Header New Widget

سید اظہار اشرف اشرفی جیلانی رحمتہ اللہ ایک نظر میں

 اک نظر حیات شیخ اعظم پر

اس خاکدان گیتی میں بےشمار خانوادہ ہیں اور ان میں کچھ خانوادہ مشہور و معروف بھی ہیں ان مشہور و معروف میں ایک خانوادہ جسے ذی عقل و شعور خانوادہ اشرفیہ کے نام سے موسوم کرتے ہیں، اور اس خانوادہ اشرفیہ میں اللہ تعالیٰ نے بےشمار معزز ہستیوں کو پیدا فرمایا جنہوں نے اپنی ضیا بار کرنوں سے ان گنت نفوس کو تابانی بخشی مگر اس کے بعد اس خاندان میں ایک ایسا نایاب بےمثال لاجواب ہیرے کو رب العزت نے پیدا کیا جن کی وجہ سے غنچہ دل تبسم ریز کلی کی طرح کھل اٹھا اور مقدس ہونٹوں پہ چشمۂ نور کی ندیاں رواں دواں ہوگیٔ جو کہ بڑے غیور، بڑے باحمیت، بڑے نڈر و بے باک، بڑے دانا و بینا اور شریف و معزز تھے جن کا نام نامی اسم گرامی اہل علم و فضل اپنے دل کی تختی پر محبت کے قلم سے شیخ اعظم السید محمد اظہار اشرف الاشرفی الجیلانی کچھوچھہ شریف لکھا کرتے ہیں۔ 

اسم شریف۔

 مسعود: اسم معروف۔ سید اظہار اشرف: لقب۔ شیخ اعظم، مخدوم العلما۔۔

ولادت باسعادت ٦ محرم الحرام ١٣٥٥ھ بمطابق 2 مارچ 1936ء بمقام کچھوچھہ مقدسہ۔

والد ماجد۔ السید محمد مختار اشرف بن السید محمد احمد اشرف علیہم الرحمہ

والدہ ماجدہ۔ سیدہ خاتون بنت السید محمد مصطفی اشرف بن اعلی حضرت اشرفی میاں 

رسم بسم اللہ خوانی۔ جب آپ کی عمر شریف چار سال چار ماہ چار دن کی ہوئی تو حسب روایت والد گرامی حضرت مخدوم المشائخ السید محمد مختار اشرف الاشرفی الجیلانی سرکار کلاں علیہ الرحمہ، نانا عارف باللہ حضرت السید مصطفی اشرف علیہ الرحمہ اور پھوپھا حضرت السید محمد محدث اعظم ہند علیہ الرحمہ کی موجودگی میں بڑے تزک و احتشام کے ساتھ رسم بسم اللہ خوانی عمل میں آیا۔ 

آغاز تعلیم۔ آغاز تعلیم اپنے جدِ امجد کے قائم کردہ ادارہ جامعہ اشرفیہ کچھوچھہ شریف سے کیا جہاں آپ نے درجہ پنجم تک تعلیم پائی پھر اعلی تعلیم کے لئے جامعہ نعیمیہ مرادآباد اور الجامعۃ الاشرفیہ مبارک پور تشریف لے گئے وہاں مؤقر اساتذہ اور جان و دل سے پڑھانے والے علماء کرام کی زیر نگرانی درجہ فضیلت تک مختلف علوم و فنون پر مشتمل کتابیں پڑھی اور 1959ء میں سند فراغت سے نوازے گئے۔ 

اساتذہ کرام۔ آپ کے اساتذہ کرام میں علماء فحول کی ایک لمبی فہرست ہے جن میں عمدۃ الفقہا حضرت مفتی حبیب اللہ نعیمی اشرفی، حضرت مولانا یونس نعیمی اشرفی ، حافظ ملت حضرت مولانا عبدالعزیز محدث مرادآبادی اور حضرت علامہ ظفر ادیبی مبارک پوری علیہم الرحمہ خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں۔

نکاح۔ آپ کا نکاح سیدہ نزہت فاطمہ بنت السید فصاحت حسین اشرفی جیلانی سے ہوا جن سے ایک صاحبزادی سیدہ زبیدہ اور تین فرزندان پیدا ہوئے۔(۱) خلف اکبر حضور قائد ملت حضرت علامہ و مولانا السید محمد محمود اشرف الاشرفی الجیلانی موجودہ سجادہ نشین آستانہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں و سربراہ اعلی جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی (۲) حضرت مولانا السید محمد اشرف الاشرفی الجیلانی، (٣) حضرت السید محمد حماد اشرف الاشرفی الجیلانی۔ 

تدریسی خدمات۔ بعد فراغت صدرالافاضل حضرت علامہ و مولانا السید محمد نعیم الدین مرادآبادی صاحب کے قائم کردہ ادارہ جامعہ نعیمیہ مرادآباد میں مسند تدریس کو زینت بخشی یہاں متوسطات تک کتابیں زیر درس تھیں ہزاروں خاک کے ذروں کو کندن بنایا اور تقریباً ٤ سال اعزازی تدریس خدمات انجام دیں۔

بیعت و ارادت۔ آپ نے اپنے والد محترم حضرت مخدوم المشائخ سرکار کلاں علیہ الرحمہ کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ چشتیہ اشرفیہ میں بیعت کی سعادت سے فیروز مند ہوے ۔ بعدہ والد محترم نے اپنے تمام سلاسل طریقت کی اجازت و خلافت اور تمام اوراد و وظائف اور اعمال خاندانی کی اجازت کے ساتھ آپ کو اپنا جانشین اور ولیعہد نامزد فرمایا۔

منصب سجادگی۔ حضرت مخدوم المشائخ سرکار کلاں علیہ الرحمہ سجادہ نشین آستانہ اشرفیہ کے وصال پرملال کے بعد ۲۱ شعبان المعظم ١٤١٧ھ مطابق 2 جنوری 1997ء بموقع عرس و چہلم مخدوم المشائخ سرکار کلاں علیہ الرحمہ، ہزاروں علما و مشائخ اور لاکھوں مریدین و معتقدین و متوسلین کی موجودگی میں مسند سجادگی پر فائز ہوئے۔ 

حج کعبۃ اللہ۔ آپ نے سب سے پہلے 1967ء میں زیارت حرمین شریفین اور حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے۔ اور بارہا عمرہ کی سعادت سے فیروز مند ہوے ۔

دینی و علمی خدمات۔ شیخ اعظم نے پوری زندگی دینی و علمی خدمات میں صرف کی چنانچہ آپ خدمات کی داستان بڑی بڑی طویل ہے۔ شیخ اعظم کی دینی و علمی خدمات کا آغاز 1959ء سے ہوتاہے اس حساب سے آپ کی خدمات نصف صدی تک پھیلی ہوئی ہیں۔ آپ کی خدمات میں ( ۱)جامع اشرف کچھوچھہ شریف کی تاسیس و تعمیر (٢) مختار اشرف لائیبریری کا قیام (٣) مسجد اعلی حضرت اشرفی میاں کی تعمیر (٤) تصنیف و تالیف (٥) مولانا احمد اشرف ہال (٦) مدارس کا قیام اور سرپرستی قابل ذکر ہیں۔

وصال پرملال۔ وہ ذات جو انسانیت کے لئے سرمایہ افتخار تھی، جن کی امانت پر حلف اٹھانے کی باتیں کی جارہی تھی، خدمت خلق میں جن کی قربانیوں کی داد دی جارہی تھی، جن کے زہد فکر کو تبریک و تہنیت کے نذرانے مل رہے تھے، جن کی تبلیغ و اشاعت نے وہ انقلابی تحریکیں ابھاری جو موج تند جولاں بنکر بحر کفر و شرک کے نہنگوں کو تہ و بالا کردیا اور وہ چراغ مصطفوی مسلمان اہل سنت والجماعت کے دلوں میں جلاے جو ابلیسی نظام کا خطرہ محسوس ہونے نہ دیا اور شرار بو لہبی کو ہمیشہ ہمیش کے لئے نسبت و نابود کردیا۔۔

بالآخر

٢٩ ربیع الاول ١٤٣٣ھ بمطابق 22 فروری 2012ء بروز بدھ سلسلہ عالیہ اشرفیہ کا یہ آفتاب اس دار فانی سے روپوش ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون 😭 آپ کی نماز جنازہ آپ کے فرزند اکبر و جانشین علامہ السید محمد محمود اشرف الاشرفی الجیلانی نے پڑھائی۔۔

مزار مقدس. آستانۂ مخدوم المشائخ حضور سرکار کلاں میں 

مرجع ہر عام وخاص ہے۔،،

 

راقم الحروف۔۔ محمد تصدق حسین جامعی

جامع اشرف کچھوچھہ شریف امبیڈکر نگر یو پی

٢٧/١٠/٢٠٢٢

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے