ)
حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کے اس جواب پر ٢٣ اکابرین علماے اہل سنت و جماعت کے تصدیق اور تصدیقی کلمات موجود ہیں جس میں ٢٠ویں نمبر پر خانوادہ سادات اشرفیہ کے ایک عظیم ہستی کا نام یو درج ہے:
الجواب صحیح:ابو الانوار سید محمد شرف الدين اشرف اشرفی جیلانی جائسی غفرلہ۔
(الصوارم الہندیہ علی مکر شیاطین الدیابنہ،ص ٣٤ تا ٤٧،اشاعت ١٤٣٧ھ،ناشر رضا اکیڈمی ممبئی)
طالب دعا:-شبیر احمد راج محلی۔
١٤/ربیع الاول شریف ١٤٤٥ھ مطابق ٣٠/ ستمبر ٢٠٢٣ء بروز سنیچر۔
0 تبصرے