Header New Widget

میں نے مفتی صاحب علیہ الرحمہ کو رئیس الفقہاء پایا۔

 میں نے مفتی صاحب علیہ الرحمہ کو رئیس الفقہاء پایا۔


قیامت سر سے گذرنا،دل پاراپار ہونا ، رگوں کا خون منجمد ہوجانا او ہوش و حواس کھودینا۔وغیرہ اردو کے تمام محاورے ہم بہت پہلے سے سنتے اور پڑھتے چلے آرہے ہیں۔لیکن ان معانی کا ادراک اور احساس تب ہوا کہ جب میں  حالت سفر میں تھا تو ایک جانکاہ خبرموصول ہوئی کہ رئیس الفقہاء عمدۃ محققین استاذ الاساتذہ حضرت  علامہ ومولانا مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی سابق شیخ الحدیث و صدرمفتی جامع اشرف اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کر گئے (انا للہ و انا الیہ راجعون)

              دنیا انہیں رئیس الفقہاء ، عمدۃ الفقہا،شیخ الحدیث،مولانا مفتی شہاب الدین اشرفی جامعی صدر مفتی جامع اشرف وغیرہا القاب سے آپ کو یاد کر تی تھی ۔آپ کے علمی مرتبے ، مقناطیسی شخصیت ، بلند کردار،اعلیٰ ظرفی اخلاق،اور قابل تقلید انکساری کے گن گائے۔دنیانے آپ کے فقید المثال کارناموں کا اعتراف کیا ، آپ کی ذات  سےاہل سنت کے مذہبی مستقبل کی تعمیر و تشکیل کے لئے بے پناہ توقعات وابستہ تھیں۔بالآخر آپ اس طرح ہم سے رخصت ہوجانا اہل سنت والجماعت اور اہل خانقاہ کا ،اور خصوصا خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکارکلاں اور جامع اشرف کا نا قابل تلافی نقصان بھی ہوا۔

            مجھے جامع اشرف میں لگ بھگ دس سال رہنےکا موقع ملا۔اس دوران میں نے آپ کو کئی حیثیت سے پایا۔حضرت مفتی صاحب علیہ الرحمہ وقت کے بہت پانبد تھے،کبھی بھی آپ نے ترانہ جامع اشرف میں گھنٹی لگنے کے بعد شرکت نہیں کی۔گھنٹی لگنے سے پانچ سات منٹ پہلے ہمیشہ حاضرہوتے تھے۔اسی طرح نماز میں آپ کی کسی  بھی نماز میں رکعت نہیں چھٹتی تھی۔سب سے پہلے جامع اشرف آفس میں حاضر ہونا،گھنٹی کی سختی سے پابندی کرنایہ سب آپ کاروز مرہ کا معمول تھا۔اسی طرح آپ کبھی بھی بناو سنگھار کی طرف مائل نہیں ہوئے،کپڑے کی ٹوپی سرپر رکھنے میں بھی وقت صرف نہیں کرتے تھےکہ سیدھی ہے یا ترچھی۔لباس ہمیشہ سادہ استعمال کرتے تھے۔آپ کو جب بھی دیکھا کتابوں میں مستغرق پایا،کتاب بینی آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔آپ مطالعے میں  اتنا مستغرق ہوتے کہ پورا جامع اشرف میں سناٹا چھایا ہوا ہے لیکن آپ محو مطالعہ ہیں۔اسی لیے آپ جب بھی اور جہاں بھی خطاب فرماتے مدلل اور محقق خطاب فرماتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ آپ  پورا خانوادہ اشرفیہ کے محبوب اور پسندیدہ تھے ۔حضرت اپنے کاموں میں انتہائی مخلوص و بے لوث تھے، دین کے سچے خادم سلسلہ اشرفیہ سے بے پناہ عقیدت رکھتے تھے۔آپ ہمیشہ جلوت و خلوت اور ظاہر و باطن دونوں میں یکساں اور روشن و پرنور تھے۔آپ کے سارے معاملات صاف و شفاف اور بے گرد و غبار تھے۔لغو و فضول کاموں سے ہمیشہ اپنے آپ کو دور رکھتے تھے۔

              آپ جب بھی کوئی کام کرتے اسے مکمل کیے بغیر دم نہیں بھرتےاسی طرح آپ جب بھی اظہار چینل پر اپنی تقریر ریکاڈنگ کے لئے آتے تو چارمنزلہ عمارت طے کرنے سے آپ کی سانس پھولنے لگتی تھی یہ ناچیز(محمد معظم قادری جامعی)کہتا کہ حضرت کچھ دیر آپ آرام کرلیں،پھر ریکاڈنگ کریں گے،آپ پریشان ہوگئے ہیں ۔حضرت فرماتے "جلدی ریکاڈنگ کرو"پھر میں آپ کو عما مہ شریف باندھنے میں آپ کی مدد کرتا،اور پھر آپ کی ریکاڈنگ کرتا۔

حضرت مفتی صاحب شہاب الدین قبلہ رحمۃ اللہ علیہ ہم میں سے اکثر ابنائے جامع اشرف کے ایک ایسے استاد تھے ، جنہوں نے حق استاذی کو اس حق سے بڑھ کر ادا فرمایا ۔جامعی برادران میں سے کسی نے بھی جب بھی کسی دینی مسئلہ میں رہنمائی چاہی ، آپ نے بر وقت اسے شاد کیا اور کبھی بھی مایوس نہیں ہونے دیا۔

             حضرت مفتی صاحب قبلہ سےپوری بخاری شریف پڑھنے کا شرف ہوا،جب حضرت پڑھاتے تھےتو بارہا فرماتے کہ" یہ حدیث فلاں جگہ گذر چکی ہے"۔اس سے معلوم ہوتا کہ حضرت کی تعمق نظر حدیث اور اصول حدیث میں کتنی تھی۔ کئی بار حضرت سے  استفتاء بھی کرنے کا موقع ملا ۔حضرت کے پاس کوئی بھی طالب علم کتاب لے کر جاتے تو اسے فوری حل فرماتے۔تمام درسی کتابوں پر آپ کی گہری نظر تھی۔حضرت کی علمی مقام،نظم و ضبط کا اندازہ آپ کے فتاوے ،مقالے اور جدید شرعی مسائل سے اور لوڈ اسپیکر کی شرعی حیثیت سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔

                    بلا مبالغہ رئیس الفقاسء علیہ الرحمہ  اہل سنت والجماعت  کی ایک عظیم ترین علمی  شخصیت  تھی جن کی نظیر ہمیں دور دور تک نظر نہیں آتی، رئیس الفقاءء علیہ الرحمہ کی ذات ایسی معتمد و مستند ذات تھی کہ  اُن پر خانوادہ اشرفیہ کو بالعموم اور حضورشیخ اعظم علیہ الرحمہ کو بالخصوص کافی اعتماد اور فخر تھا ۔جس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے۔کہ حضور شیخ اعظم علیہ الرحمہ نے حضور قطب المشائخ علیہ الرحمہ کی موجودگی میں   اثنائے گفتگو حضور قطب المشائخ علیہ الرحمہ سے مخاطب ہوکر فرمایا تھا کہ"بھائی جان مفتی شہاب الدیں جامع اشرف کے مشکل کشا ہیں"۔

               ہم ابنائے جامع اشرف کو جس طرح آپ نے رہنمائی کی اور اپنے جشم ہائے علم سے ہمیں سیراب کی ،اسی طرح اس عالم بالا میں بھی ہم سب ابنائے جامع اشرف کو یاد رکھیں گے۔کیونکہ ہم سب آپ کی پروردہ ہیں اس کا صلہ آپ ہی کو پہنچےگا انشاء اللہ عزاوجل۔اللہ سبحانہ تعالیٰ سے بدست دعا ہیں کہ آپ کی قبر انور کو نور سے منور کرے ،آپ کے درجات کو بلند فرمائے،اور جنت میں رسول اللہ ؤﷺ اور اہل بیت رسولﷺ کی مرفقت نصیب کرے۔آمین بجاہ سید المرسلین۔۔

آپ کا شاگرد 

محمد معظم قادری جامعی پورنیہ 

8934042348

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے